پیٹرول مہنگا ہو یا سستا، سرکاری اشرافیہ کو فرق نہیں پڑتا

May 27, 2022

کراچی (اعظم علی/نمائندہ خصوصی)حکومت نے گزشتہ روز معاشی صورتحال کو سنبھالنے کی خاطر سخت اقدام کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر عوام پر پٹرول بم گرا دیا ہے۔

اگرچہ حکومت اور حکمران بلند و بانگ دعوے کرتے ہیں کہ وہ عوام کی خدمت کیلئے آئے ہیں لیکن حکمرانوں کے بیانات اور دعوے ہمیشہ ہی بے سود اور محض سیاسی بیانات ہی ثابت ہوئے ہیں۔

میڈیا میں 20؍ روپے فی لٹر کی خبریں نشر ہونے کے بعد اگر حکومت کی جانب سے 10؍ روپے اضافہ کیا جاتا ہے تو حکومتی ترجمان عوام کی مشکلات کا دکھڑا روتے ہوئے کہتے ہیں کہ عوام کی تکالیف کا اندازہ ہے اسلئے سمری تو 20؍ روپے کی آئی تھی لیکن صرف 10؍ روپے اضافہ منظور کیا گیا ہے۔

حکومت چاہے کسی بھی جماعت کی ہو، پٹرولیم مصنوعات کے مہنگے ہونے سے غریب عوام ہی مہنگائی کی چکی میں پستے ہیں جبکہ اشرافیہ طبقے کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پٹرولیم مصنوعات کے نرخ 100؍ روپے فی لٹر ہے یا ایک ہزار روپے۔

حالات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ اس وقت حکومت میں ہر بڑے سے چھوٹا عہدیدار حکومت کی طرف سے مفت پٹرول کی سہولت سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔

بیوروکریسی کے ٹاٹھ باٹھ والے بابو ہوں یا پھر سرکاری کارپوریشنز کے عہدیدار یا پھر آئینی اداروں کے سربراہان و ملازمین، سبھی مفت پٹرول کی سہولت سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ ایسے میں جب حکمران طبقے کو سہولتیں و مراعات مفت مل رہی ہوں تو انہیں عوام کی تکلیف اور مشکلات کا اندازہ بالکل نہیں ہو سکتا۔

حکومت کی جانب سے نہ صرف سرکاری ملازمین کو لامحدود یا پھر ضرورت سے زیادہ مفت پٹرول کی سہولت فراہم کی جاتی ہے بلکہ ارکان پارلیمنٹ بھی ایسی ہی سہولتوں سے مستفید ہوتے ہیں۔ جس وقت غریب عوام اپنی کمائی اور تنخواہ سے پٹرول خرید کر گزارا کرتے ہیں، اس وقت حکومت کا مراعات یافتہ طبقہ مفت پٹرول کی سہولت سے لطف اندوز ہو کر غریب عوام کا منہ چڑا رہے ہوتے ہیں۔

سرکاری ملازمین، ارکان پارلیمنٹ اور کابینہ ارکان کو نہ صرف پٹرول مفت ملتا ہے بلکہ انہیں بجلی اور ٹیلی فون کی مد میں بھی مفت یونٹس ملتے ہیں۔ صرف یہی نہیں، اس اشرافیہ طبقے کے اہل خانہ کو بھی مفت فضائی سفر، مفت ریلوے سفر وغیرہ جیسی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں جو پاکستان جیسے غریب اور قرضوں کے جال میں پھنسے ملک کے عوام کے ساتھ مذاق کے علاوہ کچھ نہیں۔ حکومت کی جانب سے ایسے اقدامات پر غور جیسی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں کہ پٹرولیم مصنوعات کا امپورٹ بل کم کرنے کیلئے ہفتے میں ایک سے زیادہ چھٹی کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔

عوام کو بھی یہ مشورے دیے جا رہے ہیں کہ وہ غیر ضروری سفر سے اجتناب کرکے پٹرول کا استعمال کم کریں۔ لیکن عوام کو مشورے دینے سے قبل کیا ہی اچھا ہو کہ حکومت اپنے ملازمین کو دی جانے والی مفت پٹرول کو ختم یا پھر آدھا کرکے امپورٹ بل کم کرنے کی کوشش کرے۔