کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ نیب سے متعلق جب ہم بات کرتے تھے تو کہا جاتا تھا این آر او لینا چاہتے ہیں، سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ پاکستان میں مختلف وزراء کے بیانات کی وجہ سے خارجہ پالیسی مذاق بن گئی ہے، امریکا کے انخلاء اور طالبان کی فتوحات سے افغان حکومت کی فرسٹریشن بڑھتی جارہی ہے،شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ تین سال تک اپوزیشن اور نیب آمنے سامنے تھے، اپوزیشن الزام لگاتی تھی کہ نیب کے ہوتے ہوئے معیشت نہیں چل سکتی لیکن حکومت نیب کا دفاع کرتی تھی، اب تین سال بعد حکومت اور نیب آمنے سامنے آگئے ہیں۔ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا کہ میں نے اپنی حکومت کے آخری وقت میں ایک بڑی طاقتورشخصیت سے کہا تھا ہمارے لیے جو نیب کا پھندا لگایا گیا اس کے بعد پاکستان میں کوئی حکومت نہیں چل سکے گی اور عملاً ایسا ہی ہورہا ہے، ہم جب نیب سے متعلق بات کرتے تھے تو کہا جاتا تھا ہم این آر او لینا چاہتے ہیں، واضح ہوگیا ہے کہ ن لیگی رہنماؤں کیخلاف کیسز سیاسی انتقامی کارروائی تھی، نیب نے مجھے پھنسانے کیلئے پلاننگ کمیشن اور انٹر پراونشل کوآرڈی نیشن کے پچیس سے تیس افسران کو ڈرایا دھمکایا گیا، سرکاری افسران ایک بار نیب جانے کے بعد کسی فیصلے پر دستخط کرنے سے کانوں کو ہاتھ لگالیتے ہیں،حکومت اپنا ایجنڈا لے کر آئے کہ کیا کرنا چاہتی ہے، پچھلی بار بھی حکومت نے ہمارے ساتھ دھوکا کیا تھا۔سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ امریکا کے انخلاء اور طالبان کی فتوحات سے افغان حکومت کی فرسٹریشن بڑھتی جارہی ہے، امریکا نے جس طرح افغان حکومت کو تنہا چھوڑا وہ پاکستان سمیت دیگر پڑوسی ممالک کی توقعات کے برعکس تھا، امریکی صدر جوبائیڈن نے افغان صدر کو کچھ زیادہ مدد کا یقین نہیں دلایا ہے، افغان نائب صدر کے الزامات میں کوئی حقیقت نظر نہیں آتی، اگر اسپن بولدک میں پاک فضائیہ کی وجہ سے افغان فورسز نے کارروائی نہیں کی تو تاجکستان، ازبکستان اور ایرانی سرحدوں پر طالبان کے زیرقبضہ علاقوں میں افغان ایئرفورس کو کس نے کارروائی سے روکا ہے۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ افغان قیادت کے اندر بھی بہت زیادہ اختلافات پائے جاتے ہیں، عبداللہ عبداللہ، حامد کرزئی ،رشید دوستم، استاد محقق، صلاح الدین ربانی سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں مفاہمت کی پہلی سیڑھی اشرف غنی کا صدارت سے ہٹنا ہوگی، اشرف غنی افغان امن عمل میں سنجیدہ نظر نہیں آرہے اسی لیے پاکستان کی فرسٹریشن بھی بڑھ رہی ہے۔ سلیم صافی نے کہا کہ پاکستان میں مختلف وزراء کے بیانات کی وجہ سے خارجہ پالیسی مذاق بن گئی ہے، چینی شہریوں پر حملہ کے حوالے سے بابر اعوان کو بیان نہیں دینا چاہئے تھا لیکن انہوں نے پارلیمنٹ میں کچھ بیان دیا تو دوسرے وزیروں نے کچھ اور بیان دیدیا۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ آور نے اپنی گاڑی چینی شہریوں کی بس سے ٹکرائی ، گاڑی پھٹنے سے قبل ہی بس الٹ کر نیچے جاگری، لوگ بارود کے پھٹنے سے نہیں مرے بلکہ بظاہر ایکسیڈینٹ ہلاک ہوئے، وزیروں نے کریڈٹ لینے کیلئے مختلف بیانات دے کر اس معاملہ کو کنفیوژ کیا۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں سیاسی حل نکل کر نہیں دے رہا ہے، طالبان افغانستان میں طاقت کا مظاہرہ کررہے ہیں،طالبان اس وقت پاکستان سے جڑنے والی سرحد پر موجود ہیں، اسی دوران پاکستان اور افغانستان کی حکومتیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئی ہیں، افغان حکومتی عہدیداروں کی طرف سے سنگین الزامات عائد کیے جارہے ہیں اور پاکستان بھی واضح پوزیشن کے ساتھ ردعمل دے رہا ہے، پہلے افغانستان کے نائب صدر اور پاکستانی دفتر خارجہ آمنے سامنے آئے اور پھر ازبکستان میں افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان پر الزامات لگادیئے، اس پر نہ صرف پاکستان کی سیاسی قیادت وزیراعظم نے جواب دیا بلکہ پاکستان کی عسکری قیادت نے بھی اس پر واضح پوزیشن لی، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان ہی پاکستان اور دیگر ممالک کے مفاد میں ہے، پاکستان افغانستان میں کسی دھڑے کی حمایت نہیں کررہا، پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں تمام گروپوں میں مذاکرات کے نتیجے میں امن قائم ہو، پاکستان کی طرف سے افغانستان میں کوئی دراندازی نہیں ہورہی، حقیقت میں افغانستان کی طرف سے دراندازی ہورہی ہے۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ افغانستان سفارتی محاذ پر پاکستان کیخلاف سنگین الزامات لگارہا ہے جس کا پاکستان بھی جواب دے رہا ہے، یہ سب اس وقت ہورہا ہے جب پاکستان افغان عمل کیلئے ایک کانفرنس کا انعقاد کرنے جارہا تھا، حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ سمیت افغانستان کی سیاسی قیادت کو اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی، مگر پھر خبر سامنے آئی کہ پاکستان جس وقت یہ کانفرنس کرنا چاہتا ہے اس وقت افغان سیاسی قیادت کی قطر میں افغان طالبان سے ملاقات طے ہے، پاکستان نے اپنی میزبانی میں ہونے والی اس کانفرنس کو عید کے بعد تک ملتوی کردیا ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں کہا کہ چین کی طرف سے شکایات سامنے آرہی ہیں۔