اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار چوہدری بدسلوکی کیس میں سابق کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی سزائوں پر دائر نظرثانی درخواستیں خارج اور مذکورہ کیس میں سزائیں پانے والے سابق آئی جی، ایس پی اور دیگر پولیس اہلکاروں کی التوا کی درخواستیں منظور کر لیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ کوئی جج پیدل عدالت آنا چاہے تو اسکے ساتھ بدسلوکی توہین عدالت ہوگی۔
کوئی بھی جج صاحب کے ساتھ پیدل نہ آنے کیلئے زبردستی نہیں کر سکتا۔
بدھ کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے ساتھ بدسلوکی کے معاملہ پر سزائیں پانے والے افسران کی سزائوں کیخلاف دائر نظرثانی درخواستوں پر سماعت کی ۔
دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے ایک جج صاحب روزانہ پیدل عدالت آتے ہیں،کوئی بھی جج صاحب کے ساتھ پیدل نہ آنے کیلئے زبردستی نہیں کر سکتا۔
کوئی خود اپنی جان کا رسک لینا چاہتا ہے تو اسکے ساتھ زبردستی نہیں ہو سکتی، آفس سے پیدل گھر کیلئے نکلوں تو کیا مجھے بھی زبردستی گاڑی میں ڈالینگے۔