ارشد شریف کے گمشدہ آئی پیڈ اور آئی فون کا معمہ گہرا ہوگیا

December 07, 2022

لندن/نیروبی ( مرتضیٰ علی شاہ) مقتول صحافی ارشد شریف کے گمشدہ آئی پیڈ اور آئی فون کے بارے میں معمہ مزید گہرا ہو گیا ہے کیونکہ کینیا کے انٹیلی جنس حکام نے ارشد شریف کے اہم شواہد کے حامل گیجٹس کے اپنے پاس موجود ہونے یا نہ ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

تفتیش سے واقف لوگوں کے مطابق وقار اور خرم احمد نے ارشد شریف کے گمشدہ آئی فون اور آئی پیڈ کے بارے میں متضاد بیانات دیئے ہیں ۔ وقار اور خرم احمد نے ارشد شریف کو کینیا مدعو کیا تھا اور نیروبی میں اپنے فلیٹ میں ارشد شریف کے قیام کا انتظام کیا تھا ۔

دونوں تاجر بھائیوں نے ایف آئی اے کے اطہر وحید اور انٹیلی جنس بیورو کے عمر شاہد حامد پر مشتمل پاکستانی انویسٹی گیشن ٹیم سے شروع میں وعدہ کیا تھا کہ وہ ارشد کے آئی فون اور آئی پیڈ کے بارے میں معلومات ان سے شیئر کریں گے لیکن بعد میں وہ یہ کہہ کر پیچھے ہٹ گئے کہ کینیا انٹیلی جنس سروس نے ان سے ارشد کا آئی فون اور آئی پیڈ چھین لیا ہے ۔

پاکستانی ٹیم نے جب ان سے پوچھا کہ کیا ان کے پاس ارشد کا آئی فون اور آئی پیڈ ہے اور کیا پاکستان انکوائری میں مدد حاصل کرنے کیلئے ان دونوں گیجٹس تک رسائی کر سکتا ہے تو کینیا انٹیلی جنس اور پولیس سروسز نے تعاون کرنے سے انکار کر دیا اور یہ تسلیم کرنے سے بھی انکار کر دیا کہ آیا ان کے پاس ارشد شریف کا آئی فون اور آئی پیڈ ہے یا نہیں؟

تاہم ایک اعلیٰ افسر جو ویک اینڈ میں کینیا میں جاری تحقیقات سے واقف ہیں نے اس پبلیکیشن کو بتایا کہ وقار نے کہا تھا کہ اس نے ارشد کے آئی پیڈ اور آئی فون سمیت کئی آلات کینیا میں پاکستانی ہائی کمشنر ثقلین سیدہ کے حوالے کیے ہیں ۔ کینیا میں مقیم تاجر نے افسران کو اپنے بیان میں ان چیزوں کی فہرست بھی شیئر کی جو اس نے سفیر کے حوالے کیں ۔