خیبر پختونخوا میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں سرکاری وسائل کےبے دریغ استعمال، وزرا کی کھلم کھلا مداخلت، انتظامیہ پر دبائو ڈالنے، ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات، لوگوں کو نوکریاں دینے کی لالچ حکمران جماعت کے امیدواروں کو شکست سے بچانے کے لئے ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرنے کے باوجود حکمران جماعت کی شکست اور جمعیت علمائے اسلام کی شاندار کامیابی سے خیبر پختونخوا کا سیاسی نقشہ بدل گیا ہے اور جمعیت علمائے اسلام یہ تاثر دینے میں کامیاب ہو گئی ہے کہ وہ صوبے کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن چکی ہے ۔
ان کی جماعت کی مقبولیت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ خیبر پختونخوا میں ساڑھے آٹھ سال سے زائد عرصہ سے حکمرانی کی وجہ سے خیبر پختونخوا کو حکمران جماعت کا مضبوط قلعہ قرار دیا جا رہا مولانا فضل الرحمن نے حکمران جماعت کے مضبوط قلعہ میں گھس کراور حکمران جماعت پر کاری ضرب لگا کر حکمران جماعت کا مضبوط قلعہ چھین لیا۔ بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد حکمران جماعت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔
حکمران جماعت کے قومی اسمبلی کے ممبر ارباب شیر علی خان کے بھائی اور حکمران جماعت کے رہنما ارباب محمد علی خان کی طرف سے وائرل ہونے والی ویڈیو میں الزام لگایا گیا ہے کہ گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان خان اور صوبائی وزیر کامران بنگش کی طرف سے پشاور کے مئیر کے ٹکٹ پر رشوت لی گئی ہے۔ گورنر شاہ فرمان خان اور صوبائی وزیر کامران بنگش کی طرف سے حکمران جماعت کے رہنما ارباب محمد علی خان کو ہر جانہ کی ادائیگی کے لئے الگ الگ قانونی نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔
حکمران جماعت کے وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور، حکمران جماعت کے صوبائی اسمبلی کے ممبر ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان اور سابق صوبائی وزیر سلیم سیف اللہ خان کھل کر ایک دوسرے کے خلاف میدان میں نکل آئے ہیں۔ پشاور سے قومی اسمبلی کے دو ارکان نور عالم خان، حکمران جماعت کے قومی اسمبلی کے پارلیمانی سیکرٹری ناصر خان موسیٰ زئی، صوبائی اسمبلی کے ممبر ارباب وسیم حیات خان کے علاوہ حکمران جماعت کے دوسرے ارکان اسمبلی کے خلاف اپنے حلقوں میں حکمران جماعت کے نامزد امیدواروں کے مقابلہ میں اپوزیشن کے امیدواروں کی کامیابی کے لئے مہم چلانے کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔
پشاور میں حکمران جماعت کے رہنمائوں کی طرف سے گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان خان اور حکمران جماعت کے قومی اسمبلی کے پارلیمانی سیکرٹری ناصر خان موسیٰ زئی کے خلاف مظاہرے شروع کر دیئے گئے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں ظفر اللہ خٹک، ڈاکٹر عنایت اللہ خان چمکنی، ڈاکٹر انعام اللہ خان اور عاقل رازق کی سربراہی میں حکمران جماعت کے کارکنوں کی طرف سے گورنر خیبر پختونخوا اور وزرا کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین کی طرف سے الزام لگایا گیا کہ صوبائی حکومت کی بدترین کارکردگی اور چہیتوں و لاڈلوں کو نوازنے کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات میں حکمران جماعت کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پشاور میں پشاور کی ڈسٹرکٹ زکواۃ کمیٹی کے چیئرمین عبدالستار خان خلیل، تحصیل پشتہ خرہ کے چیئرمین کے امیدوار عبدالجبار باغی اور تحصیل بڈھ بیر کے چیئرمین کے امیدوار سمیع اللہ خان کی سربراہی میں حکمران جماعت کے رہنمائوں اور کارکنوں کی طرف سے حکمران جماعت کے قومی اسمبلی کے پارلیمانی سیکرٹری ناصر خان موسیٰ زئی کے خلاف حکمران جماعت کے نامزد امیدواروں کے خلاف اپوزیشن کے امیدواروں کے لئے مہم چلانے پر احتجاجی مظاہر ہ کیا گیا۔
صوبائی دارالحکومت پشاور میں مئیر کے لئے ہونے والے الیکشن نے بہت زیادہ اہمیت اختیار کر لی تھی جبکہ ملک بھر کی نظریں صوبائی دارالحکومت پشاور کی طرف لگی ہوئی تھیں۔ حکمران جماعت کی طرف سے صوبائی دارالحکومت پشاور کا معرکہ جینے کے لئے امیدوار نامزد کرنے کے بعد پشاور سے تعلق رکھنے والے وزرا اور ارکان اسمبلی کو حکمران جماعت کے امیدوار کی کامیابی کو یقینی بنانے کا ٹاسک دیا گیا۔
جمعیت علمائے اسلام کی طرف سے پشاور میں حکمران جماعت کو ناک آئوٹ کرنے اور جمعیت علمائے اسلام کی کامیابی کے لئے کامیاب حکمت عملی بناتے ہوئے پشاور کے سابق ناظم اعلیٰ حاجی غلام علی کے صاحبزادے حاجی زبیر علی کو امیدوار نامزد کیا گیا جبکہ قومی وطن پارٹی کے قائد آفتاب احمد خان شیرپائو اور پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی صدرانجینئر امیر مقام کی طرف سے حکمران جماعت کو ناک آئوٹ کرنے کی حکمت عملی کے مطابق جے یو آئی کے امیدوار حاجی زبیر علی کو پی ڈی ایم کا مشترکہ امیدوار بنایا گیا جبکہ قومی وطن پارٹی اور مسلم لیگ کے رہنمائوں و کارکنوں کو حاجی زبیر علی کی کامیابی یقینی بنانے کا ٹاسک دیا گیا۔
قومی وطن پارٹی، پاکستان مسلم لیگ اور جمعیت علمائے اسلام کے رہنمائوں اور کارکنوں کی طرف سے پشاور کے تاجروں علمائے کرام طلبا اور نوجوانوں کے ساتھ مل کرپی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار حاجی زبیر علی کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے منظم انداز سے بھر پور مہم چلائی گئی۔
19دسمبر کو پشاور کے عوام نے حکمران جماعت کے مقابلے میں جمعیت علمائے اسلام کا ساتھ دیکر اور حکمران جماعت کو مسترد کر کے یہ ثابت کر دیا کہ پشاور کے عوام حقیقی معنوں میں تبدیلی چاہتے ہیں۔ حاجی زبیر علی کی کامیابی کے لئے بہترین حکمت عملی سے حکمران جماعت کی شکست اور حاجی زبیر علی کی کامیابی یقین ہو گئی۔ خیبر پختونخوا میں بجلی و گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ خواتین بھی احتجاج کے لئے سڑکوں پرنکل آئی ہیں۔