• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمینل کی ڈرائی ڈاکنگ عید کی چھٹیوں میں ہوسکتی تھی، غیاث خان


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار زاہد حسین نے کہا ہے کہ اہم میٹنگ میں وزیراعظم پاکستان کی غیرموجودگی سوالیہ نشان ہے، سی ای او اینگرو غیاث خان نے کہا کہ عموماً ایف ایس آر یو کی لائف چالیس سال ہوتی ہے، دنیا میں ہر جگہ نیا ایف ایس آر یو نہیں لگتے

میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ رواں مہینہ خطے کے حوالے سے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔حکومت نے گیس بحران کی ذمے داری اینگرو پرڈالی، اینگرو کے صدر غیاث خان نے کہا کہ اگر تیزی سے کام ہوتا تو اینگرو ٹرمینل کی ڈرائی ڈاکنگ عیدکی چھٹیوں میں ہوسکتی تھی۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کے ساتھ بہت زیادہ خط وکتابت کی گئی، اس حوالے سے ہمارے پاس 70خطوط موجود ہیں۔

اینگرو کے صدر غیاث خان کا کہنا ہے کہ ہم اس وقت پرانے 630 ایم ایم سی ایف ڈی والے ایف ایس آر یو کی جگہ 780 ایم ایم سی ایف ڈی والا بڑا ایف ایس آر یو لےآئے ہیں، مگر سوئی سدرن گیس کمپنی نےہم سے کہا کہ ہم گارنٹی دیں کہ پرانا ایف ایس آر یو واپس لائیں گے، ہم چاہتے ہیں کہ بڑا جہاز پاکستان میں رکےتاکہ سردیوں میں گیس کی اضافی ڈیمانڈکوپورا کیا جاسکے۔

اس کے علاوہ آپشن کیا ہے؟ وزارت توانائی اورپیٹرولیم بھی یہی سوچ رہی ہے، اگر نیب کا کیس رکاوٹ ہوتاتو 2020میں کیسے ای سی سی ، پھر کیبنٹ کمپنی آن انرجی اور کابینہ نےاس کی منظوری دی ۔

کیا وزارت قانون نے سمری نہیں دیکھی ہوگی؟سی ای او اینگرو غیاث خان نے کہا کہ اکتوبر 2019ء میں ایس ایس جی سی کو بتادیا تھا کہ ٹرمینل کی ڈرائی ڈاکنگ مارچ 2020ء میں ہوگی، کورونا کی وجہ سے کلاس سوسائٹی مارچ 2020ء کو ہونے والی ڈرائی ڈاکنگ ستمبر 2020ء میں لے گئی تھی، ہم نے یہ بات بھی ایس ایس جی سی کو بتائی جس کے بعد انہوں نے اپنا سالانہ ڈیلیوری پلان اپ ڈیٹ کرلیا تھا، کلاس سوسائٹی نے کورونا کی صورتحال دیکھتے ہوئے ستمبر 2020ء میں بھی ڈرائی ڈاکنگ سے منع کردیا

کلاس سوسائٹی کا کہنا تھا ممکن ہے اگلے سا ل بھی ڈرائی ڈاکنگ نہ ہوسکے اس لئے ہم اپریل 2021ء میں آن سائٹ انسپکشن کریں گے، مارچ 2021ء میں کلاس سوسائٹی نے آن سائٹ انسپکشن کی اس وقت تک کورونا ویکسین آچکی تھی اس لئے انہوں نے 30جون 2021ء کوڈرائی ڈاکنگ کا فیصلہ کیا، ہم نے ایس ایس جی سی کو 30مارچ کو اس حوالے سے آگاہ کردیا تھا

اس کے بعد حکومت ہم سے کیسے کہہ سکتی ہے کہ آپ کو 30جون کا ڈرائی ڈاکنگ یکم جولائی 2020ء کو بتانا چاہئے تھا۔

غیاث خان کا کہنا تھا کہ دونوں ادارے تیزی سے کام کرتے تو عید کی چھٹیوں میں بھی ڈرائی ڈاکنگ ہوسکتی تھی، ایس ایس جی سی کے ساتھ ہماری خط و کتابت کے تقریباً 70 لیٹرز موجود ہیں، میں وزارت توانائی، تابش گوہر، حماد اظہر اور سیکرٹری پٹرولیم کو کریڈٹ دوں گا

انہوں نے بہت اچھی طرح اس چیز کو سمجھا، اگر ڈرائی ڈاکنگ نہیں ہوتی اور سرٹیفکیشن ایکسپائر ہوجاتی تو ہمارے لیے بہت بڑا مسئلہ پیدا ہوجاتا۔ پرانا ایف ایس آر یو لگانے سے متعلق سوال پر سی ای او اینگروغیاث خان کا کہنا تھا کہ عموماً ایف ایس آر یو کی لائف چالیس سال ہوتی ہے

دنیا میں ہر جگہ نیا ایف ایس آر یو نہیں لگتے ہیں، اینگرو ٹرمینل پر لگایا جانے والا ایف ایس آر یوسوئی سدرن گیس کمپنی نے ٹیسٹ کرنے کے بعد پاس کیا تھا، پرانا ایف ایس آر یو واپس آئے گا یا نیا ایف ایس آر یو رہے گا یہ فیصلہ حکومت کو کرنا ہے، ایس ایس جی سی ہم سے انڈر ٹیکنگ مانگ رہا ہے کہ آپ پرانا ایف ایس آر یو واپس لائیں گے، اگر تھرڈ پارٹی رسائی ہوگی تو حکومت پر بوجھ نہیں آئے گا

حکومت ہمارے ساتھ ٹیبل پر نہیں بیٹھے گی تو کیسے سمجھا جاسکتا ہے کہ ہم مہنگے ہوں گے، ہم ایس ایس جی سی کا نیٹ ورک استعمال کریں گے تو پیسے دیں گے۔ غیاث خان نے کہا کہ ہم کمرشل آرگنائزیشن ہیں اقدار کے ساتھ کام کرتے ہیں اور پورے ٹیکسز دیتے ہیں تو اپنا ٹرمینل کیوں نہیں بہتربنائیں، تابش گوہر، حماد اظہر اور ارشد محمود کو اپنی جگہ سنبھالے صرف چھ ماہ ہوئے ہیں، ہم حکومت کے ساتھ کام کرنا چاہ رہے ہیں، ہم بطور کمپنی اور حکومت جو کرنا چاہ رہی ہے

اس کا فائدہ پاکستانیوں کو ہوگا، ڈرائی ڈاکنگ کا پراسس پانچ تاریخ تک مکمل ہوجائے گا۔سینئر صحافی و تجزیہ کار زاہد حسین نے کہا کہ افغانستان سمیت خطے میں تبدیلیوں سے پاکستان کیلئے چیلنجز بڑھ رہے ہیں، بڑھتے ہوئے خطرات کے تناظر میں سیاسی قیادت کو بریفنگ انتہائی مثبت بات ہے، اپوزیشن نے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی ہے

قومی سلامتی سے متعلق معاملات پر پالیسی بنانا سیاسی قیادت کا کام ہے، اتنی اہم میٹنگ میں وزیراعظم پاکستان کی غیرموجودگی سوالیہ نشان ہے، وزیراعظم میٹنگ میں نہیں ہوں گے تو اتفاق رائے سے قومی پالیسی کیسے بنے گی، وزیراعظم کو اجلاس میں شریک ہونا چاہئے تھا تاکہ تمام سیاسی قیادت کے موجود ہونے کا پیغام جاتا۔

زاہد حسین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی پارلیمان میں تقریر پالیسی بیان نہیں تھا، پچھلے چند ہفتوں میں افغانستان کے اندر خانہ جنگی شروع ہوچکی ہے، طالبان نے خاصے بڑے علاقوں پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے

افغانستان کے پرانے وارلارڈز نے اپنی ملیشیاز کو جمع کرنا شروع کردیا ہے، پاکستان میں افغان خانہ جنگی کے اثرات آنا شروع ہوگئے ہیں، پچھلے چند مہینوں میں شمالی و جنوبی وزیرستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں بڑھ گئی ہیں۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ رواں مہینہ خطے کے حوالے سے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے

افغانستان کی بگڑتی اور بدلتی صورتحال سمیت خطے کے دیگر معاملات نے پاکستان کو ہائی الرٹ کردیا ہے، اس پورے معاملہ پر پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت سرجوڑ کر بیٹھی ہے

افغانستان اور خطے کی صورتحال پر پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کا ہائی لیول ان کیمرہ اجلاس ہوا، حساس نوعیت کے اس اجلاس میں وزیراعظم عمران خان شریک نہیں ہوئے جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ سیاسی قیادت بھی اس اجلاس میں شریک ہے۔

تازہ ترین