• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایدھی صاحب پر فلم بنائی جاتی تو ان کا کردار ادا کرنا پسند کرتا: یاسر حسین

معروف اداکار یاسر حسین نے اپنی آنے والی فلم ’جاوید اقبال‘ پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ پاکستان کی حقیقی کہانیوں کو اسکرین پر دِکھانے پر زور دیتے ہیں اور اگر ایدھی صاحب پر فلم بنائی جاتی تو وہ ان کا کردار ادا کرنا پسند کرتے۔

یاسر حسین نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں اپنی فلم کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جاوید اقبال‘ ایک سیریل کلر کی حقیقی کہانی ہے، پاکستان کی منفی تصویر نہیں اور انہوں نے اسے جتنا ہوسکا مستند رکھنے کی کوشش کی ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ ’ان سے کسی نے سوال کا کہ اس فلم میں کیا پیغام ہے، اس کا مقصد کیا ہے؟

اداکار نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’تو پھر وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ جوانی پھر نہیں آنی، پنجاب نہیں جاؤں گی جیسی فلمیں کیا پیغام دیتی ہیں؟‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’فلم میں کردار کے جرائم کو نہیں دکھایا گیا، یہ کہانی پولیس کے سامنے مجرم کے اعتراف اور اس کے بعد ہونے والی پیشرفت پر مبنی ہے کیونکہ وہ ہمیشہ سے اپنے ملک کی اصل تصویر دکھانے کے قائل رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’کہانیوں کا مقصد کبھی بھی جاوید اقبال یا کسی کی پسندیدگی تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ وہ سب کو عبدالستار ایدھی، عبدالسلام اور عبدالقدیر خان پر بھی فلمیں بنانے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ ‘

یاسر نے دورانِ انٹرویو عبدالستار ایدھی کا کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر کوئی ان پر فلم بنا رہا ہو تو مجھے ایدھی صاحب کا کردار ادا کرنا اچھا لگے گا۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’پاکستان کا حقیقی مواد سنسر بورڈ سے متاثر ہوا ہے، اصل مواد کو سنسر کرکے ہماری انڈسٹری کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے، ہمارے پاس زندگی تماشا جیسی فلمیں ہیں جو ابھی تک ریلیز کی منتظر ہیں، دعا کیجئے۔‘

یاسر نے سوال کیا کہ ’زندگی تماشا ہے میں غیر اخلاقی کیا ہے؟‘ اداکار نے مزید کہا کہ ’نہ صرف آج بلکہ یہ سب 90ویں کی دہائی میں زیادہ عام تھا، ہم آئٹم نمبر اور خواتین کو چھوٹے کپڑوں میں دکھا کر خوش ہیں۔‘

انہوں نے اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ’لہٰذا، ہمیں مخصوص فلمیں دیکھنے کے لیے ناظرین کی عمر کی ایک حد مقرر کرنے اور اس سے متعلق فلموں میں سرٹیفکیٹ شامل کرنے کی ضرورت ہے۔‘

تازہ ترین