برطانیہ کے صارفین کو درپیش کیمیکلز کی زہریلی خوراک سے نمٹنے کیلئے سخت ضابطوں کی تشکیل پر زور

June 15, 2024

لندن (پی اے) برطانیہ کے صارفین کو درپیش کیمیکلز کی زہریلی خوراک سے نمٹنے کیلئے سخت ضابطے پر زور دیا گیا ہے۔ سیاسی جماعتوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ زہریلے کیمیکلز کے ضابطے کو سخت کریں، جو کہ آلودگی کے سونے والے دیو ہیں، جو لوگوں اور جنگلی حیات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں یہ کال 17سیاستدانوں اور ماحولیاتی رہنماؤں کے ایک گروپ کے بالوں اور خون کے تجزیئے کے بعد سامنے آئی ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان سب کے پی ایف اے ایس یا کیمیکلز کے مثبت ٹیسٹس آئے ہیں۔ اسنیپ شاٹ کے تجزیئے سے دیگر نقصان دہ کیمیکلز بشمول اینڈوکرائن ڈسپرٹرز یا ہر جگہ کیمیکلز اور بھاری دھاتوں بشمول کرومیم اور مرکری کی موجودگی کا بھی انکشاف ہوا۔ مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں غیر موثر ضابطہ کیمیائی آلودگی کو ماحول اور صحت عامہ کے لئے چھپا ہوا ٹائم بم بنانے کا خطرہ ہے۔ وہ متنبہ کرتے ہیں کہ ضابطے نے روزمرہ کی زندگی میں کیمیائی مصنوعات کے دھماکے کے ساتھ رفتار برقرار نہیں رکھی ہےاور برطانیہ ای یو چھوڑنے کے بعد سے زہریلے کیمیکلز کے خلاف تحفظات میں پیچھے ہے۔ وائلڈ لائف اینڈ کنٹری سائیڈ لنک (ڈبلیو سی ایل) ماحولیاتی اور فطرتی گروپوں کا اتحاد، جس نے تحقیق کی قیادت کی، تمام ضروری استعمال کے علاوہ پی ایف اے ایس اور اینڈوکرائن ڈسرپٹر پر پابندی کا مطالبہ کر رہا ہے یہ کیمیکلز سے متعلق پالیسیوں میں تاخیر کے خاتمے، لاگت سے موثر ضابطےاور ندیوں، سمندروں اور مٹی پر اثرات کا جائزہ لینے کے لئے بہتر نگرانی کے نظام کے قیام کا بھی مطالبہ کر رہا ہے۔ اس کا استدلال ہے کہ زہریلے کیمیکلز کو گروپوں میں ریگولیٹ کیا جانا چاہئے اور مارکیٹ میں کسی بھی نئے کیمیکل کی اجازت دینے سے پہلے خطرناک کیمیکل کاک ٹیل اثرات کے امکانات کا اندازہ لگا لیا جانا چاہئے۔ یہ کیمیکل پلاسٹک فوڈ پیکیجنگ سے لے کر واٹر پروف کپڑوں، کھلونے، بیت الخلا اور کاسمیٹکس تک عام صارفین کی اشیاء میں پائے جاتے ہیںاور ماحول میں، پینے کے پانی اور کھانے میںپھلوں اور مچھلیوں سے ملتے ہیں۔ یہ لوگوں اور جنگلی حیات کے لئے نقصان دہ ہیں۔ماہرینِ ماحولیات نے خبردار کیا ہے کہ کیمیکلز کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرے سے لے کر زرخیزی میں کمی، ہارمونز اور مدافعتی نظام میں خللاور ترقیاتی مسائل سے انسانی اثرات سے منسلک ہیں۔ انگلینڈ میں کسی بھی دریا کی زہریلے کیمیکلز کی موجودگی کی وجہ سے اچھی صحت کے طور پر درجہ بندی نہیں کی گئی ہے، حالانکہ کیمیکل کاک ٹیل برطانیہ کے 1600 سے زیادہ دریاؤں اور زمینی پانی کے مقامات پر پائے جاتے ہیں۔ ڈبلیو سی ایل کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ جنگلی حیات بشمول شکاری پرندے، اوٹر، ڈولفن اور حشرات کو آلودگی سے نقصان پہنچ رہا ہے۔ تحقیق سے پتا چلا کہ کئی نمونوں میں کچھ کیمیکل بہت زیادہ تھے۔جن شرکاء نے نمونے دیئے تھے، ان میں گرین پارٹی کی سابق ایم پی کیرولین لوکاس، لیبر کے الیکس سوبل اور پارلیمانی انوائرنمنٹل آڈٹ کمیٹی کے سابق چیئرمین فلپ ڈننے شامل تھے۔ٹیسٹوں میں ماہر ماحولیات بین گولڈ اسمتھ، بزنس مین اور فوڈ کمپینر ہنری ڈمبلبی، آر ایس پی بی کے چیف ایگزیکٹو بیکی اسپائٹ اور وائلڈ لائف ٹرسٹ کے چیف ایگزیکٹو کریگ بینیٹ بھی شامل تھے۔ڈبلیو سی ایل نے کہا کہ شرکاء کے بالوں میں ہر جگہ اوسطاً نو اینڈوکرائن میں خلل ڈالنے والے کیمیکلز، جیسے کہ کھانے کی پیکیجنگ میں استعمال ہونے والے بیسفینول کا پتہ چلا، جس میں حصہ لینے والوں کی اکثریت کے لیے آلودگی کی مشترکہ سطح معمول سے زیادہ پائی گئی۔وائلڈ لائف اینڈ کنٹری سائیڈ لنک کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر رچرڈ بینویل نے کہا کہ ہم عام طور پر انہیں دیکھ، سونگھ یا چکھ نہیں سکتےلیکن زہریلے کیمیکلز برطانیہ کے دریاؤں، خوراک کی صنعت، صحت عامہ اور قدرتی دنیا کی صحت کے لیے بڑھتے ہوئے خطرہ ہیں۔ کیمیائی آلودگی کا ناقابل یقین پیمانہ اسے آلودگی کا سوتا ہوا دیو بنا دیتا ہے، جو کسی بھی وقت اٹھ کھڑا ہو سکتا ہے، اس تحقیق کے ساتھ ہمارے جسموں میں کیمیائی آلودگی کی تشویشناک سطح کی چونکا دینے والی یاد دہانی ہے۔برطانیہ کے صارفین اور ماحولیاتی تحفظات بہت پہلے کیمیائی آلودگی میں بڑے پیمانے پر اضافے سے آگے نکل چکے تھے اور اب یہ ملک مزید پیچھے جا رہا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ سب سے زیادہ نقصان دہ کیمیکلز کو ہماری زندگیوں سے نکال دے اور ہمارے ماحول میں زہریلے کیمیکلز کی تعمیر کو روکے۔ مسٹر ڈمبلبی نے متنبہ کیا کہ خطرناک کیمیکلز کبھی بھی ہمارے کھانے کا جزو نہیں ہونا چاہیےلیکن برطانیہ کے صارفین کو زہریلے کیمیکلز کی بڑھتی ہوئی خوراک کا سامنا ہے، جو ہم کھاتے ہیں اور ہمارے گھروں کی مصنوعات میں یہ جاننا تشویشناک ہے کہ میرے بدن میں پی ایف اے ایس کی سطح ہے جو میری صحت کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات کا باعث بن سکتی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ بہت سے دوسرے لوگ بھی اس کو جانے بغیر اسی حالت میں ہو سکتے ہیں۔تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمارے پانیوں اور خوراک سے مسئلہ کیمیکلز کو باہر نکالیںاور محترمہ لوکاس، جنہوں نے جون میں ملک کی واحد گرین پارٹی کی رکن پارلیمنٹ کے طور پر پارلیمنٹ چھوڑی تھی،نے کہا کہ بہت طویل عرصے سےکارپوریٹ مفادات کو محفوظ رکھنے پر ترجیح دی جاتی رہی ہے۔اب ہمیں تمام جماعتوں کے سیاست دانوں کی ضرورت ہے کہ وہ اس خطرے کی سنگینی کو پہچانیں اور کیمیائی آلودگی کے اس بحران پر سختی کریں۔