سینیٹ نے فنانس بل کی 114 سفارشات قومی اسمبلی کو بھجوا دیں، جس میں صحت، اشیاء خور و نوش اور سونے سمیت مختلف اشیاء پر ٹیکس کم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
فنانس بل کی سفارش کے مطابق ہیلتھ کیئر شعبے پر ود ہولڈنگ ٹیکس 8 فیصد سے کم کرکے 3 فیصد کیا جائے، اشیاء خورو نوش پر جی ایس ٹی چھوٹ کو بحال کیا جائے۔
سینیٹ فنانس بل سفارش میں کہا گیا کہ نئے این ایف سی ایوراڈ کا اعلان کیا جائے، پٹرولیم لیوی پر مزید اضافہ نہ کیا جائے۔
فنانس بل سفارش میں کہا گیا کہ ایف بی آر کو دیئے گئے بے لگام اختیارات غیرآئینی ہیں، ایف بی آر کو لوگوں کو گرفتار کرنے کا ڈریکونین اختیار ختم کیا جائے۔
سفارش میں کہا گیا کہ فلور ملز پر تین ٹیکسز کا نفاذ نہ کیا جائے، وفاقی حکومت بلوچستان حکومت کی جانب سے فرنٹیئر کور کو 2 ارب 50 کروڑ روپے سالانہ دے۔
سینیٹ سفارش میں کہا گیا کہ صحت اور تعلیم کے بجٹ دُگنے کیے جائیں، اشیائے خور ونوش کو ریٹیل ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے۔
سینیٹ فنانس بل سفارش میں کہا گیا کہ کم سے کم اجرت 25 ہزار مقرر کی جائے، چھوٹے کسانوں کو سود سے پاک قرض دیا جائے، امپورٹیڈ کاسمیٹکس پر سے ڈیوٹی اور دیگر چارجز کم کیے جائیں۔
سفارش میں کہا گیا کہ آئی ٹی کی صنعت سے ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا از سر نو جائزہ لیا جائے، 800 سی سی گاڑیوں سے 30 ہزار لائف ٹائم ٹوکن ختم کیا جائے، جی ایس ٹی 17 فیصد سے کم کرکے 8.5 فیصد کیا جائے۔
سینیٹ سفارش میں کہا گیا کہ پولٹری خوراک پر سیلز ٹیکس 10 سے 17 فیصد کرنے کو واپس لیا جائے، سونے پر 17 فیصد سیلز ٹیکس واپس لیا جائے، سیل کے لیے شناختی کارڈ کی شرط کو ختم کیا جائے، دودھ پر ٹیکس نہ لگایا جائے۔