• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پٹرول مہنگائی کی کارپٹ بمباری

حکومت نے بڑے ناز سے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے کہ پٹرول میں 10روپے 49پیسے فی لٹر اضافہ کر دیا گیا ہے، جینا تو ناممکن تھا کہ اب مرنا بھی ناممکن ہو گیا، تجہیز و تکفین کے ریٹ بہت بڑھ گئے، ہنستے چہرے اب اشتہاروں میں دکھائی دیتے ہیں، البتہ مہنگائی کے خلاف آہ و بکا ہے اس کے علاوہ عوام کوئی قدم اٹھاتے ہیں، نہ اپوزیشن خالی خولی بیان بازی سے باز آتی ہے، تیل کی ہولناک مہنگائی کے اثرات عوام پر پڑیں گے، ہر چیز مزید مہنگی ہو گی صرف حکمرانی سستی ہو گی، باقی دنیا کی مثالیں دی جاتی ہیں مگر وہاں کا عام آدمی متاثر نہیں ہوتا، 22اشیا جب آسمان پر ہوں گی تو انہیں کون توڑ لائے گا، وزیر خزانہ کی یہ بات کیا دیوانگی نہیں کہ کورونا کے اثرات کم ہوں گے تو مہنگائی نیچے آئے گی، اسی طرح اگرمہنگائی کو کارپٹ بمباری جاری رہی تو ملک تورا بورا بن جائے گا لگتا ہے۔ نظام آٹو پر ہے کسی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے مگر مہنگائی ڈھانے والوں کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھ سکتا اپوزیشن کی زبانیں ہوا میں قینچی کی طرح چل رہی ہیں ،کوئی ڈی ڈی ٹی چھڑکنے والا بھی نہیں، امیروں، مشیروں، وزیروں کو پروا ہی نہیں کہ غربت زدہ لوگوں پر کیا گزر رہی ہے، اب بھی وقت ہے کہ لوگ اس بغیر ڈرائیور کے چلتی گاڑی کو بریک لگا لیں ورنہ چیونٹی کی طرح کچلے جائیں گے، اقبالؒ نے بہت پہلے کہہ دیا تھا کہ

اٹھو مری دنیا کے غریبوں کو جگا دو

کاخِ امراء کے درودیوار ہلا دو

انقلاب دنیا میں آتے اور منظر بدلتے رہے ہیں ہمارے ہاں زلزلے آتے ہیں انقلاب نہیں آتے، کیا یہاں کوئی ’’روسو‘‘ ’والٹیئر ‘‘ نہیں ،بس ایک شخص کا تقویٰ مار گیا۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

ہم تو ڈوبے ہیں صنم تجھ کو بھی لے ڈوبیں گے

وزیر داخلہ شیخ رشید کہتے ہیں ہم تو عمران خان کے ساتھ آئے ہیں ان کے ساتھ ہی جائیں گے باقی یہ کہ 7روز میں سب ٹھیک ہو جائے گا۔ یہ تو سمجھ آتا ہے کہ ان کے ساتھ ا ٓئے، ان کے ساتھ جائیں گے لیکن 7روز میں جنت، دوزخ میں اتر آئے گی، یہ بات ناقابلِ فہم ہے بہرحال اب غریب عوام کو تو ان کی پہلی بات پورا ہونے کا انتظار ہے کہ ان کیلئے اس سے بڑی خوشخبری کیا ہو سکتی ہے اور سات روز میں سب ٹھیک ہو جائے گا تو یہ جھوٹ بھی بہت بوسیدہ ہو چکا ہے ۔شیخ صاحب کی ہر دور میں لاٹری نکلتی رہی ہے اور دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ پی ٹی آئی میں بھی چپڑاسی سے وفاقی وزارت تک پہنچ گئے، یہ صنعت پرستوں کا ٹولہ جس کی قیادت ایک متقی کر رہا ہے اور 300کنال کے محل میں رہتا ہے دو نہیں چار ہاتھوں سے ریوڑیاں سمیٹ رہا ہے ۔ہر سورج نئی مہنگائی لیکر طلوع ہوتا ہے اور عوام کی قسمت کا ستارہ غریب ہو رہا ہے یعنی اربابِ حکومت امیر تر اور اس کے ووٹرز غریب تر ہو رہے ہیں۔رانا ثناءاللہ کی بھی سنی جائے وہ کہہ رہے ہیں’’ حکومت نے عام آدمی کا جینا حرام کر دیا ‘‘،اور اپنے لئے سر نیچا کرکے چلنے والا جانور حلال کر لیا، اپوزیشن بیانات کی حد تک فعال باقی ’’نال وفال‘‘ دکھائی دیتی ہے یہی وجہ ہے کہ آرام سے حکومت کے ساڑھے تین برسگزر گئے باقی بھی گزر جائیں گے غریبوں کے گزر جانے تک ،جو ٹولہ خان صاحب کے گرد دھمال ڈال رہے ہیں اس کا ’’ڈھولچی‘‘ شیخ ہے جو ایک زمانے سے اس پیشے سے وابستہ ہے، وزیر اعظم کو ایسی مزاحیہ ٹیم کہاں سے ملتی وہ خوش قسمت ہیں کہ ربیع الاول زورشور سے منانے کیلئے مہنگائی کو قاتل بنا دیا عوام کا، اب کیا ہوگا یہ شیخ رشید کیوں نہیں بتاتے؟ خدا کرے کہ ان کا بتایا ہوا ہفتہ آخری ثابت ہو یہ دعا ہے عوام کی ۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

ناچ مری بلبل کہ پیسہ ملے گا

ہمارے عنوان ہی سے جان لینا چاہئے کہ اب کیا ہوگا؟ہم تفصیل میں اس لئے نہیں جاتے کہ چادر چار دیواری کو تحفظ دینے کے ذمہ دار ناراض ہوں گے اور شاید معاشرہ بھی برا مان جائے، مگر نوشتہ دیوار خطرناک ہے کسی امیر کبیر یا حکمران کا ناشتہ نہیں۔ خدا نہ کرے کہ بلبل نچانے کا مرحلہ عام ہو، مگر آثار تو قیامت خیز ہیں، اور ابھی نوخیز ہیں جبر جوانی بھی جلد لاتا ہے اور موت کی منزل بھی، جو چوری کا مال برآمد کرنے آئے تھے وہ خود خوردبرد کے دھندے میں لگ گئے اب زیادہ باتیں کرنے بنانے کا وقت نہیں کچھ کر دکھانے کی ضرورت ہے۔ شوکت خوب ترین اپنے بیانات پر ذرا غور کریں کہ روایتی بیان سازیوں سے کیا وہ خزانے پر بیٹھے رہیں گے خان صاحب ! قوم ناک تک بھی نہیں آسکتی کہ ان کے تو ناک ہی نہیں رہے، ورلڈ کپ جیتنے کی عوام سے اتنی بڑی قیمت تو وصول نہ کریں، غریب آدمی کے منہ میں نوالہ ڈالیں ورنہ میانوالی جاکر دہی پر شہدڈال کرکھالیں، وزارتِ عظمیٰ کا شوق تھا عوام کا ذوق تباہ کرکے پورا کر لیا کرکٹ کھیلنا آسان، حکومت چلانا مشکل ،اب تو یہ حال ہے لوگوں کا کہ

بس کہ دشوار ہے ہر اک کام کا آساں ہونا

آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا

٭٭ ٭ ٭ ٭

یہ کوئی حکومت ہے کہ صعوبت

٭ایک ٹریفک وارڈن نے شہری پر تشدد کیا، شہری بپھر گئے یہ کوئی ٹریفک وارڈن ہے یا ٹریفک سرجن کہ اچھے خاصے صحت مند شہری کا آپریشن کر ڈالا، آئی جی پنجاب ایسے ہلاکو خان وارڈن کو گھر بھیجیں یہی عوام کا مطالبہ ہونا چاہئے، ورنہ سڑکوں پر شہریوں کے ساتھ ایسی ہی ناکرونی ہوتی رہے گی۔

٭پٹرول آسمانوں پر پیٹرولی کرنے لگا، صارفین پٹرول نہ خریدیں، کاروبار زندگی ایک دو روز بند ہو گا تو حکومت کی عقل ٹھکانے لگ جائے گی۔

پنجاب سے شہباز شریف نے ڈینگی ختم کر دیا تھا، پنجاب کے ہونہار نے اپنی کامیاب حکمرانی سے اسے نئی زندگی دیدی۔اب پٹرول کی گرانی کیا ستم ڈھائے گی، اس کا علاج پنجاب کے عوام کے ہاتھ ہے، ہاتھ کھینچ لیں سب اچھا ہو جائے گا، لوگ ظلم پر خاموش رہیں گے تو ڈینگی اور زور پکڑےگا اور مہنگائی اس پر پٹرول کی گرانی چھڑکے گی۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین