سابق سعودی سفیر کی پاکستانی رہنماؤں سے اختلافات ختم کرنیکی اپیل

March 21, 2023

اسلام آباد (محمد صالح ظا فر / خصوصی تجزیہ نگار) پاکستان میں سعودی عرب کے سابق سفیر ڈاکٹر علی اسیری نے حکومت اور اپوزیشن میں شامل سیاسی رہنماؤں سے وسیع تر قومی مفاد میں اختلافات کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔

عرب نیوز میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں، انہوں نے دلیل دی کہ موجودہ سیاسی پولرائزیشن قوم کو اس وقت مزید تقسیم کر رہی ہے اور پوری قوم شدید ترین معاشی بحران کا سامنا بھی کر رہی ہے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ سیاسی تنازعات اور معاشی بحران ایک دوسرے کو تقویت دینے کے ساتھ، حتمی نتیجہ صرف تباہ کن ہو سکتا ہے، اور اس صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی کھلاڑیوں اور ریاستی اداروں کی طرف سے مفاہمت اور تحمل کے جذبے کی تجدید کی ضرورت ہے۔ ان کے عشرے پر محیط دور جو 2001 سے 2009 تک جاری رہا سعودی عرب اور پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مل کر کام کیا۔

سفیر اسیری نے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی حکومت اور سابق وزیراعظم نواز کے درمیان سیاسی مفاہمت میں بھی کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

وہ حال ہی میں نجی دورے پر اسلام آباد میں تھے۔ سابق سفیر کی رائے میں کوئی بھی ملک اس وقت تک معاشی طور پر ترقی نہیں کر سکتا جب تک اس کا سیاسی نظام مستحکم نہ ہو۔

انکے مطابق سیاسی استحکام معاشی پالیسی کے تسلسل کو یقینی بناتا ہے۔ بدقسمتی سے، پاپولزم کے اضافے نے سیاست اور معاشرے کو پولرائز کر دیا ہے اور اس خطرناک رجحان کو پلٹنا چاہیے۔

ڈاکٹر علی اسیری کے مطابق معیشت، قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی سے متعلق قومی ایجنڈے کے بنیادی مسائل پر کم از کم اتفاق رائے پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے، اور اس اتفاق رائے کو اہم اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اختلاف رائے کے بعد بنایا جانا چاہیے۔

سابق سعودی سفیر کے مطابق موجودہ بحران سے معیشت کو بحال کرنا ایک ضروری انتخاب ہے اور اس سلسلے میں سعودی عرب جیسے قابل بھروسہ دوستوں سے تعاون حاصل رہے گا انکا مزید کہنا تھا کہ تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو کھیل کے کچھ بنیادی اصولوں پر متفق ہونا چاہیے اور ان پر عمل کرنا چاہیے اور ان کی پابندی بھی کرنا چاہیے۔

جبکہ انکا کہنا تھا کہ یہ اچھی بات ہے کہ آخر کار عسکری قیادت نے سیاست سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب سیاستدانوں پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سمجھدار طریقے سے کام کریں، ایک دوسرے کا احترام کریں اور عوامی بھلائی کے لیے کام کریں۔

سابق سفیر نے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر سیاسی مسابقت کو منظم کرنے اور سیاسی تنازعات کو قومی مفاہمت کی حقیقی روح میں سمجھوتے کے ذریعے حل کرنے کے لیے ایک ضابطہ اخلاق تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے دلیل دی کہ پاکستان کو شفا بخش رابطے کی اشد ضرورت ہے۔ یہ سعودی عرب پر اعتماد کر سکتا ہے، جو پاکستان کے مستقبل میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، لیکن کہنا تھا کہ معاشی بحالی اور سیاسی استحکام کی اصل رفتار اندر سے آنی چاہیے۔