مفادات کے تصادم پر ججز بنچوں سے علیحدہ ہوجاتے ہیں، تجزیہ کار

May 31, 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق کے سوال کیا حکومت کا آڈیو لیک کمیشن کیخلاف سماعت کرنے والے تین ججوں پر اعتراض درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ عدالتی کمیشن بنانے سے قبل حکومت کی چیف جسٹس سے مشاورت روایت رہی ہے لیکن یہ بھی روایت ہے کہ مفادات کے تصادم پر ججز بنچوں سے علیحدہ ہوجاتے ہیں.

ریما عمر نے کہا کہ حکومت کا آڈیو لیک کمیشن کیخلاف سماعت کرنے والے بنچ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال پر اعتراض درست ہے، اس کیس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا مفادات کا تصادم واضح نظر آتا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن بھی اگر اس بنچ میں شامل رہتے ہیں تو عدالتی فیصلے پر سوال اٹھیں گے، اگر کوئی کیس بنچ میں شامل جج کے خاندان، بزنس یا مالی معاملات سے متعلق ہے تو اس جج کو بنچ سے علیحدہ ہوجانا چاہئے.

سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا جس میں جسٹس عمر عطا بندیال بھی شامل تھے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کبھی بھی عمران خان کا کیس نہیں سن سکتے حالانکہ عمران خان نے ان پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا، عدلیہ کی آزادی کی بات کر کے اسے احتساب سے بالاتر نہیں کیا جاسکتا، بہت سے لوگ سپریم کورٹ میں غلط تقسیم ظاہر کرتے ہیں کہ ایک طرف چیف جسٹس عمر عطا بندیال دوسری طرف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ایک کے بعد ایک زیادتی ہورہی ہے۔