ڈرائیونگ لائسنس کی ڈلیوری میں تاخیر کی وجہ سے ہزاروں افراد کی نوکریاں اور پیسے ضائع

March 20, 2023

لندن (پی اے) ڈرائیونگ لائسنس کی ڈلیوری میں تاخیر کی وجہ سے لوگوں کی نوکریاں اور پیسے ضائع ہوئے ۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وبائی امراض کے بدترین دور میں ڈرائیونگ لائسنس کے لئے درخواست دینے والے تین ملین افراد کو بڑی تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔ پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے کہا کہ کچھ درخواست دہندگان اپنی ملازمتوں یا آمدنی سے محروم ہو گئےاور انہیں سماجی تنہائی اور ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ تاخیر سے وہ لوگ متاثر ہوئے، جنہوں نے ڈاک کے ذریعے درخواست دی یا جن کو طبی مسائل کا سامنا تھا۔ ڈرائیور اور وہیکل لائسنسنگ ایجنسی (ڈی وی ایل اے) نے کہا کہ اس نے وبائی امراض کے دوران اپنی آن لائن خدمات کو ترجیح دی تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ زیادہ تر درخواستیں آن لائن ملی تھیں۔اس نے کمیٹی کو بتایاکہ ان خدمات پر بھی توجہ مرکوز کی تھی، جہاں اس کا خیال تھا کہ پروسیسنگ میں تاخیر سے زیادہ مسائل پیدا ہوں گے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپریل 2020 کے بعد کے دو برسوں میں ڈی وی ایل اےسے شکایات میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ تقریباً 17 ملین درخواستیں آن لائن جمع کرائی گئیں، جن کے قابل ذکر طبی مسائل شامل نہیں تھے، پر تین دن کے اندر کارروائی کی گئی لیکن کاغذ پر 30 لاکھ درخواستیںیا جن کے لئےڈی وی ایل اےکی جانب سے گاڑی چلانے کے لئے فٹنس کے فیصلے کی ضرورت تھی، اس میں طویل تاخیر ہوئی۔ کمیٹی نے ان درخواست دہندگان سے سنا، جو الگ تھلگ اور افسردہ ہو گئے تھےاور ان لوگوں سے، جنہوں نے اس کے نتیجے میں آمدنی کھو دی تھی۔ کمیٹی نے کہا کہ وہ ایک بس ڈرائیور کے بارے میں جانتی تھی، جسے نوکری سے ہاتھ دھونے کی دھمکی دی گئی تھیاور دیہی کمیونٹی میں شفٹ ورکر، جو کام نہیں کر سکتا تھا۔ اس میں کہا گیا کہ دوسروں کو موٹر انشورنس کا بندوبست کرنے، بیرون ملک گاڑی چلانے یا گاڑیاں کرایہ پر لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ کمیٹی نے کہا کہ لائسنس کی تجدید کو ملتوی کرنے کی اجازت دینے والے قانون میں تبدیلی کے باوجوداور ڈی وی ایل اے نے اضافی عملہ لے لیا، ڈی وی ایل اے میں مسائل دو سال سے برقرار تھے۔ اس نے کہا کہ وبائی امراض کے دوران ڈی وی ایل اے سے رابطہ کرنے میں بڑی مشکل کی وجہ سے صارفین کے ناقص تجربات میں اضافہ ہوا۔ اپریل 2020 اور مارچ 2022 کے درمیان تقریباً 60 ملین کالز کا جواب نہیں دیا گیا، جوڈی وی ایل اےکو موصول ہونے والی کل کا 94 فیصد ہے۔ کمیٹی نے ڈپارٹمنٹ فار ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی ) پر یہ کہتے ہوئے بھی تنقید کی کہ اس نےڈی وی ایل اے میں مسائل کے حوالے سے ایک ہینڈ آف اپروچ اختیار کیا ہےاور یہ یقینی بنانے میں ناکام رہی کہ تنظیم جدید کام کرنے کے طریقوں کو اپنا رہی ہے۔ کمیٹی کی چیئر ڈیم میگ ہلیئر ایم پی نے ڈی وی ایل اے کی کارروائیوں کو قدیم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وبائی بیماری نے لامحالہ آپریشنز کو مزید مشکل بنا دیالیکن ڈی وی ایل اےاور ڈی ایف ٹی ضروری ڈرائیونگ لائسنس خدمات کو جاری رکھنے کے چیلنج کے لئے تیار نہیں تھے اور خاص طور پر ان لوگوں کے لئے، جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔ سفارشات کے ایک بیڑے میں کمیٹی نے کہا کہ ڈی وی ایل اےکو ڈرائیونگ لائسنس کی درخواستوں کی شناخت اور تیز رفتاری کے لئے بہتر نظام کی ضرورت ہے، جہاں تاخیر سے صارف بری طرح متاثر ہوگا۔ ڈی وی ایل اے نے کہا کہ اس نے حال ہی میں اپنے ٹیلی فونک نظام کو جدید بنایا ہے، اس لئے وہ مستقبل میں مانگ میں کسی بھی اضافے سے بہتر طور پر نمٹنے کے قابل ہوگی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہم اپنی تمام سروسز میں پروسیسنگ کے معمول کے اوقات میں واپس آ گئے ہیں۔ تمام معیاری کاغذی ایپلی کیشنز مئی 2022 تک معمول کے بدلنے کے اوقات میں واپس آگئی تھیں۔ اس نے مزید کہا کہ آن لائن خدمات پوری وبائی بیماری کے دوران اچھی طرح سے کام کرتی ہیں اور ہمارے صارفین کی اکثریت کے لئے ڈی وی ایل اے کے ساتھ ان کے معاملات پریشانی سے پاک تھے۔ اس نے مزید کہا کہ وبا کے دوران ڈی وی ایل اے نے 24 ملین سے زیادہ ڈرائیونگ لائسنس جاری کئے، جن میں سے زیادہ تر 3 کام کے دنوں میں جاری کئے گئے۔