آئی ایس آئی کے حوالے سے الزامات، انیل مسرت نے بھارتی نجی چینل کیخلاف مقدمہ جیت لیا

July 04, 2022

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) پاکستانی نژاد برطانوی تاجر اور پراپرٹی ڈویلپر انیل مسرت نے چینل کے سرکردہ اینکر ارنب گوسوامی کی جانب سے عائد کردہالزامات پر لندن ہائی کورٹ میں دائیں بازو کے ہندوستانی براڈکاسٹر ریپبلک بھارت کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ جیت لیا ہے۔ انیل مسرت نے ریپبلک ٹی وی کیخلاف برطانیہ کی ہائی کورٹ میں مقدمہ درج کیا تھا کیونکہ 22؍ جولائی 2020ء کو نشر ہونے والے ایک پروگرام میں انہیں آئی ایس آئی کی ’’کٹھ پتلی‘‘ کہا گیا تھا اور ان پر بھارت میں دہشت گردی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ لندن ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ انیل مسرت کے آئی ایس آئی کے کٹھ پتلی ہونے کے الزام کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔ یہ فیصلہ ڈپٹی ماسٹر ٹوگوڈ کیو سی نے ریپبلک ٹی وی کے یونائیٹڈ کنگڈم براڈ کاسٹ ورلڈ ویو میڈیا نیٹ ورک کے خلاف انیل مسرت کے کیس کی سماعت کے بعد سنایا۔ ریپبلک انڈیا کی طرف سے عدالتی کارروائی میں حصہ نہیں لیا گیا اور عدالت نے یہ فیصلہ مدعا علیہ کی غیر موجودگی میں سنایا ہے۔ انیل مسرت نے یہ مقدمہ 22 جولائی 2020 کو ارنب گوسوامی کی جانب سے انہیں "آئی ایس آئی کا کٹھ پتلی" کہنے کے بعد درج کرایا تھا۔ پروگرام میں ارنب گوسوامی نے ان کی تصویر دکھاتے ہوئے یہ تھا کہ میرے خیال میں اظہار کی آزادی ایسے لوگوں کے ساتھ بھائی چارہ بنانے کیلئے نہیں ہے جو واضح طور پر دہشت گردوں کو بھارت بھیجنے میں ملوث ہیں۔ انیل مسرت کی تصویر کے ساتھ یہ کیپشن لکھا گیا تھا کہ کیا بالی ووڈ کو پاکستان کے حامی، دہشت گردی کے حامی، بھارت مخالف افراد اور دہشت گروپس سے تعلق سامنے لانا چاہئے ۔۔ کیا بالی ووڈ کو دہشت گردی کی حمایت میں موقف اختیار کرنے والے پاکستانیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے روابط کو ترک کر دینا چاہئے؟ انیل مسرت کے مقدمہ کی سماعت کے دوران جج کا کہنا تھا کہ ارنب گوسوامی کے پروگرام میں اس دعوے کی حمایت میں کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ انیل مسرت بھارت کیخلاف دہشت گردی میں معاونت یا بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ انیل مسرت نے دعویٰ کیا تھا کہ ایسے الزامات کی وجہ سے ان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے کیونکہ وہ آئی ایس آئی کے کٹھ پتلی ہیں اور نہ ہ ان کسی دہشت گرد گروپ یا کسی غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق ہے۔ جج نے ان کے اس موقف کو قبول کیا کہ ہتک آمیز الفاظ کی اشاعت سے "مدعی کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا یا ایسے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ جج نے انیل مسرت کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس بات کا کوئی امکان نظر نہیں آتا کہ مدعا علیہ معافی مانگے گا جج نے فیصلے میں کہا کہ انیل مسرت کو قانونی اخراجات کی مد میں ساڑھے 37؍ ہزار پائونڈز اور دس ہزار پائونڈز ہرجانے کی صورت میں ادا کیے جائیں کیونکہ انیل مسرت نے محض Token Damages یعنی علامتی ہرجانہ ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔ انیل مسرت کی بالی ووڈ کے کئی اداکاروں کے ساتھ تصویریں شائع ہوتی رہی ہیں اور ریپبلک ٹی وی کے پروگرام میں سوال اٹھایا گیا تھا کہ آیا انیل مسرت کے ساتھ تعلق کی وجہ سے بالی ووڈ اسٹارز دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ انیل مسرت سابق وزیر اعظم عمران خان سے قربت کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں اور انہوں نے ان کی پارٹی کیلئے فنڈز بھی جمع کیے تھے۔ انیل مسرت کی شریف فیملی کے ساتھ یوسف رضا گیلانی اور پنجاب کے سابق گورنر مخدوم احمد محمود کے خاندان سے بھی گہری دوستی رہی ہے۔