حکومت کے پاس بائیکاٹ کے علاوہ کوئی چارہ نظر نہیں آرہا، تجزیہ کار

April 02, 2023

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں مظہر عباس، منیب فاروق، ارشاد بھٹی اور حفیظ اللہ نیازی نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس بائیکاٹ کے علاوہ کوئی چارہ نظر نہیں آرہا، سیکرٹری دفاع سپریم کورٹ میں پیش نہ ہوئے تو یہ توہین کے زمرے میں آجائے گا، اگر یہ اس وقت الیکشن کرادیتے تو اتنی بار بنچ نہ ٹوٹتا، یہ جو بنچ بنا ہے تین کا اگر یہ دوسرا بنچ بن جائے تو کیا عمران خان مانیں گے بالکل نہیں مانیں گے۔ پروگرام کے آغاز میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے میزبان علینہ فاروق شیخ نے کہا کہ پی ڈی ایم کا آج اجلاس ہواتمام حکومتی جماعتیں مل کر بیٹھیں اور خاص طور پر جو سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے اس پر سوچ بچار ہوا۔ فیصلہ یہ ہوا ہے کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کا حکومت کی جانب سے بائیکاٹ کیا جائے گا۔ یہ کہا گیا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے الیکشن کا مکمل بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ نواز شریف بھی اس اجلاس میں شریک تھے انہوں نے کہا کہ فل بنچ کا نہ بننا خاص ایجنڈے کی نشاندہی کرتا ہے اسی وجہ سے ہم بائیکاٹ کررہے ہیں۔ پہلا سوال کہ کیا اتحادی حکومت کا بائیکاٹ کا فیصلہ درست ہوگا؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ صورتحال ایسی ہے کہ حکومت کے پاس بائیکاٹ کے علاوہ کوئی چارہ نظر نہیں آرہا۔ اس کے نتائج کیا ہوسکتے اس پر پی ڈی ایم اجلاس میں غور فکر ہوا یا نہیں۔ اگر حکومت بائیکاٹ کرے گی تو کیا پیر کے روز سیکرٹری دفاع، سیکرٹری خزانہ وہاں پیش نہیں ہوں گے۔ کیا ایسی کوئی رپورٹ پیش نہیں کی جائے گی جو سپریم کورٹ نے طلب کی ہے۔ اگر الیکشن کے بارے میں فیصلہ ہوجاتا ہے تو پھر پی ڈی ایم کیا کرے گی۔ اگر پی ڈی ایم الیکشن کا بائیکاٹ کرے گی تو پھر کیا کرے گی۔ بظاہر تو لگتا ہے یہ جو تین ججوں کی بنچ ہے ان کو اگر ہم گزشتہ چند ہفتوں چند مہینوں میں دیکھیں تو وہ ظاہرمتنازع تو وہ ہوگئے ہیں خاص طور پر ان میں دو ججز متنازع ہوگئے ہیں۔ ان کے بارے میں مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم کے اندر یہ رائے ہے کہ ان کا جھکاؤ پی ٹی آئی کی طرف ہے۔ عمران خان نے جو فل کورٹ کی بات کی ہے چیف جسٹس کو اس کو دیکھتے ہوئے فل کورٹ بنا دینا چاہئے۔