حمزہ شہباز ریورس نہیں ہونگے، بحرانی صورتحال میں داخل ہوگئے، تجزیہ کار

July 01, 2022

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ دوبارہ سے ہم بحرانی صورتحال میں داخل ہوگئے ہیں،حمزہ شہباز ریورس نہیں ہوں گے.

فیصلے کو غور سے پڑھا جائے تو اس میں کوئی اتنی بحرانی کیفیت بھی نہیں ہے، پچھلے اجلاسوں میں جو ہنگامہ آرائی کی گئی ہے اس کو نظر انداز نہیں کر سکتے ، اسی کی وجہ سے انھوں نے اپنے آرڈر میں یہ بات بھی لکھی ہے اگر اجلاس کو ملتوی کرنے کی کوشش ہوئی تو پھر یہ توہین عدالت تصور ہو گی ، آئینی بحران کا شکار ہے صوبہ اگلے 24گھنٹوں میں یہ ضرور کلیئر ہو جائے گا ،سیاسی بحران ضمنی انتخابات تک جاری رہے گا۔

حمزہ شہباز کے کیرئیر پر ایک نظر


اس صورت میں سیکنڈ رائونڈ میں حمزہ شہباز بڑی آسانی کے ساتھ وزیراعلیٰ منتخب ہوجائیں گے۔خصوصی نشریات میں رئیس انصاری،سہیل وڑائچ،منیب فاروق،حامد میر، شاہزیب خانزادہ اور شہزاد اقبال نے اظہار خیال کیا۔

تجزیہ کار رئیس انصاری نے کہا کہ تحریری فیصلہ بھی میں نے تھوڑا سا پڑھا ہے تو اس لئے جو آخری پیرا یہ تھا کہ اس میں جو بھی فیصلے کئے حمزہ شہباز نے وہ ریورس نہیں ہوں گے بہرحال یہ جو بھی فیصلہ آہستہ آہستہ آرہا ہے 9صفحوں کا فیصلہ ہے اور اس پر جو ہے وہ اب یہ مکمل خبر باہر آجائے گی.

دوسری بات یہ ہے کہ جہاں آپ نے بات کی نمبر گیم کی اگر نمبر گیم دیکھا جائے تو اب بھی ن لیگ جو ہے اس پر بھاری ہےکیونکہ جو ٹوٹل نمبر ہیں پنجاب اسمبلی کے وہ ہیں 371لیکن اس میں ایک ووٹ ہے چوہدری نثار کا جو وہ کسی کی طرف نہیں جاتا اس لئے عملی طور پر 370کا ایوان چل رہا ہے.

اس وقت 370میں جو ن لیگ تھی اس کے پاس 166تھے ان کے چار لوگ منحرف ہوگئے تھے جن میں سے تین واپس آگئے اور ایک نے ریزائن کیا ہے تو اس وقت 165ن لیگ کے ہیں اور ان کے ساتھ تین آزاد ہیں ایک راہ حق پارٹی کا ہے 169ہوگئے اور 7جو ہیں وہ اس طرح ان کے 176ووٹ بنتے ہیں .

دوسری طرف اگر دیکھیں تو دوسری طرف تحریک انصاف کے 183 ووٹ تھے جن میں سے 25جو ہیں وہ ڈی سیٹ ہوچکے ہیں ان کے رہ گئے 158اور دس ووٹ جو ہیں وہ ق لیگ کے ان کے پاس تو وہ ہوتے ہیں 168تو اس تناسب سے دیکھیں تو 8سیٹیں اب بھی جو ن لیگ ہے اس کے پاس زیادہ ہیں اور یہ 8سیٹیں ن لیگ کے پاس زیادہ ہے اگر جو پانچ لوگ جن کے بارے میں ہائی کورٹ نے جو فیصلہ کیا ہے کہ وہ پانچ سیٹیں دے دی جائیں اگر وہ دے بھی دی جائیں اور وہ تحریک انصاف میں شامل بھی کردی جائیں تو پھر بھی تین ووٹ جو ہیں وہ ن لیگ کے پھر بھی زیادہ ہی ہیں۔

تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ ظاہر ہے ایک بحران کی طرف دوبارہ بحران کسی طرح حل ہوا تھا پہلے کوئی گورنمنٹ نہیں تھی اور کوئی گورنمنٹ جو ہے وہ بن نہیں رہی تھی بڑی مشکل سے یہ بحران حل ہوا تھا لیکن اب دوبارہ ہم ایک بحرانی صورتحال میں داخل ہوگئے ہیں کیونکہ کسی کیلئے میجوریٹی نہیں ہے اور تھوڑے ووٹ ن لیگ کے زیادہ ہیں پی ٹی آئی سے اور اب اسی طرح یہ ہے کہ انتخاب کون کرائے گا کیا اسپیکر کرائیں گے اگر پرویز الہی کرائیں گے تو ظاہر ہے اور رزلٹ ہوگا اگر یہ دوست مزاری ڈپٹی اسپیکر کرائیں گے تو اس کا اور رزلٹ ہوگا تو دوبارہ سے ہم بحرانی صورتحال میں داخل ہوگئے ہیں۔