وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے امور خزانہ شوکت ترین نے پٹرولیم لیوی ہر ماہ 4 روپے بڑھانے کا اعلان کردیا۔
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں شوکت ترین نے کہا کہ پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی 30 روپے تک لے جانی ہے اس لیے ہر ماہ 4 روپے بڑھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے مذاکرات طے پاگئے ہیں، ان مذاکرات میں ہم اپنے موقف پر کھڑے رہے، عالمی ادارہ 1 ارب ڈالر قرض فراہم کرے گا۔
وزیراعظم کے مشیر برائے امور خزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف ایگریمنٹ کامیابی سے مکمل ہوا، عالمی مالیاتی ادارے نے ٹیکس ریفارمز جاری رکھنے کا کہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات میں مزید بہتری کی ضرورت ہے، ٹیکس نظام میں بہتری، اخراجات میں استحکام اور مالیاتی نظم وضبط سے بہتری ممکن ہے۔
شوکت ترین نے یہ بھی کہا کہ میں نے کہا تھا ٹیرف بڑھانا مسئلے کا حل نہیں ہے، قیمتیں بڑھائیں گے تو غریب کے اوپر دباؤ بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سےمذاکرات میں ہم نے زراعت سمیت کچھ شعبوں کو بچایا، ٹیکس قوانین میں بہتری اور کاروبار میں آسانی پیدا کرنا ہوں گی۔
وزیر اعظم مشیر برائے امور خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بجلی مہنگی کرنے پر رضامندی پہلے ہوگئی تھی، اسٹیٹ بینک کے بارےمیں ترمیم کا مارچ میں کہا گیا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے 500 ملین ڈالر لیے تھے، معاہدے سے پیچھے ہٹنا مشکل ہوگیا تھا، اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترمیم ہم نے کرانی ہے، اسے خودمختاری دینے پر پہلے ہی اتفاق کرچکے تھے۔
شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف نے 700 ارب روپے کا ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا تھا، جی ایس ٹی کے استنیٰ ہٹانے ہیں، پٹرولیم لیوی 10 ارب روپے کرنے کا کہا تھا وہ توہم نہیں کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ توانائی سیکٹر میں ریکوری میں بہتری آئی ہے، آئی ایم ایف نے کہا توانائی سیکٹر میں زبردست کام ہوا ہے۔
مشیر برائے امور خزانہ نے مزید کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں نے پاکستان کی معاشی ترقی کو سراہا، کورونا وبا کے دوران اخراجات کی تفصیلات دینی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کو خودمختاری دینا ضروری تھا، مانیٹری پالیسی آزاد ہونی چاہیے، گورنر اور وزیرخزانہ اہم معاملات پر مشاورت کریں گے، اسٹیٹ بینک ایکٹ کی ترمیم کرانی اور کورونا پیکیج پر آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پیش کرنی ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ ایشیائی بینک اور عالمی بینک بھی ہمیں وسائل دے دیتے ہیں، اسٹیٹ اون انٹرپرائز کی شفافیت میں اضافہ کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کےفرائض کو واضح کرنے کے لیے ریفارمز متعارف کرائے گئے ہیں۔