پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار سنبھالا تو عوام کے دیگر مسائل کے حل کے ساتھ صحت کی عالمی معیار کی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے معاشی اور صحت کے نظام پر ایسا بوجھ پڑا کہ اُس صورتحال کو سنبھالنے اور اُس سے نکلنے میں کافی وقت لگ گیا، کچھ ہماری بیوروکریسی کا رویہ بھی مایوس کن رہا جس کی وجہ سے ہیلتھ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوتا گیا۔
اب جبکہ تحریک انصاف کی قیادت نے اپنا وعدہ ایفا کرتے ہوئے کے پی کے بعد پنجاب کی لاہور ڈویژن میں بھی صحت انصاف کارڈ کا اجرا کردیا ہے تو عوام کی خوشی دیدنی ہے۔ ایک عام آدمی، جس کے پاس یہ سکت نہیں تھی کہ وہ صحت اور علاج معالجے کی اچھی سہولیات حاصل کر سکے، اب وہ اِس قابل ہے کہ کسی بھی بہترین ہسپتال سے رجوع کر سکے جو پہلے صرف اِس معاشرے کے امیر طبقے کی دسترس میں تھا۔
کورونا وائرس کی وجہ سے گزشتہ تین برس میں عام آدمی کا معاشی طور پر جو نقصان ہوا ہے، اُمید کی جا سکتی ہے کہ صحت کارڈ پر ملنے والی سالانہ دس لاکھ کی سہولت سے اُس کی کسی حد تک تلافی ہو پائے گی۔ ہیلتھ کارڈ تحریک انصاف کیلئے گیم چینجر اور اگلے دور حکومت کی ضمانت ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ حکومت یہ کارڈ بلا کسی تفریق پاکستان کے ہر شہری کو پہنچا رہی ہے۔
کوئی بھی پاکستانی چاہے وہ مسلم لیگ ن کا کارکن ہے یا پیپلز پارٹی کا، صحت انصاف کارڈ اُس تک پہنچانا پاکستان تحریک انصاف اپنا فرض سمجھتی ہے۔ پاکستان کے غریب عوام کو صحت کی اعلیٰ پائے کی سہولتیں پہنچانے کا سہرا کسی اور کے سر نہیں صرف اور صرف وزیراعظم پاکستان عمران خان کے سر جاتا ہے جن کی سربراہی میں گزشتہ تین سال میں نہ صرف لاتعداد ریکوریاں کی گئیں بلکہ ملکی مفاد میں ایسی پالیسیاں بھی تشکیل دی گئیں جن سے گزشتہ حکومتوں نے صرفِ نظر کر رکھا تھا۔
ناقدین پی ٹی آئی حکومت کے صحت انصاف کارڈ کے بارے میں افواہوں کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں لیکن جب اِس کارڈ کا اصل جادو اگلے الیکشن میں چلے گا اور تحریک انصاف پھر سے مسندِ اقتدار پر براجمان ہو جائے گی، تب وہ صرف ہاتھ ملتے رہ جائیں گے بشرطیکہ متعلقہ ادارے عوام میں اِس اقدام کی درست آگاہی پھیلا سکیں اور بڑے پیمانے پر اِس کی پبلسٹی مہم چلا سکیں۔ صحت کی معیاری سہولتوں کی فراہمی ہمیشہ سے پاکستان کا ایک دیرینہ مسئلہ رہا ہے جسے کسی بھی حکومت نے سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ تحریک انصاف وہ واحد جماعت ہے جس نے گراس روٹ لیول پر جا کر اِس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی ہے۔
ہیلتھ کارڈ کے ثمرات حقیقی طور پر عوام تک پہنچانے کیلئے ضروری ہے کہ ہماری بیوروکریسی اِس ضمن میں حکومت کا ساتھ دے لیکن اِس حوالے سے بدقسمتی یا بدانتظامی یہ ہے کہ ابھی تک ایسا ہوتا ممکن نظر نہیں آ رہا۔ اگر ایسے ہی چلتا رہا تو ممکن ہے تحریک انصاف اِس بہترین اقدام کے کریڈٹ سے محروم رہ جائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی اپنی آنکھیں کھلی رکھنی چاہئیں کہ گلاب دیوی انڈر پاس کی لانچنگ کمپین 5دن کی تھی لیکن اس اہم کمپیئن کو جو کہ پی ٹی آئی یعنی بزدار حکومت کی کارکردگی اجاگر کرنے کا بہترین موقع تھا کس وجہ سے صرف دو دِن تک محدود ہو کر رہ گئی۔ اس پر پی ٹی آئی حکومت کو باریکی سے سوچنا ہوگا۔
سسٹم میں موجود اِن کمزوریوں کو اگر بروقت دور نہ کیا جا سکا تو تحریک انصاف کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اس حوالے سے بعض سیاسی ناقدین کا کہنا ہے کہ کارکردگی کی مناسب بلکہ بھرپور تشہیر نہ کرنا حکومت دشمنی کے مترادف ہے۔ خیر وزیراعلیٰ پنجاب نے لاہور میں ایک انتہائی اہم اور میگا پراجیکٹ گلاب دیوی انڈر پاس کا افتتاح، مقررہ وقت سے 2ماہ قبل کر دیا ہے جو پی ٹی آئی (بزدار) حکومت کا بلاشبہ ایک کارنامہ اور ایل ڈی اے کے ڈی جی احمد عزیز تارڑ کی دن رات کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
بروقت اور مناسب منصوبہ بندی کی وجہ سے 60ملین روپے کی خطیر رقم کی بچت بھی کروائی ہے۔ وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار نے ڈی جی ایل ڈی اے احمد عزیز تارڑ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ان کی ٹیم کی بھی تعریف کی اور اُن کی کارکردگی پر مکمل اعتماد کا اظہار بھی کیا۔اِس موقع پر ایلی ویٹڈ ایکسپریس وے کو جلد شروع کرنے کے ساتھ گلاب دیوی انڈر پاس کا نام عبدالستار ایدھی انڈر پاس رکھنے کا بھی اعلان کیا گیا۔
عبدالستار ایدھی انڈر پاس کے افتتاح کے موقع پر اعجاز چودھری نہیں آئے تھے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ شفقت محمود نے آنا تھا اسی لئے نہیں آئے ہیں۔ اعجاز چودھری نے تنظیم سازی پر بہت محنت کی ہے اسی طرح اعجاز چودھری کو ہٹائے جانے پر ان ورکرز میں بےچینی پائی جا رہی ہے جو اعجاز چودھری کے رابطے میں تھے۔
بزدار حکومت کو بالآخر ایک مکمل پیکیج ترجمان مل ہی گیا ہے پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور حکومت کی امیج بلڈنگ میں کافی حد تک کامیاب نظر آ رہے ہیں، روزانہ اپوزیشن کو بھرپور جواب دینے کے علاوہ تقریباً روزانہ کسی نہ کسی اہم مسئلے پر پریس کانفرنس کرکے حکومت کے موقف سے عوام کو آگاہ کرنے کی ذمہ داری بخوبی ادا کر رہے ہیں۔
ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ سردار عثمان بزدار لاہور کی بہتری کیلئے سنجیدہ ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار نے سپیڈ پکڑ لی ہے۔ مہنگائی پر کنٹرول کرنے کیلئے چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل کو مثبت اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور یہ بھی اطلاع ہے کہ چیف سیکرٹری نے تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور محکمہ انڈسٹریز کو وزیراعلیٰ کے ویژن کے مطابق مہنگائی پر قابو پانے کیلئے خود فیلڈ پر نکلنے کا حکم دے دیا ہے۔
اِس طرح لا اینڈ آرڈر کی صورتحال کو بہتر کرنے کیلئے وزیراعلیٰ نے آئی جی پنجاب رائو سردار علی خان کو فری ہینڈ دے دیا ہے جنہوں نے لاہور سمیت پنجاب بھر میں اپنی ٹیم بنانا شروع کر دی ہے تاکہ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کے احکامات کے مطابق پنجاب بھر کے کرائم کو کنٹرول کر سکیں۔