لیاری، لوٹ مار کی وارداتوں میں اضافہ، منشیات کھلے عام فروخت

October 06, 2022

کراچی ( اعظم علی/نمائندہ خصوصی ) شہر بھر کی طرح لیاری کے مختلف علاقوں میں چوری، ڈکیتی اور موبائل فونز چھینے جانے سمیت اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں خوفناک حد تک اضافہ، کرسٹل ، آئس ،چرس اور ہیروئن سمیت منشیات کھلےعام فروخت ہونے لگی، آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ڈی آئی جی ساؤتھ سمیت دیگر افسران کو حکم دیا ہے کہ وہ ان شکایات پرموثر کارروائی کریں ، جبکہ علاقہ مکینوں کے مطابق علاقہ پولیس جرائم پیشہ عناصر سے نمٹنے میں ناکام ہوگئی ہے ، پولیس افسران شہریوں کو سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی ہدایت کرنے لگ گئے، قیمتی اشیاء سے محروم ہونے والے بیشتر شہری واقعات تھانوں میں درج کرانے سے گریزاں، بہار کالونی کے علاقے میں مسجد روڈ پر ڈاکووں نے ناکہ بندی کرکے موبائل فونز بیچنے والی دکانوں کا صفایہ کردیا۔ علاقہ مکینوں کے مطابق چار سے پانچ بائیکس پر موجود مسلح ڈاکووں نے سڑک پر ناکہ بندی کے طرز میں دکانوں کو گھیر لیا اور ڈاکووں کے ساتھی دکانوں سے قیمتی موبائل فونز اور نقدی بٹورنے میں مصروف رہے۔ شہریوں کے مطابق اس دوران پولیس دور دور تک دکھائی نہیں دی گئی۔چاکیواڑہ اور کلا کوٹ سمیت مختلف علاقو ں میں بھی دن دیہاڑے وارداتوں کا سلسلہ عام ہوگیا ہے ۔ اسی طرح ڈاکووں نے آگرہ تاج کالونی میں پیر کی رات ایک نوجوان سے اسلحے کے زور پر اس کی نئی بائیک چھین لی اور فرار ہوگئے۔ ادریس نامی نوجوان نے بتایا کہ دو مسلح ڈاکووں نے اسے گھر کے قریب ہی اسلحے کے زور پر روکا اور اس کی بائیک چھین کر فرار ہوگئے۔دوسری جانب ڈاکس تھانے کی حدود، مچھر کالونی میں واقع متعدد کباڑی چوری کا سامان خریدنے میں مصروف ہیں۔ ذرائع کے مطابق کباڑیوں کی سرپرستی علاقہ پولیس کررہی ہے، پولیس نے کباڑیوں کو 2 ہزار روپے تک ہفتہ کے عوض چوری کا سامان خریدنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے،ڈاکس تھانے کی ہی حدود میں آگرہ تاج کالونی بس اسٹاپ کے سامنے واقع ریلوے اسٹیشن پر چوری کے موبائل فونز سر عام فروخت ہوتے ہیں تاہم پولیس ان کیخلاف بھی کارروائی سے گریزاں ہے، ذرائع کے مطابق ماڑی پور روڈ پر آئے روز موبائل فون چھینے جانے کی وارداتوں میں لوٹے گئے موبائل فونز یہیں فروخت ہوتے ہیں ، جبکہ اسی مقام پرہیروئن اور چرس کھلے عام فروخت ہوتی ہے اور شہریوں کو چلتے پھرتے منشیا ت بیچنے کی پیشکش ہوتی رہتی ہیں ، منشیات کے عادی درجنوں افراد اسٹیشن اور اس کے قرب وجوار میں ڈیرے ڈالے ہوئےنظر آتے ہیں، یہی منشیات کے عادی درجنوں افراد گھروں اور دکانوں میں چوریوں کیساتھ ساتھ لوگوں کی گاڑیوں سے بیٹریاں چوری کرنے میں بھی مصروف ہیں جبکہ ایک ماہ کے دوران درجنوں افراد کو ان کی موٹرسائیکلز سے محروم کردیا گیا ہے، سڑکوں پر جگہ جگہ بائیکس کے چیچز نظر آتے ہیں جن سے سامان نکال کر کباڑیوں کو بیچ دیا جاتا ہے، ذرائع کے مطابق چوری کی وارداتوں میں مصروف بیشتر افراد منشیات کے عادی ہیں جو منشیات فروشوں سے فی بائیک پانچ ہزار روپے نقد یا اس مالیت کی منشیات لے لیتے ہیں۔ سکیورٹی سے متعلق ایک ذریعہ نے بتایا کہ تھانے کے ایس ایچ اوز افسران بالا کو خوش کرنے کیلئے ہر ماہ جعلی رپورٹس بھرتے ہیں جن پر کوئی چیک اینڈ بیلنس بھی نہیں ہوتا۔ پولیس کی انٹیلی جنس رپورٹس ترتیب دینے والے افسران جنہیں جرائم پیشہ افراد سے نمٹنے کا ٹاسک دیا جاتا ہے خود ہفتہ وصولیوں میں مصروف عمل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی آر رپورٹس ترتیب دینے والے بیشتر اہلکار گٹکا اور ماوا فروخت کرنے والوں تک محدود ہوگئے ہیں جبکہ ان کی توجہ جرائم پیشہ افراد بشمول چرس اور ہیروئن بیچنے والوں پر نہیں ہوتی۔ ذرائع کے مطابق پولیس کی 7 سے 8 گاڑیاں ہر ہفتے کو وصولی میں مصروف نظر آتی ہیں جبکہ پیٹرولنگ اور چیکنگ کا عمل نہ ہونے کے برابر ہے۔ شہریوں نے آئی جی سندھ سمیت دیگر افسران بالا سے درخواست کی ہے کہ وہ لیاری جیسے علاقے کو دوبارہ سے جرائم پیشہ عناصر کی آماجگاہ بننے سے روکنے کیلئے خصوصی توجہ دیں، منشیات فروشوں کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور اسٹریٹ کرمنلز سے نمٹنے کیلئے مربوط حکمت عملی ترتیب دی جائے۔