• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گرانفروشوں اور تجاوزات مافیا کے خلاف کارروائی کی جائے،ڈپٹی کمشنر پشاور

پشاور ( وقائع نگار )ڈپٹی کمشنر پشاور کیپٹن (ر) خالد محمود کی زیر صدارت ضلعی محکموں کی کارکردگی کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرمیڈم گل بانوسمیت انتظامی افسران اور ضلعی محکموں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں تمام محکموں کی کارکردگی کے بارے میں تفصیل سے بات چیت کی گئی۔ ڈپٹی کمشنر پشاور نے ہدایت کی کہ روزانہ کی بنیاد پر بازاروں کا دورہ کرتے ہوئے گرانفروشوں اور تجاوزات مافیا کے خلاف کارروائی کی جائے اور انتظامی افسران محکمہ صحت کی ٹیموں کے ہمراہ کورونا ویکسیشن کے عمل کی نگرانی کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی کورونا ویکسین کی جا سکے۔انتظامی اور محکمہ معدنیات کے افسران غیر قانونی مائننگ اور کرش پلانٹس لگانے والوں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائیں۔ ڈپٹی کمشنر پشاور نے ہدایت کی کہ انتظامی افسران متعلقہ ٹی ایم ایز کے ہمراہ غیر قانونی سپیڈ بریکروں اور بل بورڈز کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کو فورا ہٹایا جائے اور پبلک پارکس، ٹرانسپورٹ اڈوں اور دیگر عوامی جگہوں میں عوام کی سہولت کے لیے مزید اقدامات اٹھائے جائیں اور ٹرانسپورٹ اڈوں میں خواتین کے لیے انتظار گاہیں بنائی جائیں اور صفائی کا خیال رکھا جائے اور محکمہ سپورٹس کو ہدایت کی گئی کہ تحصیل لیول پر کھیلوں کے مقابلے منعقد کیے جائیں اور نوجوانوں کے لیے مثبت سرگرمیوں کا انعقاد عمل میں لایا جائے۔ افسران کو ہدایت کی گئی کہ اپنے علاقوں میں رش والی جگہوں کا معائنہ کر کے انکے حل کے لیے اپنی تجاویز پیش کریں تاکہ ٹریفک جام کے مسائل پا قابو پایا جا سکے۔ افسران کو ہدایت کی گئی کہ شجر کاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور پشاور کو سرسبزو شاداب بنانےمیں اپنا کردار ادا رکریں اور غیر قانونی لاؤڈ سپیکروں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے اور پٹوار خانوں کا مسلسل معائنہ کرتے ہوئے عوام کے مسائل موقع پر حل کیے جائیں اور افسران پاکستان سیٹیزن پورٹل پر درج کی گئی شکایات فوری طور پر میرٹ پر حل کرکے رپورٹ کریں تاکہ عوام کو ریلیف دیا جا سکے۔ افسران کو ہدایت کی گئی کہ مختلف علاقوں میں غیر قانونی پارکنگ کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے اور عوامی مسائل کو ان کی دہلیز پرحل کر نے کے حوالے سے کھلی کچہریوں کا قیام عمل میں لایا جائے ۔
پشاور سے مزید