آزاد کشمیر: امن عامہ کیلئے انسداد دہشتگردی کے ادارے کا قیام

February 23, 2023

حکومت پاکستان کے تعاون سے آزادجموں وکشمیر میں ادارہ انسداد دہشت گردی قائم کردیا گیا وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے ادارے کے قیام کا باقاعدہ افتتاح بھی کیا آزادجموں وکشمیر پولیس کے زیراہتمام دارلحکومت مظفرآباد میں انسداد دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم آزادکشمیر کو بریفنگ دی گی قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے چند دن قبل اس ادارے کے قیام پر مظفرآباد میں اعلی سطحی اجلاس بھی کیا جس میں چیف سیکرٹری اور احکام نے شرکت کی اسی تسلسل میں وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان نے اس موقع پر کہاکہ آزاد جموں وکشمیر پولیس کی خدمات پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں جہنوں نے کم وسائل کے باوجود آزاد کشمیر پولیس نے ہمیشہ ملک و قوم کا شملہ سربلند رکھا ہے۔

وزیراعظم آزادکشمیر کی طرف سے آزاد کشمیر میں سی آئی ڈی پولیس بنانے پر انکے لئے پولیس کے انسپکٹر سے لیکر سپاہی تک کے 100 بچوں کیلئے پانچ سال تک سکالر شپس پولیس کیلئے ہاوسنگ سوسائٹیز تینوں ڈویژنز میں پولیس کلبز یونیورسٹریز اور کالجز میں پولیس ملازمین کے بچوں کیلئے کوٹہ مختص کرنے پولیس کو نئی یونیفارمز دینے ایک ویمن پولیس ایس پی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو ہر ڈویژن میں تعینات ہونگی وزیراعظم آزادکشمیر نے سائبر کرائم اور منی لانڈرنگ پر کوئی کمپرومائز نہ کرنے کی ہدایات دی ہیں 1974 میں لاہور میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس میں بھی آزاد کشمیر پولیس نے لیڈ کیا ہر موقع پر آزاد کشمیر پولیس نے ثابت کیا کہ وہ مشکل سے مشکل مرحلے میں بھی خدمات دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں آزاد کشمیر پولیس کو مثالی اور ماڈل پولیس بنانے کے لیے اقدامات کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

خطے میں امن و امان قائم رکھنے اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے محکمہ پولیس نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے چند روز قبل وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ وزیر داخلہ کی زیر صدارت آزاد کشمیر میں انسداد دہشت گردی اور غیر ملکی شہریوں کی سیکورٹی کے حوالہ سے اعلیٰ سطحی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، این سی NACTA رائے طاہر، سپیشل سیکرٹری داخلہ آزادکشمیر سردار خالد محمود، کمشنر مظفرآباد مسعود الرحمن اور سیکورٹی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی جس میں چیف سیکرٹری آزادکشمیر محمد عثمان چاچڑ اور انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر امیر احمد شیخ نے آزادکشمیر کے اندر سیکورٹی صورتحال مختلف منصوبہ جات میں کام کرنے والے غیر ملکی شہریوں کی تفصیل آزاد کشمیر میں سپیشل پروٹیکشن یونٹ اور ادارہ انسداد دہشتگردی کے حوالہ سے تفصیلی بریفنگ دی گئی اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سیکورٹی اور امن و امان کی صورتحال پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا۔

تمام منصوبہ جات جن میں غیر ملکی شہری کام کر رہے ہیں وہ 30دن کے اندر فول پروف سیکورٹی انتظامات کو یقینی بنائیں جاری منصوبہ جات میں ایک فیصد سیکورٹی کیلئے مختص کرنے کے قانون پر عملدرآمد کیا جائے آزاد کشمیر میں SPU اور CTDکے ادارے قائم کیے جائیں تاکہ دہشتگردی کے خاتمہ کے لیے فوری طور پر آزادکشمیر پولیس کو تیار کیا جاسکے۔ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ آزادکشمیر کو سپیشل پروٹیکشن یونٹ اور ادارہ انسداد دہشگردی کے قیام کے لیے مطلوبہ فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔

آزاد کشمیر کے اداروں کو مزید فعال بنانے کے لئے ہر ممکن امداد فراہم کی جائے گی جبکہ سیکورٹی اداروں کی بھرتی میں مقامی افراد کو ترجیح دی جائے گی آزاد کشمیر امن وامان کے حوالے سے ایک پرامن خطہ ہے جس کا کریڈٹ یہاں کی عوام کو جاتا ہے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں جب کوئی معاملات ہوں آسانی سے لوکل سطح پر حل کرلئے جاتے ہیں لیکن غیر ملکیوں کے حوالے سے آزاد کشمیر میں حالات کچھ تسلی بخش نہیں ہیں غیر ملکی اور غیر قانونی طور پر ایک بڑی تعداد میں افغان باشندے آزاد کشمیر کے تمام اضلاع میں مقیم ہیں اکثریت کا پولیس کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں ان میں سے اچھی خاصی تعداد میں لوگوں کو نادرا کی جانب سے شناختی کارڈ کا اجرا بھی کیا جاچکا ہے۔

مظفرآباد باغ راولا کوٹ پلندری کوٹلی میں مقیم افغان لوگوں کے شناختی کارڈ سوشل میڈیا پر آنے کے باوجود انکے خلاف کوئی ایکشن سامنے نہیں آیا اب توقع کی جاسکتی ہے کہ شاہد اب آزاد کشمیر پولیس اس حوالے سے کوئی موثر اقدامات کرپائے گی مظفر آباد شہر میں بھی ایک بڑی تعداد میں افغان باشندے موجود ہیں جن کو اسلام آباد پنجاب سے بےدخل کیا جاتا ہے وہ آسانی سے مظفر آباد میں داخل ہوجاتے ہیں کیونکہ یہاں ان کو بغیر کسی رکاوٹ کے رہائش مل جاتی ہے اور ان کے سہولت کار بھی پہلے سے مقیم غیر ملکی موجود ہیں خطے کی بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر آزاد کشمیر میں غیر ملکی تعمیراتی ورکرز کی سیکورٹی کو سخت کرنے کی ضرورت ہے ماضی میں ہائیڈل پروجیکٹ اور زلزلہ کے بعد تعمیراتی کام میں مصروف غیر ملکیوں کو سیکورٹی کے کوئی مسائل پیدا نہیں ہوئے بلکہ یہ ورکرز عام لوگوں کے ساتھ گل مل جاتے لیکن سب صورت پہلے سے مختلف نظر آرہی ہے کیونکہ خطے میں امن کے دشمن متحرک اور منظم ہورہے ہیں اور انکے سہولت کار بھی آزاد کشمیر میں غیر قانونی طور پر مقیم ہورہے ہیں جن پر کڑی نگرانی رکھنے کی ضرورت ہے آزاد کشمیر میں تعینات پاکستان کے سیکورٹی اداروں کی ذمہ دار پہلے سے بڑھ گئی ہے اب زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔