تقریباً نصف انگلش کونسلز نے 1.5 بلین پونڈز کے وبائی فنڈ سے نقد رقم فراہم کرنا شروع کر دی

August 09, 2022

لندن (پی اے) تقریباً نصف انگلش کونسلز 1.5 بلین پونڈز کے وبائی فنڈ سے نقد رقم فراہم کر رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق انگلینڈ میں نصف سے زیادہ کونسلز نے کوویڈ سے متاثرہ فرمس کو س کے پہلے آغاز کے تقریباً 18ماہ بعد 1.5بلین پونڈز کے سپورٹ پیکیج سے ادائیگی کرنا شروع کر دی ہے۔ رئیل اسٹیٹ کے ماہرین نے کہا ہے کہ ادائیگی میں ’’ تھوڑی تاخیر ہو چکی ہے‘‘ اور اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ہزاروں کمپنیاں تقریباً 700 ملین پونڈز کی دستیاب فنڈنگ ​​سے محروم رہیں۔ مارچ 2021میںحکومت نے کہا تھاکہ خوردہ، مہمان نوازی اور تفریحی شعبوں کے علاوہ کوویڈ۔19سے متاثر ہونے والے کاروباراور وبائی امراض کے کاروباری نرخوں کی چھٹیوں کے لئے نااہل ہیں، وہ پراپرٹی ٹیکس کے لئے اپنی ادائیگیوں کی اپیل نہیں کر سکیں گے۔ تاہمان کمپنیوں کے لئے 1.5 بلین پونڈزبزنس ریٹس ریلیف فنڈ کا اعلان کیا گیا، جس میں آفس آپریٹرز اور پراپرٹی فرمز شامل ہیں۔ اس وقت کے چانسلر رشی سوناک نے کونسلز کو ان بزنسز کو نقد رقم دینے کی ذمہ داری دی، جنہوں نے کوویڈ۔19ایڈیشنل ریلیف فنڈ (سی اے آر ایف) کے لئے درخواست دی تھی۔ اس کے باوجود، پراپرٹی کنسلٹنسی جیرالڈ ایو کی فریڈم آف انفارمیشن کی درخواستوں کے نتائج سے پتہ چلا ہے کہ سکیم کی آخری تاریخ سے دو ماہ سے بھی کم وقت رہ جانے کے باوجود کروڑوں پونڈز ادا نہیں کئے گئے۔ انگلینڈ میں 309 کونسلوں کو ایف او آئی کی درخواستوں کے نتیجے میں 207 جوابات ملے۔ نصف سے کچھ زیادہ119 کونسلز نے کہا کہ انہوں نے بزنسز کو کچھ ادائیگی کرنا شروع کر دی۔ جوابدہ کونسلز، جنہوں نے 1.5 بلین پونڈز کے فنڈنگ ​​پیکیج میں سے 632 ملین پونڈزکی ادائیگی کرنا شروع کر دی ہے لیکن اجتماعی طور پر صرف 329 ملین پونڈز کی ادائیگی کی ہے۔ جیرالڈ ایو نے کہا ہےکہ اگر اس رجحان کو انگلینڈ کی باقی کونسلوں تک بڑھایا جاتا تو بھی کل دستیاب 1.5 بلین پونڈز میں سے زیادہ سے زیادہ 820 ملین پونڈز ادا کئے جاتے۔ جیرالڈ ایو میں بزنس ریٹ پالیسی لیڈ جیری شرڈر نے کہا کہ یہ فنڈ وبائی امراض سے منفی طور پر متاثر ہونے والے بزنسز کی مدد کرنے والا تھالیکن جن کو دوسرے بزنس ریٹس کی سپورٹ سے انکار کر دیا گیا تھا۔ حکومت نے دعویٰ کیا کہ’’کارف‘‘ ان بزنسز کی مدد کرنے کا سب سے تیز اور منصفانہ طریقہ ہے، جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہےلیکن پچھلے 17 مہینوں نے اسے مکمل مبالغہ ثابت کیا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سیکڑوں ہزاروں فرموں کے لئے بہت،بہت تاخیر کا معاملہ ہے، جنہوں نے اپنے نرخوں کے بلوں کی اپیل کرنے کے اپنے حقوق سے انکار کیا تھا لیکن ابھی تک مقامی حکام سے ایک پیسہ وصول نہیں کیا گیا ہے۔