• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحہ مری، گلیات بدانتظامی اور مقامی لوگوں نے شرمناک رویہ کے باعث ہوا، مذہبی، سیاسی، سماجی شخصیات

ہڈرزفیلڈ/ویانا/برمنگھم(زاہدانورمرزا،اکرم باجوہ، پ ر) کوہ مری، گلیات میں سیاحوں کی المناک وفات پر انتہائی دُکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے برطانیہ کی مختلف مذہبی تنظیموں کے مرکزی رہنما اور قائدین کی طرف سے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت و افسوس کیا گیا ہے۔ مرکزی جمعیت علماء برطانیہ کے سرپرست اعلی و امیر علامہ مولانا عبد الرشید ربانی ودیگر عہدیداران علامہ قاری محمد عباس،مولانا محمد بلال رنگونی ،مولانا قاضی عبدالسلام ،مولانا منور احمد محمودی علامہ صاحبزادہ امدادُ الحسن نعمانی مولانا سیدغضنفرالرحمان شاہ ،قاری عبد الرزاق رحیمی سونزی ، مولانا مطیع الرحمان ، مولانا سید اسد میاں شیرازی، مولانا محمد اکرم اُوکاڑوی، مولانا قاری عبد الرشید، مولانا ضیاء المحسن طیب، مولانا حکیم اخترزمان غوری، مفتی فیض الرحمان،مفتی محمد ادریس، مولانا محمد قاسم ، حافظ عثمان سہیل ، مولانا رضاءا لحق سیاکھوی، مولانا شفیق الرحمان، قاری شمس الرحمان، مولانا محمد ابراہیم و دیگر علماء کرام نےکہا ہے کہ سیاحوں کی قیمتی جانوں کا بہت بڑا نقصان برفباری سے نہیں بلکہ انتظامیہ کی غفلت اور بد انتظامی کی بنا پر ہوا جو کہ انسانیت کے ساتھ بدترین مذاق کے مترادف ہے ،حکومت کی ذمہ داری ہے کہ سیاحتی مقامات پر جانے والو کو سہولیات فراہم کرے نہ کہ اس دلخراش سانحہ کا سارا ملبہ سیاحوں پر ڈال دے ، حکومت کو مُورد الزام اس لیئے ٹھہراتے ہیں کیونکہ حکومت سیاحت سے پیسا کمانے کو اپنی کامیابی قرار دیتی ہے پھر اب مُشکل وقت میں اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے سیاحوں پر برفباری دیکھنے کا الزام کیوں دھرا جا رہا ہے، افسوس ناک بات یہ ہے کہ جب شہری پھنسے ہوئے تھےتو انتظامیہ کی طرف سے انہیں محفوظ مقامات تک پہنچانے کی کوشش کیوں نہ کی گئی، اگرسیاح اتنی بڑی تعداد میں مری جا رہے تھے اور موسمی حالات بھی سازگار اور ٹھیک نہیں تھے تو حکومتی مشینری کو کیوں پتہ نہ چلا، انتظامیہ کہاں سوئی ہوئی تھی، کنٹرول کرنے کیلئے پیشگی انتظامات کیوں نہ کیے گئے، مرنے والے بے یارو مددگار چیخ و پکار کرتے ہوئے مدد کیلئے آوازیں دیتے رہے اور بے حس حکومتی انتظامیہ کو مدد کیلئے ٹیلی فون کر کے پکارتے رہے کوئی انسانیت کا ہمدرد و غمگسار فریاد اور مدد کو نہ پہنچا ، خون کو منجمد کر دینے والی سرد برفانی ماحول میں انتظار کے بعد درجنوں افراد روتے اور بلبلاتے بچوں سمیت بے بسی کے عالم میں پورے پورے خاندان زندگی کی بازی ہار گئے اور وُرثاء کو آنسوؤں سسکیوں کے سمندر میں ڈوبتاہوئے چھوڑ کر ابدی قیام گاہ کی طرف روانہ ہو گئے، انتظامیہ کی نااہلی اور سفاکی کی انتہا ہو گئی ، اس دُکھ اور درد کا سامنا کرنے والے وٗرثاء اُن کے کرب اور پریشانی کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا ، سب سے بڑھ کر وہاں کے مقامی لوگوں کا شرمناک رویہ تھا وہ مجبور لوگوں کی مدد کرنے کی بجائے اُن سے پیسوں کا مطالبہ کرتے رہے چھوٹی گاڑی کو دھکا لگانے اور نکالنے کا 1500 اور بڑی گاڑی کو نکالنے کا3000 روپیہ مانگتے رہے ان پریشان کُن حالات اور انسانیت سوز موقع پر بد دیانت لوگ جن کا انسانیت سے دُور دٗور کا بھی تعلق نہیں ہے یہ انسان تو انسانی ہمدردی اور اپنی موت کو بھی بھول گئے ، خدایا نفرتوں کے دور میں انسان کہاں جائے، ستم بالائے غم ہے ڈھونڈنے درماں کہاں جائے، مری کے ہوٹلوں کے مالکان اس مشکل ترین گھڑی میں سیاحوں سے ڈبل کرائے وصول کر رہے ہیں اور کھانے کے پیسے بھی دوگنے چارج کر رہے ہیں، درندگی کا یہ عالم ہے کہ باتھ روم استعمال کرنے کے بھی پیسے لے رہے ہیں ،یہ مسلمان اور مُہذب قوم کا کردار ہے ، پریشان ، مفلوکُ الحال اور بے چارگی کے عالم میں پھنسے ہوئے مظلوم غریبُ الوطن لوگوں کے ساتھ یہ رویہ نہایت ہی تکلیف دہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق مری میںسرکاری ریسٹ ہاؤس خالی تھے لیکن پچیس لوگ ٹھنڈ اور سردی سے جاں بحق ہوگئے ان سیاحوں کو وہاں کیوں نہیں ٹھہرایا گیا ہم شدید الفاظ میں اس بے راہروی کی مذمت کرتے ہیں ،مری کے سفاک تاجرو ہوٹل مالک اور بے حس کوفی مزاج لوگو خدا کے قہر اور اُس کی گرفت سے ڈریں، اُس کی پکڑ بڑی سخت ہے، سب درد دل رکھنے والے پاکستانی مُسلمانوں سے درخواست ہے کہ ان پسماندگان اور سوگواران خاندانوں کی اللہ اور رسولﷺ کی رضا کی خاطر ہر طرح مدد کر کے اسلامی و اخلاقی اقدار کی پاسداری کریں ، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ان شہداء کو جنت الفردوس کے اعلیٰ و ار فع مقامات میں جگہ عطاء فرمائے اور غمزدہ خاندان ،پسماندگان اور سوگواران کو صبر جمیل عطاء فرمائے ۔علاوہ ازیں مری حادثہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر پاکستانی کمیونٹی آسٹریا کی مختلف سماجی و سیاسی شخصیات نے گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن آسٹریا کے صدر معروف سماجی شخصیت چوہدری علی شرافت،منہاج القرآن آسٹریا کے سرپرست اعلیٰ الحاج خواجہ محمد نسیم،اعوان ٹرانسپورٹ آسٹریا کے ڈائریکٹر حاجی ملک امین اعوان،آل پاکستان پریس کلب آسٹریا کے چیئرمین ،صدر غلام حسین نقوی،چوہدری بلال خان،چوہدری طارق محمود بریار،معروف سماجی شخصیت مرزا شجاعت علی،چوہدری محمد نواز وڑائچ، معرف کشمیری رہنما راجہ عنصر عظیم، الحاج سید سلطان محمود،حاجی قاسم علی و دیگر نے مری میں برف باری کی وجہ سے انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کیا اور اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ مری میں حکومت کی بد انظامی نظر آئی، حالات کے پیش نظر بہتر پیش بندی نہیں کی گئی، بہتر انتظام ہوتا تو انسانی جانیں بچائی جاسکتی تھیں انہوں نے مذید کہا کہ ہم سب چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعہ پر سو موٹو ایکشن لے کر تحقیقات کرکے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ دریں اثنابرمنگھم سے سابق مشیر حکومت آزاد کشمیرمحمد سعید مغل ایم بی ای نے اپنے بیان میں مری میں برف باری سے جاں بحق ہونے والوں سے تعزیت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ پر پاکستان میں اپوزیشن غیر اخلاقی، غیر فطری بیان بازی کررہی ہے اور حکومت کیخلاف الزام تراشیاں کرکے بیانات اخبارات میں دے کر اپنا غصہ نکال رہی جب کہ اپوزیشن کو جائے مقام پر جاکر پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد کرنی چاہئے تھی۔ اپوزیشن نے الزام تراشی کےذریعہ اپنے نمبر بنانے شروع کر دیئے ہیں جو زخموں میں نمک چھڑکنے کے مترادف ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، انہوں نے مزید کہا اللہ تعالی نے موت کا ایک وقت مقرر کر رکھا ہے جو ایک منٹ آگے پیچھے نہ کوئی کرسکتا ہے نہ ہوسکتی ہے جہاں جس جگہ لکھی گئی ہے وہاں ہی ہوگی جو جاں بحق ہوئے ہیں ان کی اموات میں حکومت کا کیا قصور ہے،اپوزیشن حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے دعا کرے اور لواحقین کے پاس جاکر تعزیت کرے نہ کہ ان کےلئے دکھ اور پریشان کرنے کی باتیں کرے، اگر آپ اپنی شادیوں اور لانگ مارچ، جلسوں میں کروڑوں روپے خرچ کرسکتے ہیں تو حادثہ میں ملوث پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد کیوں نہیں کرسکتے، اتنے بڑے حادثے میں بھی سیاست کرتے ہو، خدا کا خوف کرو اورزخموں میں نمک چھڑکنا بند کرو ۔

یورپ سے سے مزید