تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی کو رہا کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 31 اکتوبر کو وفاقی حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ٹی ایل پی اور حکومت کے مابین انتشار کو ختم کرنے کے لیے معاہدہ ہوا جس میں کالعدم ٹی ایل پی کی جانب سے مفتی منیب الرحمان نے بطور ضامن معاہدے کے لیے کردار ادا کیا، حکومت کی جانب سے شاہ محمود قریشی، اسد قیصر، علی محمد خان نے معاہدے پر دستخط کیے۔
معاہدے میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ٹی ایل پی آئندہ کسی لانگ مارچ یا دھرنے سے گریز کرے گی، جبکہ یہ آئندہ بطور سیاسی جماعت قومی دھارے میں شریک ہوگی اور اس کو کالعدم جماعتوں کی فہرست سے بھی نکال دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: TLPمعاہدہ، ناقدین کےسوالات، تفصیلات مخفی رکھنے پر حیرت
معاہدے کے مطابق حکومت کالعدم ٹی ایل پی کے گرفتار کارکنوں کو رہا کردے گی، دہشت گردی سمیت سنگین مقدمات کا سامنا کرنے والے کارکنوں کو عدالت سے ریلیف لینا ہوگا۔
بعد ازاں حکومت نے تحریک لبیک پاکستان، سعد رضوی اور اس جماعت کے دیگر 487 کارکنوں کے نام فورتھ شیڈول سے خارج کر کے شناختی کارڈز اور بینک اکاؤنٹس بحال کردیے تھے۔
حکومت پنجاب کی جانب سے سربراہ تحریک لبیک پاکستان سعد رضوی سمیت دیگر کارکنوں کے خلاف 40 مقدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ دو دن قبل یہ اطلاعات سامنے آئیں تھیں کہ ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کے معاملے پر اہم اجلاس چند روز میں طلب کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ سعد رضوی کی رہائی کے معاملے پر فیڈرل ریویو بورڈ (ایف آر بی) کا اجلاس اسلام آباد میں طلب کیا جائے گا۔
دوسری جانب ترجمان ٹی ایل پی کا کہنا تھا کہ سعد رضوی کچھ دیر بعد ٹی ایل پی مرکز چوک یتیم خانہ پہنچیں گے۔
ذرائع محکمہ داخلہ نے بتایا کہ سعد رضوی کو پہلی بار اپریل 2021 میں ایک ماہ کے لیے نظربند کیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ سعد رضوی کو ڈی سی کے حکم پر نظربند کیا گیا تھا۔
نظربندی کے دوران سعد رضوی کا نام فورتھ شیڈول میں بھی شامل کرلیا گیا تھا۔
حکومت، ٹی ایل پی معاہدہ، مولانا بشیر فاروقی نے کریڈٹ آرمی چیف کو دیدیا
حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) معاملے پر بنائی گئی مذاکراتی کمیٹی کے رکن مولانا بشیر فاروقی نے اہم انکشاف کیا تھا۔
ایک بیان میں مولانا بشیر فاروقی نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ طاقت کے استعمال کے حق میں نہیں تھے، انہوں نے مذاکرات پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کے درمیان جو معاہدہ ہوا ہے، اس میں ہزار فیصد کردار آرمی چیف کا ہے۔
امن اور بہتری کا راستہ تلاش کیا گیا، وزیر خارجہ
معاہدے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انتشار میں پاکستان کا کوئی فائدہ نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امن اور بہتری کا راستہ تلاش کیا گیا ہے۔
جوش پر ہوش غالب آگیا، مفتی منیب
معاہدے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن کا کہنا تھا کہ جوش پر ہوش غالب آگیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومت کے ساتھ طے پانے والا معاہدہ کسی کی فتح یا شکست نہیں بلکہ اسلام اور پاکستان کی فتح ہے۔
مفتی منیب کا یہ بھی کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ایل پی کو جلد آئین و قانون کے دائرے میں سیاسی جماعت کے طور پر دیکھیں گے، بعض وزراء کو اپنی زبان پر قابو نہیں ہے، جس کو چاہتے ہیں غدار قرار دے دیتے ہیں۔