مفت آٹا، شہریوں کی عزت نفس کیساتھ کھیلنا بند کیا جائے، ارباب عمر

March 29, 2023

پشاور ( وقائع نگار )چیئرمین تحصیل چمکنی ارباب محمد عمر خان نے کہا ہے کہ حکومت مفت آٹا کے نام پر عوام کی عزت نفس کیساتھ کھیلنا بند کریں، آٹا کے حصول میں غیور عوام کی بے حرمتی کسی بھی قسم قبول نہیں اور نہ ہی برداشت کی جائیگی. ایک بیان میں ارباب عمر خان نے حکومت کی جانب سے مفت آٹے کی تقسیم کے طریقہ کار پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف جو آٹا تقسیم کیا جارہا ہے وہ بھی نہ صرف غیر معیاری ہے بلکہ جو طریقہ کار بھی اپنایا گیا ہے وہ ہماری باپردہ خواتین اور بزرگ شہریوں سمیت غریب عوام کی تذلیل کا سبب بن رہا ہے. انہوں نے کہا کہ مہینے میں ایک دفعہ مفت آٹا دیا جارہاہے اگر پولیو ٹیم اور مردم شماری کیلئے اہلکار گھر گھر جاسکتے ہیں تو آٹے کی تقسیم بھی اسی طریقے سے ممکن ہوسکتی ہے اور مستحقین کو گھر کی دہلیز پر یہ ریلیف پیکج مل سکتا ہے. ارباب عمر نے کہا کہ ویلج اور نیبرہوڈ کونسلز میں بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے بھی بہ آسانی یہ پیکج مستحقین میں تقسیم کیا جاسکتا ہے. ارباب عمر نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے آٹے کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے ڈی سی اور دیگر متعلقہ اداروں کے سربراہان سے بھی بات کی تھی تاہم اس پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا. انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہماری ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کو رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں آٹے کے حصول کیلئے خوار کیا جارہا ہے اور کئ جگہوں پر دھکم پیل اور بدانتظامی کی وجہ سے نہ صرف شہری جاں بحق ہوئے بلکہ کئی زخمی بھی ہوئے. انہوں نے کہا کہ خواتین اور بزرگ شہریوں سمیت عوام کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے. اس سے بہتر ہے کہ آٹا مفت دینے کی بجائے سستا دیں، مناسب ریٹ مقرر کیا جائے 600 یا 700 روپے تک لیکن معیاری ہو، کیونکہ مفت آٹا کے معیار کے حوالے سے شکایات سامنے آرہی ہیں، اور عام دوکانوں پر دستیابی ممکن بنائی جائے تاکہ غریب اور مستحق افراد بغیر کسی تکلیف کے باعزت طریقے سے اس ریلیف پیکج سے مستفید ہوسکیں. ارباب عمر کا کہنا تھا کہ یہ شکایات بھی آرہی ہے کہ حقدار کو ان کا حق نہیں مل رہا اور جس علاقے کے نام پر آٹا لیا جاتا ہے اس علاقے کے لوگوں کو نہیں ملتا. انہوں نے اس مجرمانہ غفلت اور بے حسی پر انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر آٹے کی تقسیم، چیک اینڈ بیلنس کا جامع اور موثر طریقہ کار اپنایا جائے اور مزید ہماری خواتین اور بزرگ شہریوں کی تذلیل کا سلسلہ بند کیا جائے