اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ نے ماتحت عدالتوں کے اسٹاف کی بھرتیوں میں سندھ ہائیکورٹ کی نگرانی کی آئینی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس عمر عطاءبندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے کہا ہے کہ بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کا ذمہ دار سابق انتظامیہ کو قرار دینے کا جواز بے معنی ہے۔ فاضل بنچ نے مبینہ خلاف ضابطہ بھرتیوں کی جانچ پڑتال کیلئے کمیٹی قائم کر دی ہے جو سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار (ایڈمن) ، اسسٹنٹ رجسٹرار (سول II) اور سندھ ہائی کورٹ کے نامزد کردہ ڈپٹی رجسٹرار پر مشتمل ہو گی۔ کمیٹی سندھ جوڈیشل اسٹاف سروس رولز 1992ءکے مطابق ریکارڈ کا جائزہ لیکر اپنی رپورٹ 15 جنوری کو عدالت میں پیش کریگی، سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرار عبدالرزاق نے اپنی رپورٹ میں سپریم کورٹ کو بتایا کہ بعض امیدواروں کو بغیر وجہ بتائے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی استدعا پر عمر اور ڈومیسائل کی شرط میں چھوٹ دی گئی جبکہ بعض اضلاع میں منعقد ہونیوالے ٹیسٹوں کا ریکارڈ ہی دستیاب نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ریکارڈ کی عدم دستیابی اس امر کی جانب اشارہ ہے کہ بادی النظر میں بھرتیوں کیلئے امیدواروں سے مناسب ٹیسٹ لئے ہی نہیں گئے ، بھرتیوں کے عمل میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوتی ہے، بعض امیدواروں کے انٹرویوز کیلئے مارکنگ سکیم کا استعمال نہیں کیا گیا جبکہ ضلع کراچی (شرقی) میں آسامیوں کو اخبار میں مشتہر تک نہیں کیا گیا۔ دوران سماعت رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے متعلقہ حکام کی جانب سے ماتحت عدالتوں میں بھرتیوں کے عمل میں نقائص کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی جس کی وجہ سے کوئی ایکشن نہیں لیا جا سکا۔