فاٹا کے165کے قریب کارخانے بند ہوگئے ہیں ،ملاکنڈ چیمبرآف کامرس

May 19, 2022

پشاور (لیڈی رپورٹر)ملاکنڈ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرمحمد شعیب خان نے کہا ہے کہ ضم شدہ اضلاع کے گھی، سٹیل اور پلاسٹک کے کارخانوں کے لئے سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ڈاکٹر اشفاق کی جانب سے تبادلہ سے قبل کوٹا مختص کرنے سے اضاخیل ڈرائی پورٹ پرآر بی پی پام آئل، پاملین کے ہزاروں ٹن کی کلیئرنس کا سلسلہ بند ہوگیاہے ریجنل ٹیکس آفس، کسٹم اور ان ورڈآٹ ورڈکوپیشنٹ آرگنائزیشن ایف بی آراسلام آباد گاڑیوں کی کلیئرنس ایک دوسرے پرڈالتے ہیں جس سے انڈسٹری سپلائی معطل ہوگئی ہے جس کے باعث انڈسٹری مالکان رل گئے دوسری جانب ملک میں گھی اور خوردنی تیل کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کاسبب بن گیاہے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ پاملین،آر بی پی پام آئل کی کلیئرنس نہ ہونے ہزاروںکنٹینر اضاخیل ڈرائی پورٹ کھڑی ہو گئی ہیں اور فی کنٹینرسات ہزاروں کرایہ کی مدمیں روزمرہ کی بنیاد پرادائیگی کرنا پڑتاہے جبکہ کلیئرنس نہ ہونے سے سابقہ پاٹا اور فاٹا کے 165کے قریب کارخانے بند ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں تیل اور گھی کی قیمت فی کلو550روپے سے تجاویز کرگئی ہے دوسری جانب کلیئرنس بند ہونے سے ضم شدہ اضلاع میں انڈسٹری کا یہیہ رک گیا ہے اوربے روزگاری بڑھ گئی جس سے امن وامان کے مسائل پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ گیاہے۔ انہوں نے کہاکہ ملاکنڈ، باڑہ،د رگئی، سوات، دیر، مہمند، باجوڑ سمیت دیگر ضم شدہ اضلاع میں جون2023تک سیلز اور انکم ٹیکس چھوٹ حکومت پاکستان نے دی ہے لیکن اس سے قبل کارخانہ داروں کو پیداواری صلاحیت پر کوٹا مختص کرنے پرتنگ کیا جارہاہے جو ظلم ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت انڈونیشیائنے پام آئل ایکسپورٹ پر پابندی لگائی ہے دوسری جانب کلیئرنس نہ ہونے کے ساتھ سٹیٹ بنک کے ساتھ ڈالر نہیں ہے جس کی وجہ سے کاغذات واپس نہیں ہوتے اور جب سٹیٹ بنک ڈالر دیتاہے تو اس میں بھی پندرہ پندرہ لگاتے ہیں جس کی وجہ سے ایکسپورٹر کی مشکلات بڑھ گئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سابقہ چیئرمین ایف بی آر کے کوٹا ڈیٹرمیشن کو فاٹا اور پاٹا کے انڈسٹری مالکان نے ہائی کورٹ میں چیلنج بھی کیا ہے۔