ملک کی بقاء کیلئے منشیات کی بیخ کنی ضروری ہے، ڈاکٹر فخر الاسلام

January 20, 2022

پشاور( وقائع نگار )شوریٰ ہمدرد پشاور کا ماہانہ اجلاس گزشتہ روز پشاور کے سروسز کلب میں منعقد ہوا جس کی صدارت سپیکر شوریٰ ہمدرد پروفیسر ڈاکٹرفخر الاسلا م نے کی ۔اجلاس کا موضوع تھا’’منشیات کا بڑھتا ہوا رجحان،ذمہ دار کون؟‘‘۔اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر فخر الاسلام،سپیکر شوریٰ ہمدرد پشاور نے کہا کہ ملک کی بقاء کیلئے منشیات کی بیخ کنی ضروری ہے اوراس مقصد کیلئے انتظامی اور قانونی اقدامات کے ساتھ معاشرتی بیداری بھی ناگزیر ہے نامکمل خواہشات، روزگار کے نہ ہونے کی اذیت سے چھٹکارا پانے کیلئے لوگ منشیات کے عادی بن جاتے ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ منشیات کی کاشت کو روکنا، ترسیل کو روکنا، محکمہ صحت کی جانب سے منشیات کے عادی افراد کا علاج اور معاشرتی بیداری وہ بنیادی عوامل ہیں جن سے منشیات کا سد باب ممکن ہے۔اس موقع پراراکین شوریٰ سید مشتاق حسین بخاری، پروفیسر روشن خٹک،ڈاکٹر اقبال خلیل ،انور سعید، قاری شاہد اعظم، محترمہ غزالہ یوسف،انجم صدیقی ،مبصرین کرام میںحمزہ بن انیس،ذاکر حسین،نور اﷲ،مصطفی صاحب،سفیر اﷲ خلیل، صائمہ محبوب اور نغمہ گل نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ منشیات کا بڑھتا رجحان زندگیوں کو تباہ کر رہا ہے اور یہ مکروہ دھندہ تعلیمی اداروں ،جامعات اور کالجوں تک پھیل چکا ہے جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔اُنہوں نے کہا کہ نوجوان طبقہ منشیات سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے ،اعداوو شمار کے مطابق اس وقت پونے دو کروڑ نوجوان اور بڑی عمر کے افراد منشیات استعمال کررہے ہیں ۔معاشرے سے منشیات کی لعنت کے خاتمے کیلئے آگاہی کے ساتھ ساتھ انفری اور اجتماعی کوششیں بھی نا گزیر ہیں۔شرکاء نے مذکورہ موضوع کے حوالے سے تجاویزپیش ہوئے کہا کہ منشیات کے تدارک کیلئے والدین کو کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے،اسی طرح علماء کرام کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی تقاریر میں منشیات کے نقصانات اور مضر اثرات کا ذکر کریں،حکومت کو چاہئیے کہ نشے کے عادی افرادکو اس لت سے چھٹکارا دلانے کے لئے مئوثر طبی ادارے بنائے ،منشیات کا کام کرنے والوں کو کڑی سزائیں دی جائیں،وکلاء کی بھی ذمہ داری ہے کہ نشے کے عادی افراد کیلئے سخت سزائیں تجویز کریں،اسی طرح نصاب میں منشیات کے مضر اثرات سے متعلق مضمون شامل کیا جائے تا کہ نئی پوت کے ذہن میں منشیات کیخلاف نفرت پیدا ہو ۔