ڈیمنشیا کی تشخیص کیلئے آنکھوں کا ٹیسٹ مددگار ثابت

April 20, 2024

برسلز( نیوز ڈیسک)ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آنکھوں کے ٹیسٹ سے ڈیمنشیا کی بیماری کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔زیادہ تر ماہرین اور تحقیقات کے مطابق ڈیمنشیا اور الزائمر کے مرض کے آغاز کے 15یا 12 سال بعد اس کی علامات شدید ہوتی ہیں۔ماہرین کے مطابق اگر شروع میں ہی ڈیمنشیا اور الزائمر کی علامات کا پتا لگا کر علاج کروایا جائے تو اس مرض سے بچا جا سکتا ہے۔اب یورپی ماہرین نے ایک طویل تحقیق سے معلوم کیا ہے کہ آنکھوں کے سادہ اور عام ٹیسٹ سے ڈیمنشیا کی بیماری کا 12 سال قبل ہی پتا لگایا جا سکتا ہے۔طبی جریدے کے مطابق نظر یا بینائی کی کمزوری اور خصوصی طور پر لکھنے، پڑھنے، کسی کو پہچاننے یا فاصلے کا تعین کرنے میں مشکلات ڈیمنشیا کی ابتدائی علامات ہو سکتی ہیں۔ماہرین نے تحقیق کیلئے 8 ہزار سے زائد رضاکاروں کی خدمات حاصل کیں تمام افراد کی عمریں 48 سے 92 سال تک تھیں اور پھر ماہرین نے مختلف مراحل میں ان کے آنکھوں کے ٹیسٹس کرنے سمیت ان کی یادداشت کو بھی چیک کیا۔نتائج پر معلوم ہوا کہ 8 ہزار میں سے 600 کے قریب رضاکاروں میں تحقیق کے اختتام پر ڈیمنشیا کی واضح اور بڑی علامات سامنے آ چکی تھیں۔نتائج کے مطابق جن رضاکاروں میں ڈیمنشیا کی تشخیص ہوئی ان میں تحقیق کے آغاز میں ہی بینائی یا نظر کمزوری کو نوٹ کیا گیا تھا، انہیں پڑھنے، لکھنے، لوگوں کو پہچاننے اور فاصلے کا تعین کرنے میں مشکلات درپیش تھیں۔ماہرین کا کہنا تھا کہ بینائی یا نظر کی کمزوری ڈیمینشیا کی چند ابتدائی علامات میں سے ایک ہے اور اگر نظر کی کمزوری کا علاج کروایا جائے تو مستقبل میں ڈیمنشیا سے بچا جا سکتا ہے۔