سانحہ 12مئی کے مجرمان کو سزاء دینے کی بجائےحکومتی صفوںمیں شامل کرلیاگیا،کنرانی

May 13, 2021

اکوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینٹر(ر)امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ سانحہ 12 مئی کراچی کے قتل میں ملوث عناصر کو سزا دینے کی بجائے حکومت و ریاست کی طرف سے ان کے ساتھ سمجھوتہ کرکے انہیں اپنی صفوں میں شامل کیاگیا جو قابل مذمت اور خطرناک عمل ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے اہل خانہ کے خلاف آج بھی سازشیں ہورہی ہیں یہاں جاری ایک بیان میں کہاگیا کہ بارہ مئی کو کراچی میں جب پہلوان گوٹھ،ائیرپورٹ اور شاہراہ فیصل پر قتل عام کے ذریعے خون کی ہولی کھیلی گئی آج تک کسی نے اس سانحہ کے خلاف کارروائی اور قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی جرات نہیں کی بلکہ ان قاتلوں سے ریاست و حکومت نے سمجھوتہ کیا یا اپنی صفوں میں شامل کرکے ان کو اپنے مذموم مقاصد اور عوام کو خوفزدہ،دہشت زدہ کرنے کے لئے استعمال کیا جو سلسلہ گذشتہ چودہ سال سے جاری ہے اور ایک بارپھر جب بلوچستان سے سپریم کورٹ کے واحد جج اور مستقبل میں چیف جسٹس پاکستان کے عہدے پر فائز ہونے والے جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ان واقعات میں ملوث قاتلوں کو سزا دینے کے بابت فیصلہ دیا تو حکومت و ان کے چہیتوں کو یہ ناگوار گزرا جنھوں نے ریاستی سرپرستی و ریشہ دوانیوں کے ذریعے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی بجائے معزز جج صاحب کے خلاف بے بنیاد ریفرنس کا سہارا لیا جو سپریم کورٹ کے دس جج صاحبان نے متفقہ طور پر مسترد کردیا اور معزز جج صاحب کو ان تمام الزامات سے بری الذمہ قرار دیا مگر 12 مئی کے قاتل انصاف کا سامنا کرنے کی بجائے انصاف کو گھر کی لونڈی بنانے اور ججوں و ان کے اہل خانہ کو مختلف ہتھکنڈوں سے ڈرانے و دھمکانے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ انہوں نے آج کل حکومتی سرپرستی و آشیرباد سے نئی مہم کا آغاز کرکے محترم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ جو سندھ دھرتی کی بیٹی اور بلوچ قبیلہ کھوسہ کےخاندان سے تعلق رکھتی ہیں اس کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈہ کا سہارا لیا ہوا ہے جس میں بعض گماشتے دن رات مصروف عمل ہیں جس میں سابق اٹارنی جنرل کیپٹن(ر)انور منصور خان پیش پیش ہیں ہم ان کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ سپریم کورٹ میں پہلے بھی معافی لے چکے ہیں اور اپنی غلطی اور دوسروں کی پیروی کا اعتراف کر چکے ہیں اب ایک بار پھر دانستہ طور پر عدالتی احکامات کا مذاق اور شخصی زندگی میں مداخلت کا مجرمانہ ارتکاب کررہے ہیں۔بیان میں کہاگیاکہ پاکستان بار کونسل سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ عدالت کے فیصلوں کو تضحیک کا نشانہ بنانے اور معزز جج صاحب کے اہل خانہ کے نجی امور میں ٹوہ لگانے کی حرکتوں پر ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرے اور ان کا لائسنس معطل کردے ۔ ہم بلوچستان کے وکلاء جسٹس فائز عیسیٰ اور ان کے خاندان کے خلاف ہرزہ سرائی پر قانونی جارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔