اسلام آباد (عاصم جاوید) نجی ٹی وی چینل بول کو پیمرا کے آرڈر کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل مہنگی پڑ گئی۔
عدالت نے جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف کے خلاف توہین مذہب کے الزامات عائد کرنے پر میسرز لبیک کے چیف ایگزیکٹو شعیب شیخ کو آئندہ سماعت پر 28 جنوری کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دئیے کہ توہین مذہب کا الزام لگا کر زندگیوں کو خطرے میں ڈالا گیا ، سیالکوٹ واقعہ سب کے سامنے ہے کہ وہاں کیا ہوا ، اس معاشرے میں ایسا الزام لگانا تو ڈیتھ وارنٹ ہے ، کیوں نہ ایسے چینل کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے۔
جمعہ کو عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف پر توہین مذہب کے الزامات پر پیمرا کے جرمانوں کے خلاف میسرز لبیک کی اپیل کی سماعت کی، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر جو آرڈر کیا تھا کیا اس پر عمل ہوا؟ ہم نے گذشتہ آرڈر میں پیمرا کی طرف سے عائد جرمانے جمع کرانے کی ہدایت کی تھی ، چینل نے تو اس کیس کے عدالتی حکم کی بھی عدولی کی ہے۔
میسرز لبیک کے وکیل نے بتایا کہ چینل کو عدالتی فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپس کی لڑائی ہو گی کہ ایک چینل دوسرے چینل کے مالک پر توہین مذہب کا الزام لگا رہا ہے ، کیا آپ کا چینل اس لئے ہے کہ توہین مذہب کا الزام لگا کر دوسرے کی زندگی کو خطرے میں ڈالیں؟
یہ تو دنیا بھر میں نہیں ہوتا کہ آپ اتنا سنگین الزام لگا کر دوسرے کی جان کو خطرے میں ڈالیں، اس بات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ معاشرہ کس حد تک گر گیا ہے ، آپ غداری کے فتوے اور توہین مذہب کے الزامات لگاتے ہیں ، پیمرا کہاں ہے؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پیمرا اس چینل کا لائسنس منسوخ کر سکتا ہے یا نہیں؟
وکیل نے کہا کہ کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر پیمرا کی طرف سے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پیمرا نے جو جرمانہ عائد کیا وہ اس جرم سے مطابقت نہیں رکھتا ، غداری کا فتوی لگانا آسان ہو گیا ہے ، کیا کوئی پاکستانی غدار ہو سکتا ہے؟
کیوں نہ ایسے چینل کا لائسنس ختم کر دیا جائے؟ ہم سب میڈیا کے تحفظ اور اظہار رائے کی آزادی کی بات کرتے ہیں، آپ کو پتہ ہے کہ ان اپیلوں میں کیا ہے؟ لوگوں پر توہین مذہب کے الزامات لگائے گئے۔
اس پر کمرہ عدالت میں موجود پی ایف یو جے کے جنرل سیکرٹری ناصر زیدی نے کہا کہ مذہب کی آڑ میں کسی کو نشانہ نہیں بنانا چاہئے ، آپ ہمیں موقع دیں کہ ہم انہیں سمجھائیں ، لائسنس منسوخی سے ہزاروں افراد کا روزگار متاثر ہو گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا بھر میں کچھ اصول اور ذمہ داریاں ہیں ، یہ بہت سنجیدہ کیس ہے۔
اچھا ہے اتفاق سے ناصر زیدی صاحب بھی عدالت میں موجود ہیں ، جب یہ عدالت کسی کو پوچھ لے تو آپ کہتے ہیں کہ آزادی اظہار رائے پر حرف آ رہا ہے ، پیمرا والے اپنا کام نہیں کرتے ، آپ بتائیں کہ اس معاملے میں عدالت کیا کرے؟
آپ کچھ بھی کر لیں ، تنقید کر لیں مگر اس معاشرے میں ایسا الزام لگانا تو ڈیتھ وارنٹ ہے ، سیالکوٹ واقعہ سب کے سامنے ہے کہ وہاں کیا ہوا۔
بعد ازاں عدالت نے اس کیس میں ناصر زیدی کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے بول ٹی وی کے مالک شعیب شیخ کو 28 جنوری کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔