• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مجرم شاہ رخ جتوئی کی اسپتال میں عیاشیاں ختم، دوبارہ جیل منتقل

مجرم شاہ رخ جتوئی کی اسپتال میں عیاشیاں ختم، دوبارہ جیل منتقل 


کراچی (اسٹاف رپورٹر) شاہ زیب قتل کے مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی کی عیاشاں ختم، اسپتال سے واپس جیل منتقل کر دیا گیا۔

شاہ رخ جتوئی ڈھائی سال سے زائد عرصے سے جیل میں نہیں تھا، شاہ رخ جتوئی کو محکمہ داخلہ سندھ کے حکم پر جیل سے نجی اسپتال بھیجا گیا، منتقلی کے پیچھے سندھ کی ایک اعلیٰ شخصیت کا ہاتھ ہے۔

 میڈیکل بورڈسے بھی اسپتال منتقلی کیلئے اجازت نہیں لی گئی، جبکہ محکمہ صحت سندھ بھی معاملے سے لاعلم تھا، مجرم شاہ رخ جتوئی کو نجی اسپتال میں قید کیے جانے کے واقعے کے بعد انتظامیہ جیل میں کھلبلی مچ گئی ہے، جسکے بعد سنگین جرائم میں سزایافتہ اور بااثر اور کاغذات پر سرکاری اور نجی اسپتالوں میں شاہانہ زندگی گزار نے والے سعید بھرم اور کشور کمار سمیت 18سے زائد قیدیوں کو پیر کی شام کو سینٹرل جیل منتقل کردیا۔

تفصیلات کے مطابق شاہ زیب قتل کے مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی کے جیل کےبجائے کراچی کے نجی اسپتال (قمرالاسلام اسپتال )میں رہنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ 

ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی سینٹرل جیل کراچی کے بجائے کئی ماہ سے گزری میں واقع نجی اسپتال کی بالائی منزل پر شاہانہ زندگی گزار رہا ہےجبکہ نجی اسپتال شاہ رخ جتوئی کے خاندان نے کرائے پر حاصل کر رکھا ہے۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کو محکمہ داخلہ سندھ کے حکم پر جیل سے نجی اسپتال میں منتقل کیا گیااور اس منتقلی کے پیچھے سندھ کی ایک اعلیٰ شخصیت کا ہاتھ ہے۔

محکمہ صحت سندھ شاہ رخ جتوئی کو نجی اسپتال منتقل کرنے کے فیصلے کے حوالے سے لاعلم ہے اور ذرائع محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کی نجی اسپتال منتقلی کیلئے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔

محکمہ صحت کے حکام کے مطابق کسی بھی ملزم یا مجرم کو نجی اسپتال منتقل کرنے کیلئے محکمہ داخلہ، محکمہ صحت سے رجوع کرتا ہے اور محکمہ داخلہ قیدی کیلئے میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست کرتا ہے، پھر میڈیکل بورڈ ہی کسی قیدی کو نجی اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کرسکتا ہےتاہم ذرائع محکمہ صحت کا بتانا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کو میڈیکل بورڈ کے بغیر ہی نجی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کسی قیدی کی زندگی خطرے میں ہو تو اسے سرکاری یا نجی اسپتال منتقل کیا جاتا ہے لیکن محکمہ صحت کو جیل یا محکمہ داخلہ کی جانب سے شاہ رخ جتوئی کی جیل منتقلی کے حوالے سے کوئی خط نہیں ملا۔

یاد رہے کہ شاہ رخ جتوئی نے شاہ زیب خان کو دسمبر 2012 میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا اور جرم ثابت ہو نے پر عدالت نے 2019 میں شاہ رخ جتوئی سمیت 2 ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی جسے بعد میں عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

دوسری جانب پیر کی صبح میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد جیل انتظامیہ حرکت میں آئی اور شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے واپس جیل بھجوا دیا گیا۔

 ایڈمنسٹریٹرقمرالسلام اسپتال محمد معین کا کہنا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کو تمام پروسیچر کےبعد اسپتال میں رکھا گیا تھا، آج صبح شاہ رخ جتوئی کو ڈسچارج کیا گیا ہے،شاہ رخ جتوئی8 ماہ سےہمارے اسپتال میں زیرعلاج تھے۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ گذری میں واقع نجی اسپتال نیب اور اینٹی کرپشن کے قیدیوں کیلئے سہولت گاہ اور جیل کے قیدیوں کیلئے بہتر ین پناہ گاہ کے طور پر مشہور ہے، ماضی میں قیدیوں کی نجی اسپتال منتقلی کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ صحت کو شوکاز بھی مل چکے ہیں، جو قیدیوں کی منتقلی پرنیب اور اینٹی کرپشن کی جانب سے بھیجے گئے تھے۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ رخ جتوئی نے تقریبا20ماہ سےزائدعرصہ نجی اسپتال میں گزارا، جبکہ جیل ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ شاہ رخ جتوئی مبینہ بیماری کے باعث اسپتال میں مقیم تھا، عدالت سے سزا ملنے کے بعد شاہ رخ جتوئی سزا یافتہ مجرم ہے اور قیدی کے بجائے عام انسانوں والی زندگی گزار رہا ہے۔

 واضح رہے کہ 25 دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اسکے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے لڑ پڑا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔ واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا، تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔

7جون 2013 کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

 بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا جبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔

 نجی اسپتال کی انتظامیہ کا کہناہےکہ شاہ رخ جتوئی مئی 2021 میں اسپتال لایا گیا تھااور پیر کو اسےڈسچارج کیا گیا، اس حوالے سےجیل انتظامیہ کا موقف بھی سامنے آگیا، شاہ رخ جتوئی کو پیر کی صبح گیارہ بجے واپس جیل منتقل کردیا گیا۔

 مجرم شاہ رخ جتوئی ڈھائی تین ماہ سے اسپتال میں زیر علاج تھا، جیل انتظامیہ نے دعو ی کیا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کو جیل ڈاکٹر کی تجویز پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا قوانین کے تحت جیل انتظامیہ ڈاکٹر کی رپورٹ پر خود فیصلہ کر سکتی ہے، ڈاکٹر کی رپورٹ کے بعد محکمہ داخلہ کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے، شاہ رخ جتوئی کی اسپتال منتقلی کیلئے ڈی آئی جی جیل اور ائی جی جیل کو بتانے کے پابند ہیں۔

اہم خبریں سے مزید