مطالبات منظور: کیا متحدہ عوامی توقعات پر پورا اترسکے گی؟

November 17, 2022

پاکستان پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات کے التواء کی حکمت عملی میں تادم تحریر کامیاب نظرآتی ہے، سندھ کابینہ نے کراچی ڈویژن میں بلدیاتی الیکشن 90 روز کے لیے ملتوی کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ بلدیات نے الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر آگاہ بھی کردیا ہے۔ الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کے مطابق سندھ کابینہ نے 90 روز کے لیے کراچی ڈویژن میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ملتوی کرنے کی منظوری دی ہے، بلدیاتی الیکشن آگے بڑھانے کے لیے سندھ حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں ملنے والے اختیارات کا استعمال کیا ہے۔ بلدیاتی ایکٹ میں شق 34کو تبدیل کردیا گیا۔

شق34 میں تبدیلی کے بعد120 دن میں الیکشن ہر صورت کرانے کی پابندی اب ختم ہوگئی ہے۔ تبدیلی کے بعد انتخابات 90 دن یا غیرمعینہ مدت تک بھی نہیںکرائے جاسکیں گے۔ دوسری طرف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی سندھ حکومت میں شمولیت کے لیے گورنر سندھ کامران ٹیسوری متحرک ہوگئے ہیں، وہ گزشتہ ہفتے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے ان کی رہائش گاہ پر خصوصی ملاقات کے لیے پہنچے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے عزیز آباد میں ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، اس ملاقات میں سندھ حکومت میں شمولیت، بلدیاتی قوانین میں ترامیم، ایم کیو ایم پاکستان کے بند دفاتر کھولنے کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں پیش رفت سے متعلق گفتگو ہوئی۔

ایم کیو ایم کے مطالبات کے تسلیم کئے جانے کا سبب ایم کیو ایم کا اس بار وفاقی حکومت اور معاہدے کے ضامنوں کے سامنے دو ٹوک اور سخت موقف تھا خصوصاً وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق اور ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے سخت لہجہ اختیار کیا جس کے بعد پی پی پی کو معاہدے پر فوری عمل در آمد کے لیے کہا گیا، تاہم یہ کہا جا رہا ہے کہ جب تک ایم کیو ایم اپنی پارٹی کے دفاتر نہیں کھلوا لیتی وہ عوام سے براہ راست رابطہ نہیں کر سکے گی، ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ حکومتوں میں شمولیت کے باوجود ایم کیو ایم دوبارہ عوامی مقبولیت کیسے حاصل کرے گی؟ ایم کیو ایم کے ارباب حل و عقد کو یہ سوچنا ہو گا۔

اِدھر جماعت اسلامی نے بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے ایک ہفتے کا جو الٹی میٹم دیا تھا وہ ختم ہوگیا جس کے بعد جماعت اسلامی، پی ٹی آئی، تحریک اللہ اکبر اور تحریک لبیک پریس کانفرنسوں اور بیانات میں بلدیاتی انتخابات کرانے پر زور دے رہی ہیں۔ ادھر سندھ ہائیکورٹ نے کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں فوری بلدیاتی انتخابات کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے صوبائی الیکشن کمشنر، آئی جی سندھ پولیس اور چیف سیکریٹری سندھ کو ذاتی حیثیت میں نہ صرف طلب کیا ہے بلکہ صوبائی الیکشن کمشنر، چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

تحریری حکم نامے کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل سندھ پولیس اور رینجرز کی نفری سے متعلق تفصیلات پیش کریں، پولیس اور رینجرز کی کتنی نفری ہے اور کہاںکہاںتعینات ہے؟ دوسری جانب جی ڈی اے کے رہنماؤں صفدر عباس اور سردار رحیم نے کہاہے کہ ملکی حالات کے پیش نظر گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کردی ہے، حکومت اور اپوزیشن چاہے تو پیر صاحب پگاڑا جمہوریت کی خاطر اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہوسکتے ہیں۔ پاکستان کے حالات انتہائی تشویشناک ہیں حالات کو قابو نہ کیا گیا تو بڑا نقصان ہوسکتا ہے، موجودہ حالات میں سب کو اپنی پوزیشن سے پیچھے ہٹنا ہوگا، پارلیمنٹ، فوج اور عدلیہ ملک کی خاطر اپنا کردار ادا کریں۔

ادھر جامعہ کراچی کے شعبہ کمپیوٹر سائنس کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب کےد ورے کے دوران وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں اسمارٹ فونز کی مینوفیکچرنگ شروع ہوچکی ہے اور جولائی 2023 تک پاکستان میں 5G لانچ کردی جائے گی، ہماری کوشش ہے کہ ملک کے ہر حصے میں موجود افراد کی ٹیکنالوجی تک رسائی کو ممکن بنایا جائے۔ ادھر سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر سید زین شاہ نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے بحالی کاری تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہیں۔ پہلے مرحلے میں نومبر اور دسمبر میں سندھ کے پانچ اضلاع میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے احتجاجی مارچ کئے جائیں گے۔

15نومبر کو کے این شاہ میں احتجاجی مارچ کیا جائے گا۔ انہوں نےمزید کہا کہ موسمِ سرما کی آمد کے ساتھ ساتھ سیلاب زدہ علاقوں میں سیلاب متاثرین کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو چکا ہے۔ خراب حکمرانی اور انتظامیہ کی لاپروائی کی وجہ سے لاکھوں متاثرین بے سہارا، بے یار و مددگار کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے نہ ٹینٹ سٹی قائم ہوا، نہ متاثرین کو راشن اور نہ ہی خیمے فراہم کئے گئے۔ انہوں نے مزید کہا، ہمیں خدشہ ہے کہ بلدیاتی نظام میں ترامیم کی جا رہی ہیں۔

ہم خبردار کرتے ہیں کہ اگر سندھ کی صوبائی خودمختاری کے خلاف کوئی بھی ترامیم کی گئیں تو سندھ یونائیٹڈ پارٹی سخت احتجاج کرے گی۔ اِدھر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جلاؤ گھیراؤ، پولیس مقابلوں، اقدامِ قتل اور دیگر الزامات کے تحت پی ٹی آئی رہنمائوں سابق وزیر علی زیدی، خرم شیرزمان، جمال صدیقی اور دیگر پر فرد جرم عائد کردی ہے۔ عدالت نے ملزمان کے صحتِ جرم سے انکار پر تفتیشی افسر اور گواہوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کر لیا ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے عالمی بینک کے وفد سے ملاقات کے دوران ربیع کی فصل کے لیے بیج اور کھاد پر کاشت کاروں کو 5000روپے فی ایکڑ سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ عالمی بینک نے 25 ایکڑ اراضی رکھنے والے کاشت کاروں کو سبسڈی دینے پراتفاق کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سے ورلڈبینک کے 13 رکنی وفد نے کنٹری ڈائریکٹر مسٹرناجے بنہاسین کی قیادت میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی۔