• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

شہریوں کی محرومیاں: سندھ حکومت ازالے کیلئے کوشاں

سندھ کی سیاست میں پی پی پی ،پی ڈی ایم کی جانب سے فروری اور مارچ میں وفاقی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کرنے کا عندیہ دینے کے بعد تیزی آگئی ہے۔ تجزیہ نگار آئندہ تین ماہ حکومت کے لیے اہم قرار دے رہے ہیں دوسری طرف سندھ شہری حقوق کے حوالے سے شہری اور دیہی سیاست میں تقسیم ہوتا نظرآرہا ہے جس کا اعتراف سیاست دان بھی کررہے ہیں جبکہ جماعت اسلامی ، مہاجرقومی موومنٹ اور پی پی پی ایک دوسرے پر لسانی سیاست کا بھی الزام عائد کررہے ہیں مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے بلدیاتی ترمیمی بل کے بعد سندھ کے شہری علاقوں پر مشتمل نئے صوبے کی تحریک کا آغازکردیا ہے۔ 

انہوں نے اس ضمن میں متحدہ قومی موومنٹ ،پاک سرزمین پارٹی سمت مہاجرنام پر سیاست کرنے والی تمام تنظیموں سے رابطوں کا عندیہ دیا ہے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے سندھ حکومت کو مہاجردشمن قرار دے کر مہاجر نام پر سیاست کرنے والی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ کم از کم مشترکہ دشمن(سندھ حکومت) کے خلاف جدوجہد کے لیےاکٹھی ہوجائیں۔ 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپنی تحریک میں سندھ میں بسنے والی دیگر قومیتوں کو بھی ناصرف شامل کروں گا بلکہ اقتدار کا حصہ بھی بناؤں گا آفاق احمد صوبہ تحریک کے سلسلے میں 21 جنوری کو حیدرآباد اور بعدازاں سکھر میں بھی عوامی اجتماع سے خطاب کریں گے جس کے بعد وہ صوبے کے قیام کے لیے دستخط مہم کا آغاز کریں گے آفاق احمد کی تحریک کوگرچہ بہت زیادہ اہمیت نہیں دی جارہی تاہم کراچی کے اکثریتی شہری مبینہ طور پر تعلیمی اداروں میں داخلوں، نوکریوں میں کوٹہ اور شہر میں ترقیاتی کاموں پر وفاق اور صوبے سے مطمئن نہیں ، کہا جارہا ہے کہ اگر آفاق احمد نے سنجیدگی سے اس تحریک کے لیے کام کیا اور اسے دیگر شہری تنظیموں کی حمایت بھی حاصل ہوگئی تو یہ ایک بڑا ایشو بن کر سامنے آئے گا پی پی پی کی حکومت اس ساری صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے اور وہ شہر کی محرومیوں کے ازالے کے لیے کوششیں کررہی ہے تاہم ان کوششوں کوناکافی تصور کیاجارہا ہے۔ 

ادھر جماعت اسلامی کا بلدیاتی قانون کے خلاف دھرنا تادم جاری ہے جماعت اسلامی نے استقامت کے ساتھ دھرنا جاری رکھا ہوا ہے۔ دھرنے کے شرکاء سے اظہاریکجہتی کے لیے تاجر، علماء وسماجی کارکنوں سمت پی ایس پی کے چیئرمین مصطفی کمال ، مفتی منیب الرحمن، سی پی ایل سی کے بانی حاجی نظام ایف جی اوردیگر نے اظہار یکجہتی کیا دھرنے میں شرکت کی اور خطاب کیا۔دھرنا تیز بارش میں بھی جاری رہا۔

دھرنے سے جماعت اسلامی کے مرکزی امیرسراج الحق ، مرکزی رہنما لیاقت بلوچ نے بھی خطاب کیا ہے جبکہ بلدیاتی قانون میں ترمیم کے خلاف جماعت اسلامی سندھ کی اپیل پر سندھ کے دیگر شہروں میں بھی احتجاج جاری ہے جس کے لیے جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی، ڈاکٹرمعراج الہدی صدیقی خاصے متحرک ہے جماعت اسلامی کے احتجاج کے دباؤ پر پی پی پی کے وفد نے صوبائی وزیر بلدیات ناصرحسین شاہ کی قیادت میں جماعت اسلامی سے مذاکرات کیے۔ 

مذاکرات کے بعد بلدیاتی قوانین میں تبدیلی کے حوالے سے ایک کمیٹی بنانے کا اعلان کیا گیا جو یومیہ بنیادوں پر باہم مشاورت کرے گی وفد نے یقین دلایا کہ جماعت اسلامی کی تجاویز کو شامل کیا جائے گا وفد نے جماعت اسلامی سے دھرنا موخرکرنے کی بھی درخواست کی تاہم جماعت اسلامی نے عملی اقدام تک دھرنا جاری رکھنے پر زور دیا۔ یہ حقیقت ہے کہ شہری مسائل کے حوالے سے جماعت اسلامی نے ہر ایشو پر عوامی ترجمانی کی ہے بلدیاتی قوانین میں اگر بہتری ہوجاتی ہے تو اس کاسہرا بھی جماعت اسلامی کے سر ہوگا۔

گرچہ جماعت اسلامی کے دھرنے کے بعد ایم کیوایم (پاکستان) نے بھی بلدیاتی قوانین پر تنقید کرتے ہوئے سڑکوں پر آنے کا عندیہ دیا ہے اور بھرپور تحریک چلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جبکہ جی ڈی اے کے فعال جنرل سیکریٹری سردار رحیم، حسنین مرزا نے اپوزیشن کو اس بات پر آمادہ کیا ہے کہ بلدیاتی قوانین کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی جائے سردار رحیم کا کہنا ہے کہ پی پی پی کے عوام دشمن قانون کا حشربھی ماضی کے دورے نظام جیسا ہوگا ہم ان قوانین کو ختم کرکے دم لیں گے سندھ کی اپوزیشن جماعتیں بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف یکجا ہے تاہم عملی جدوجہدجماعت اسلامی کررہی ہے دوسری طرف محکمہ بلدیات سندھ نے صوبائی دارالحکومت کراچی کی حلقہ بندیوں سے متعلق گزٹ نوٹیفکیشن جاری ‏کردیا ہے جس کے مطابق شہر میں 26ٹاؤنز اور 233 یونین کمیٹیز ہوں گی۔گزٹ نوٹیفکیشن کے مطابق ضلع کورنگی میں37 یونین کمیٹیز اور 5ٹاؤنز بنائےجائیں گے جب کہ ضلع جنوبی ‏میں 2 ٹاؤنز اور 26یونین کمیٹیز ہوں گی۔

ضلع غربی میں3 ٹاؤن کونسلز اور 26 یونین کمیٹیز بنائی جائیں گی۔ ضلع ملیر میں 30یونین کمیٹیز، گڈاپ، ابراہیم ‏حیدری، ملیرٹاؤن ہوں گے۔ ضلع وسطی میں45یونین کمیٹیزکی تعدادکم کردی گئی ہے اورضلع وسطی میں 5 ٹاؤنز ہوں گے۔ ضلع کیماڑی میں26 یونین کمیٹیز اور 3ٹاؤنز بنائےجائیں گے۔ضلع شرقی میں سعید غنی کےحلقہ انتخاب میں ‏چنیسرٹاؤن بنا دیا گیا ہے۔ ضلع شرقی میں43یونین کمیٹیز اور 5ٹاؤنز بنائےجائیں گے۔شہید بےنظیر آبادمیں 10ٹاؤن کمیٹیاں اور سانگھڑمیں17ٹاؤن کمیٹیاں ہوں گی۔ نوشہروفیروز میں 12 اور حیدرآباد ‏میں 10 ٹاؤن ہوں گے۔ جامشورو میں 9 اور مٹیاری میں8 ٹاؤن کمیٹیاں ہوں گی۔ دادو میں 9، ٹنڈو محمد خان میں7 ‏اور ٹنڈوالہ یار میں4 ٹاؤن کمیٹیاں ہوں گی۔

ادھر پی ڈی ایم کے 23 مارچ کو لانگ مارچ کے اعلان کے بعد پی پی پی نے بھی وفاقی حکومت کے خلاف 27 فروری کو مزارقائد سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کردیا ہے جس کی تیاریوں کے لیے پی پی پی سندھ کے صدر نثارکھوڑو کی سربراہی میں اجلاس طلب کرلیا گیا ہے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے علیحدہ علیحدہ مارچ پر بعض حلقے حیرت کا اظہار کررہے ہیں ۔ 

کہا جارہا ہے کہ اگر مقصد ایک ہے تو پھر مشترکہ جدوجہد میں کیا قباحت ہے پی ڈی ایم 23 مارچ کو جب لانگ مارچ کرے گی تو اس کے ہفتہ دس دن بعد رمضان المبارک شروع ہوجائے گا جس سے ظاہرہوتا ہے کہ کہ پی ڈی ایم اسلام آباد میں طویل قیام نہیں کرے گی جبکہ پی پی پی نے لانگ مارچ کے خدوخال ابھی واضح نہیں کیے۔ ادھر پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل و وفاقی وزیر اسد عمر نے صوبہ سندھ کی پروونشل ایڈوائزری کمیٹی کا اعلان کردیا۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید