حسبِ روایت سال نو کا آغا زشب 12بجتے ہی سارا شہر ہوائی فائرنگ اور دھماکوں سے گونج اٹھا، جب کہ اسلامی سال محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے، لیکن ہمارے سارے کام غیر ملکیوں پیروی اور انگریزی تاریخوں، سال اور مہینوں کے مطابق انجام دیے جا تے ہیں،نیو ایئر نائٹ پر پٹاخوں، آتش بازی، اور ہوئی فائرنگ کر کے انسا نی جانوں کو خطرے میں ڈال کر پیسوں کے ضیاع کیا جاتا ہے۔ سال نو کے موقع پر ہوائی فائرنگ کر کے اپنی چھوٹی خوشی کے لیے دوسروں کو بڑے امتحان میں نہ ڈالیں، کراچی پولیس چیف نے ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لیے نہ صرف آگاہی مہم چلائی،بلکہ قابل تحسین اقدامات بھی کیے۔
نئے سال کی خوشی میں کی جانی ہوائی فائرنگ نے شہر قائد میں ایک معصوم بچے کی جان لے لی اور درجن سے افراد زخمی ہو گئے ، جنہیں مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ واقعات کے مطابق تھانہ اجمیر نگری تھانے کی حدود نارتھم کراچی میں سال نو کی ہوائی فائرنگ سے والدین کا 11سالہ اکلوتا بیٹا محمد علی رضا، اندھی گولی لگی کا نشانہ بن کر جاں بحق ہو گیا ۔ اس کی2 دن بعد سالگرہ تھی، اس کے والدین تاحال غم سے نڈھال ہیں۔
کیا کوئی بچے کے والدین کو انصاف فراہم کرسکے گا ؟ نئے سال کے آغاز میں مختلف علاقوں میں ہوائی فائرنگ سے اندھی گولی لگنے سے جوہر آباد تھانے کی حدود بلاک 9کارہائشی پہلا نوجوان 20سالہ عظمت اللہ ولد وحید ۔ایف بی ایریا صنعتی ایریا تھانے کی حدود سہراب گوٹھ پُل کے نیچے فائرنگ سے 2 افراد 50سالہ شبیر ولد جلیل اور38سالہ سہیل احمد ولد پرویز احمد ۔ نیپئرتھانے کی حدود رنچھورلائن گھاس منڈی میں 14سالہ حارث ولد حنیف،شارع نورجہاں تھانے کی حدود نارتھ ناظم آباد بلاک کیوکوہستانی چوک کے قریب 10سالہ بچی اقرادختر رحیم، مدینہ کا لونی تھانے کی حدود بلدیہ ٹاون نمبر 4میں 34سالہ علی اکبر ولد محمد فاروق،سپر مارکیٹ تھانے کی حدود لیاقت آبادپل پر 55سالہ محمد اکرم نور محمد،عزیز آباد کباب ہوٹل کے قریب اندھی گولی لگنے سے سلطان ،عائشہ منزل کے قریب اندھی گولی ہاتھ پر لگنے سے خاتون، گلستان جوہرکامران چورنگی کے قریب گولی لگنے سے خاتون،میٹھادر تھانے کی حدود سٹی ریلوے کالونی اکمل،آرام باغ میں 2افراد عبداللہ اور امتیاز اور دیگر زخمی ہو گئے۔ سال نو پر منچلوں کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اہل کار نے بھی قانون کی دھجیاں اڑا ئیں، نیو ائیر نائٹ پر ملیر سٹی تھانے انویسٹی گیشن میں تعینات ہیڈ کانسٹیبل ثاقب کی جانب سے ہوائی فائرنگ کی گئی ،جس کی وڈیو بھی وائرل ہو گئی ۔ سال نو کا پہلا مقدمہ الفلاح تھانے میں ملزم فہد رحیم زادہ کو گرفتار کر کے غیر قانونی اسلحہ برآمد کر کے پولیس نے مقدمہ نمبر01/2022درج کر لیا۔
شہر بھر میں بڑھتی ہوئی لا قانونیت،امن و امان ، اسٹریٹ کرائمز کی نہ رُکنے والے وارداتوں اور یکے بعد دیگرے پولیس کے جعلی پولیس مقابلوں میں پولیس کے ہاتھوں بےگناہ شہریوں کے قتل کے بعد بآلاخر آئی جی سندھ کو اپنی چُپ توڑ کر کراچی رینج میں خدمات سرانجام دینے والے تمام کمانڈنگ آفیسرز کا بڑا پولیس دربار کا انعقاد کرنا ہی پڑا۔
روایتی طور پر تو پولیس دربار سے کراچی پولیس چیف عمران یعقوب منہاس کو خطاب کرنا چاہیے تھا،لیکن خطاب آئی جی سندھ نے کیا، یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ کراچی رینج کےتمام ڈی آئی جیز کو دربار میں شرکت کی ہدایت کی گئی تھی، لیکن ڈی آئی جی اسپیشل سیکیورٹی یونٹ مقصود میمن نے شرکت نہیں کی۔ یاد رہے کہ وہ سابق کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن کی جانب سے ہونے والے پولیس دربار میں بھی شرکت نہیں کی تھی ۔
آئی جی سندھ نےطویل پولیس دربار سے خطاب کرتے ہوئے، جہاں پولیس کی مجموعی کارکردگی کو سراہا اور سال 2021 میں عوام کی جان و مال کے تحفظ کے دوران شہادت پانے والے پولیس کے افسران و جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس بات زور دیتے ہوئے ڈسٹرکٹ ایس ایس پیز کو ہدایت کی کہ وہ صرف فرض شناس ،ایمان دار اور اچھی شہرت کے حامل پولیس افسر کو ہی ایس ایچ او تعینات کریں اور تعیناتی سے قبل اس افسر کا ٹریک ریکارڈ اور کارکردگی کی جانچ کو یقینی بنائیں ۔
آئی جی سندھ نے تمام زونل ڈی آئی جیز اور ڈسٹرکٹ ایس ایس پیز کو انٹیلیجنس نیٹ ورک مزید فعال کرنے کی ہدایت دی۔ انھوں نے کہا کہ بد عنوانی ، غیر قانونی کاموں میں ملوث ایس ایچ اوز کو معطل یا لائن حاضر کر دیا جاتا ہے ،اور اس کے خلاف ہو نے والی انکوائری مکمل ہونے قبل ہی دوبارہ تھانے دار بنا دیا جا تا ہے،آئی جی نے سختی سے ہدایت کی ہے کہ اس روش کو تبدیل کر کے ایس ایچ اوز کو انکوائری مکمل ہونے تک ایس ایچ اوتعینات نہ کیا جائے ۔
ڈویژنل ایس پیز کی نگرانی میں نائٹ پیٹرولنگ کو مزید موثر بنانے سمیت پیٹرولنگ پر تعینات اہل کاروں کو سینئر پولیس آفیسر کی جانب سے ازخود بریفنگ دینے اور تھانوں میں فرائض سرانجام دینے والے پولیس اہل کاروں کو ڈیوٹی کے دوران بلٹ پروف جیکٹس اور ہیلمٹ کا استعمال یقینی بنانے ۔اشتہاری اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے موثر مہم چلانے اور آپریشن پولیس کو ترجیحی بنیادوں پر اس مہم کا حصہ بن کر گرفتاریاں عمل میں لانے کی ہدایت کی گئی۔آئی جی سندھ نے ایس پیزانویسٹیگیشنز کو تفتیش کے معیار کو بہتر بنانے اور خصوصی طور پر خواتین اور بچوں کے مقدمات کو جدید خطوط اور سائنسی/فرانزک شواہد کی بنیاد پر فوری حل کر کے منطقی انجام تک پہنچانے کا حکم بھی دیا۔ پولیس دربار میں ایڈیشنل آئی جی کراچی سمیت تمام زونل ڈی آئی جیز، ڈسٹرکٹ ایس ایس پیز، تمام ایس پیز انویسٹیگیشنز، تمام ڈویژنل ایس پیز، تمام سب ڈویژنل آفیسرز، ایس آئی اوز اور ایس ایچ اوز شرکت کی ۔
دوسری جانب بے لگام ڈاکوؤں کی جانب سے شہریوں کے ساتھ پولیس اہل کاروں کو نشانہ بنانے کی وارداتوں میں تیزی نظرآ رہی ہے ، جو قانون کی رِٹ کو چینلج اور لمحہ فکریہ ہے ۔ گزشتہ دنوں سائٹ سپر ہائی وے تھانے کی حدود چاند بنگلے کے قریب مقابلےکے دوران ڈاکوؤں کی فائرنگ سے سائٹ سپر ہائی وے تھانےمیں تعینات س 30سالہ پولیس کانسٹیبل برکت ولد غلام نبی جاں بحق ہو گیا اور35 سالہ کانسٹیبل محمد انور زخمی ہو گیا ۔
پولیس کانسٹیبل برکت علی ولد غلام نبی 2017 میں کراچی پولیس میں بھرتی ہوا، اور بہادری سے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران ڈاکوؤں کی فائرنگ سے گردن میں گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہو گیا اور بعد ازاں دوران علاج اسپتال جام شہادت نوش کر گیا ۔ یاد رہے کہ سال 2021 میں 13 پولیس افسران و جوانوں نے انسداد جرائم کے دوران جام شہادت نوش کیا۔ ملزمان سے مقابلوں میں 56 افسران و اہل کاروں زخمی ہوئے۔
ادہرماڑی پور روڈ پر نامعلوم ملزمان نے مبینہ طور دستی بم کے حملے میں پولیس اہلکار کے ہاتھ کی انگلیاں اڑ گئیں، جب کہ بم کے چھرے اس کے جسم پر لگنے سے زخمی ہو گیا ۔ پولیس کے مطابق زخمی ہو نے والا کورٹ پولیس کا اہل کار ہے، جس نے بیان دیا ہے کہ نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے میری جانب دستی بم پھینکا، اندھیرے میں سمجھ نہیں آیا کہ کیا چیز ہے، جیسے ہی قریب گیا، دستی بم پھٹ گیا، پولیس اہل کار کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا ۔
ایس ایس پی ڈسٹرکٹ سینٹرل کے اچانک چائلڈ لیبرکے حوالے سے نئے احکامات نے پولیس کی چاندی ہو گئی اور مبنیہ طور پررشوت خوری کا نیا دروازہ کُھل گیا ۔ ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کے مختلف تھا نوں کی پولیس نے چائلڈ لیبر (بونڈیڈ چائلڈ لیبر) میں ملوث 41 مقدمات درج کر کے 42 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے گرفتارملزمان سے چائلڈ وکٹم کے کوائف حاصل کرکے والدین اور شیلٹر ہومز بھجوادیا ۔
مقدمات سرکار کی مدعیت میں درج کیے گئے۔ ترجمان ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کے اعلامیے کے مطابق خواجہ اجمیر نگری پو لیس نے ملزم محمد حارث کو گرفتار کر کے 10 سالہ وکٹم چائلڈ علی حسن کو بازیاب کرا لیا۔ عزیزآباد پولیس نے 2 ملزمان محمد شہباز اور محمد رحیم کو گرفتار کر کے 10 سالہ سلمان اور 14 سالہ قدرت اللہ کو بازیاب کرا لیا۔ سرسید پولیس نے ملزم نبی بخش کو گرفتار کر کے 10 سالہ حسین کو بازیاب کرا لیا۔ حیدری مارکیٹ پولیس نے4 ملزمان محمد افضل، سید محمد رحیم، محمد رفیق اور محمد خرم کو گرفتار کر کے 8 سالہ بچےمزمل ، 12 سالہ سید رسول ،8 سالہ حمزہ اور 13 سالہ لڑکےسبحان کو بازیاب کرا لیا۔
جوہرآباد پولیس نے مقدمہ درج کر کے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا۔ ایف بی صنعتی ایریا پولیس نے 2 مقد مات درج کر کے 2 ملز مان کو گرفتار کرلیا۔ سپر مارکیٹ پولیس نے 3 مقدمات در ج کرکے 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ لیاقت آباد پولیس نے 2 مقدمات در ج کرکے 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا ۔ دریں خواجہ اجمیر نگری تھانےکی حدود فائیو سی فور مارکیٹ سمیت اطراف کی دیگر مارکیٹس میں پولیس نے غیر اعلانیہ طور پر چائلڈ لیبر ایکٹ کے نام پر سینکڑوں دوکانوں اور پتھاروں پر چھاپے مارے اور 18 سال سے زائد عمر کے کام کرنے والے 150 افراد کو گرفتار کر لیا اور گرفتار نوجوانوں کو شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد بھی گرفتار کر لیا۔
بعدازاں ایس ایچ او خواجہ اجمیر نگری نے اپنے پرائیوٹ افراد اور جعلی صحافیوں پر مشتمل 8 افراد کی ٹیم نے دوکان مالکان کو درا دھمکا کر مبینہ طور پر20 ہزار روپے فی لیبر کےرشوت وصول کیے اور ایس ایس پی سینٹرل ہدایت کے پیش نظرصرف ایک تاجرجس نے رشوت دینے سے انکار کر دیا کوگرفتار کر لیا ۔ایس ایچ او ناظم رائو اور اس کی پرائیوٹ پارٹی کی لوٹ مار کے خلاف تاجروں باڑہ مارکیٹ کے سامنے شدید احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا ، جس کے سبب پاورہاوس اور اطراف کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔
مظاہرین نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ ،آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ چائلڈ لیبر کی آڑ میں پولیس کے نئے دھندے کوختم کر کے پرائیوٹ پولیس پارٹی اور نام نہاد جعلی صحافیوں کی گٹھ جوڑ سے پریشان علاقہ مکینوں اور تاجروں کو محفوظ بنایا جائے، ورنہ ہم کاروبابند کر نے پر مجبور ہوں گے،اس حوالے سے جب ایس ایچ او ناظم رائو سے موبائل فون پر رابطے کی کوشش کی لیکن انھوں نے فوں ریسیو نہیں کیا ۔
نئےسال کے آغاز میں بھی شہری ڈاکوؤں اور لیٹروں کے رحم و کرم پر ہیں ، پولیس افسران کے دعوے دہرے کے دہرے رہ گئے ۔ ڈکیتی اور چوری کی وارداتوں میں روایتی تیزی بر قرار،گزشتہ ہفتے مسلح ڈاکو نے مختلف علاقوں میں ایک گھنٹے کے دوران4وارداتوں کے دوران شہریوں کو لاکھوں روپے نقد اور قیمتی موبائل فونز سے محروم کردیا۔ واقعات کے مطابق چاکیواڑہ تھانے کی حدود لیاری بہار کالونی میں واقع دودھ کی دکان پر مسلح ڈاکوؤں نے دھاوا بول کر دکاندار اور وہاں موجود افراد کو اسلحے کو زور پر یرغمال بنالیا اور7 لاکھ روپے نقد اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہوگئے۔
سپر مارکیٹ تھانے کی حدود لیاقت آباد نمبر 4میں واقع بند مکان کا تالہ توڑ کر ملزمان داخل ہوئے اور گھر میں موجود نقدی اور دیگر قیمتی سامان لےکر فرار ہوگئے ۔ جب کہ محمود آباد اعظم بستی میں مسلح ملزمان ایک دکان سے اسلحے کے زور پر نقدی اور دیگر سامان لوٹ کر بآسانی فرار ہوگئے۔ تینوں وارداتوں میں پولیس کسی بھی ملزم کو پکڑنے میں ناکام رہی ۔