سنگین منظم گینگز نے سکاٹش جیلوں میں حریفوں پر حملوں کیلئے 2.8 ملین پونڈز کے معاہدے کئے

January 29, 2023

لندن (پی اے) سنگین منظم جرائم کے گروہوں نے گزشتہ سال سکاٹ لینڈ کی جیلوں میں حریفوں پر حملوں کے لئے 2.8ملین پونڈز کے معاہدے کئے تھے۔ سکاٹش جیل سروس، جس نے یہ اعداد و شمار جاری کئے ہیں، گینگز سے متعلقہ جرائم پر سزاؤں میں بہت زیادہ اضافے کے نتائج سے نمٹ رہی ہے۔ اس نے کہا ہے کہ سنگین اور منظم جرائم کے گروہوں (ایس او سی جی) سے منسلک قیدیوں کی تعداد چھ برسوں میں دوگنی ہو گئی ہے۔ ایک انسداد بدعنوانی مہم اب ایسے عملے کی مدد کر رہی ہے، جن پر منشیات اور فون لے جانے کے لئے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ جیل کے عملے نے اپنی کاروں کو آگ سے اڑا دیا تھا اور مجرموں سے متاثر ہونے کے بعد چھ افسران پر گزشتہ سال مجرمانہ جرائم کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ سکاٹ لینڈ میں جیل آفیسرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ گینگز کے بہت سے ارکان کی موجودگی کی وجہ سے مسلسل خطرے نے اس کے ارکان کو بڑے دباؤ میں مبتلا کردیا ہے۔ سکاٹش جیل سروس (ایس پی ایس) کی انٹیلی جنس رپورٹس نے سنگین اور منظم جرائم سے منسلک 538افراد کی نشاندہی کی، جو سکاٹ لینڈ کی جیل کی کل آبادی کا تقریباً 8فیصد ہیں۔ ان میں سے 176کو 54مختلف ایس اوسی جیز سے منسلک کیا گیا ہے جن میں سے بہت سے پورے برطانیہ اور کچھ عالمی سطح پر کام کرتی ہیں۔ اعداد و شمار میں 23پرنسپلز شامل ہیں جو یا توایس اوسی جیز کی قیادت کرتے ہیں یا اعلیٰ سطح پر کام کرتے ہیں۔ ایس پی ایس پبلک پروٹیکشن یونٹ کی سربراہ فیونا کروکشینکس نے کہا کہ 2021اور 2022 کے درمیان قیدیوں پر 50سے زیادہ سنگین حملوں میں ملوث قیدیوں کا تعلق منظم جرائم سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک اہم شعبہ، جو ہم دیکھتے ہیں، وہ مالیاتی معاہدے ہیں، جن میں لوگوں کو ملوث کیا جاتا ہے۔ یہ یا تو وہ افراد ہیں، جو ان معاہدوں کو شروع کرنے والے منظم جرائم سے منسلک ہیں یا انہیں معاہدہ میں شامل کیا گیا ہے۔ پچھلے 12 مہینوں میں جو معاہدے لوگوں سے کئے گئے تھے، ان کی رقم 2.77 ملین پونڈز تھی، اس سے اس مسئلے کی وسعت اوران افراد کی قسم ظاہرہوتی ہے، جن کے ساتھ ہم کام کر رہے ہیں۔ محترمہ کروکشینک نے کہا کہ معاہدے لوگوں کے زخمی یا ہلاک ہونے کے لئے تھےلیکن اسکے نتیجے میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے موت واقع نہیں ہوئی۔ ان میں منشیات کے قرضوں پرتشدد، منشیات کےعلاقوں پر اقتدار کی جدوجہد کمیونٹی میں دیرینہ خاندانی جھگڑوں کے سلسلے میں تشدد، جو حراست میں بھی ہوتا ہے، شامل ہیں۔ جیل آفیسرز ایسوسی ایشن (سکاٹ لینڈ) کے چیئرمین فل فیئرلی نے کہا کہ عملے کو ڈرانے کے لئے کار پارکوں میں گاڑیوں کو آگ لگانے کی تین مثالیں سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ مذاق نہیں کر رہے ہیں۔ یہ حقیقی دھمکیاں ہیں جو وہ جاری کر رہے ہیں۔ وہ بلف نہیں کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہمارا عملہ شفٹ پر آتے ہی ریڈ الرٹ پر ہے کے لئے انہیں الگ رکھنا ہوگا اور انہیں جیلوں کے اندر مزید مجرمانہ سرگرمیوں کو روکنا ہوگا۔