طب مقدس پیشہ، میڈیکل کے طلبہ کی رہنمائی قومی فریضہ ہے، ارشاد قیصر

March 23, 2023

پشاور (خصوصی نامہ نگار) نگران صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم و قانون جسٹس(ریٹائرڈ) ارشاد قیصر نے کہا ہے کہ طب ایک مقدس اور خدمت خلق پر مبنی پیشہ ہے اس شعبے میں آنے والے طلباء وطالبات درست سمت میں رہنمائی اور بہترین تعلیم و تربیت اولین قومی فریضہ ہے طب ایک ہمہ جہت اور جامع شعبہ ہے اس مختلف شاخیں اس جامع نظام میں کلید ی کردار کی حامل ہیں۔ وہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشار کے مختلف شعبوں اور اداروں کے سربراہان کی کارکردگی ، جائزہ اجلاس اورسکاٹش سکالرشپ کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کررہی تھیں، اس موقع پر سیکرٹری اعلیٰ تعلیم محمد داؤد خان ، پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ادریس ، وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق، رجسٹر پروفیسر ڈاکٹر سلیم گنڈاپور، مختلف شعبوں کے ڈین، سربراہان اور انتظامی افسران بھی موجود تھے۔ نگران وزیر نے کہا کہ کے ایم یو نے صحت کے تمام شعبوں کو ایک چھتری تلے جمع کرکے طبی تعلیم و تحقیق کا جو کامیات تجربہ کیا ہے اسکے نتائج صوبے میں صحت کے نظام میں ایک واضح اور انقلابی تبدیلی کی صورت میں سامنے آئے ہیں۔ ماضی میں طبی تعلیم کا تصور صرف ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس تک محدود تھا اب نئے شعبوں میں بی ایس سے پی ایچ ڈی لیول تک جو تعلیم و تربیت دی جا رہی ہے وہ نہ صرف وقت کی ضرورت ہے بلکہ اس سے طلباء طالبات کو اپنے ہی صوبے میں صحت کے مختلف شعبوں میں معیار ی علم و تحقیق کے مواقع دستیاب ہوئے ہیں، ڈاکٹرز، نرسز، فزیو تھراپسٹ اور پیرا میڈیکس صحت کے نظام کے بنیادی ستون ہیں جو مل کر دکھی انسانیت کی خدمت میں ایک موثر اور فعال ٹیم کی صورت میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کے ایم یو کی کارکردگی کو قابل فخر قرار دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ کے ایم یو کے مستقبل کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں صوبائی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ سیکرٹری اعلیٰ تعلیم محمد داؤد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے تمام شعبے صحت کے نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ان کی اپ لفٹنگ وقت کا تقاضاہے،کے ایم یوکو مستقبل کے صحت سے متعلق چیلنجز کو نہ صرف اپنے وژن اور پلاننگ کا حصہ بنانا چاہئے بلکہ اس کے لئے ابھی سے عملی اقدامات بھی اٹھانے چاہئیں۔ قبل ازیں پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے یونیورسٹی کی کارکردگی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کے ایم یوکے ساتھ پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے 26 میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے علاوہ 200 نرسنگ اورالائیڈ ہیلتھ سائنسز کے تعلیمی ادارے منسلک ہیں جن میں مجموعی طور پر تقریباً 50 ہزار طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں، یونیورسٹی میں 35مختلف شعبوں میں بیچلر، ایم ایس،ایم فل اور پی ایچ ڈی سطح تک کی تعلیم و تربیت دی جارہی ہے، یونیورسٹی نے 10 سال کی مسلسل محنت کے بعد ایم بی بی ایس کا 50 سالہ پرانا نصاب تبدیل کرکے جدید ماڈیولر نصاب متعارف کر ایا ہے جس سے طلباء و طالبات ورلڈ فیڈریشن آف میڈیکل ایجوکیشن اور عالمی ادارہ صحت کے معیار اور گائیڈلائن کے مطابق طبی تعلیم حاصل کرنے کے قابل ہو گئے ہیں جبکہ یہ نصاب بلوچستان، پنجاب اور آزاد جموں و کشمیر کے میڈیکل کالجز کو بھی بلامعاوضہ فراہم کیا گیا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یونیورسٹی کی توسیع اور خدمات کے مدنظر صوبائی حکومت نہ صرف پبلک ہیلتھ ریفرنس لیب کی فنڈنگ جاری رکھے گی بلکہ سرکاری زمین کی الاٹمنٹ کے ذریعے انفراسٹرکچر کی کمی کا مسئلہ حل کرنے میں بھی مدد فراہم کرے گی۔ آئی ایچ پی ای کی ڈائریکٹر ڈاکٹر بریخنا جمیل، کوآرڈی نیٹر ایڈمشن پروفیسر ڈاکٹر جواد احمد، ڈائریکٹر پی ایچ آر ایل ڈاکٹر یاسرمحمود یوسفزئی اور ڈائریکٹر اوریک ڈاکٹر زوہیب خان نے اپنے اپنے شعبوں کی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ آخر میں صوبائی وزیر اور سیکرٹری تعلیم نے سکاٹش سکالر شپ پروگرام کے تحت مختلف اداروں کی طالبات کو وظائف کے چیک دیئے۔