عمران خان کے اعلان نے حکومت اور اتحادیوں کو مشکل میں ڈال دیا

November 30, 2022

لاہور (پرویز بشیر) تحریک انصاف کی جانب سے موجودہ اسمبلیوں سے نکلنے یا پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کے اعلان سے موجودہ حکومت اور اتحادی مخمصے اور تذبذب کا شکار ہیں۔ عمران خان اعلان کی ٹائمنگ ان کے لئے نہایت مناسب ہے کیونکہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ ابھی ریٹائر ہوئے ہیں جبکہ نئے آرمی چیف عاصم منیر نے بھی حال ہی میں چارج سنبھالا ہے وہ حالات کا جائزہ لے رہے ہونگے کہ کوئی نہ کوئی بڑی سیاسی سرگرمی ہو چکی ہو گی موجودہ حکومت کو وہ سہولت فوج کی طرف سے حاصل نہیں رہی جو کہ تحریک انصاف کو فروری تک رہی۔ اب فوج نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی جبکہ اس سے پہلے وہ اپوزیشن کے حوالے سے بے شمار فوائد حاصل کر چکی، فوج کی جانب سے مداخلت ہوئی جس کا اعتراف بھی کیا گیا اس وقت کی اپوزیشن خاص طور پر مسلم لیگ (ن) کے گرد شکنجہ کسا گیا ان پر کرپشن اور دیگر حوالوں سے کیس بنائے گئے۔ بے شمار گرفتاریاں ہوئیں اور ان کے خلاف زبردست پراپیگنڈہ کیا گیا اب ان کو فوج یا عدالت کی طرف سے ایسی کوئی رعایت یا سہولت حاصل نہیں ۔اس وقت وہ معاشی اور مقدمات کے حوالے سے معاملات درست کرنا چاہتے تھے کہ عمران خان کے اعلان نے انہیں مشکل میں ڈال دیا حکومت میں نئے انتخابات جلد کرانے کے حوالے سے اندرون خانہ مختلف رائے موجود ہے ۔ ایک رائے یہ ہے کہ قانونی اور سیاسی طریقہ کار اپنا کر انتخابات کو مزید چھ مہینے ٹالا جائے اس حوالے سے یہ رائے بھی موجود ہے کہ تحریک انصاف سے اس موضوع اور معاملہ پر بات چیت کا آغاز کیا جائے۔ ایک گروپ کا کہنا ہے کہ ہمیں ازخود انتخابات کا اعلان کر دینا چاہئے اگر اسمبلی کی تحلیل ان کی جانب سے ہوئی اور انتخابات کرانے پڑے تو اس کو عوام میں ہماری شکست اور عمران خان کی فتح کے طور پر لیا جائے گا۔ دوسری بات کہ اگر ہم کسی طریقہ سے انتخابات کو آئندہ سال اگست تک لے کر جاتے ہیں اور مہنگائی، گیس، بجلی کی فراہمی اور معیشت کی بحالی جیسے حالات درست نہ ہوئے تو انتخابات میں اور مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔