عبدالقدیر درس
زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا پڑتا ہے کیونکہ فارغ اور ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنے سے کوئی منزل نہیں ملتی۔ زندگی کی ٹرین کو پٹری پر لانے کے لیے انسان کوشش کرتا ہے، کہ میری زندگی آسان ہو جائے، اس کوشش میں وہ کبھی جیت بھی جاتا ہے اور کبھی ہار بھی جاتا ہے۔ اگر آپ جیت گئے ہیں تو رب کا شکر ادا کریں اور اگر آپ ہار گئے تو اپنی ہار سے سیکھیں۔
ہمت نہ ہاریں کبھی یہ نہ سوچیں کہ میں پوری زندگی ناکام رہوں گا ۔ میں اب ایک ناکارہ انسان ہوں بلکہ دوبارہ میدان میں کامیابی کی امید لےکر اُتریں اور اپنی پہلی ہار میں جن وجوہات کی بنا پر غلطیاں ہوئیں ان کی اصلاح کریں۔ اچھا سوچیں گے تو اپنے مسائل کو بہتر طریقے سے حل کر سکتے ہیں۔
معروف مصنف ’’نیو لین ہل لین‘‘ نے دعوٰی کیا تھا کہ جتنا خزانہ انسانی ذہن کے تخیلات اور تصورات کے ذریعے نکالا گیا ہے اتنا زمین میں موجود سونے کی کانوں سے بھی نہیں حاصل کیا گیا۔ ایسی لاکھوں مثالیں ہیں کہ وہ لوگ جو شروع میں ناکام ہوئے انہیں دوبارہ کیسے منزل ملی، کس قدر کامیابی ملی ۔
واٹس ایپ کے موجدین "جین کوم" اور "برائن ایکٹن" نے بے شمار انٹرویوز دیئے، لیکن حصول ملازمت میں ناکام رہے۔ فیس بک میں ملازمت کے لیے درخواست بھیجی اُسے بھی قبول نہیں کیا گیا۔ انہوں نے حوصلہ اور ہمت نہیں ہاری ۔ اور ملازمت کا اراد ہ ترک کر کے اپنی محنت اور کاوشوں سے "واٹس ایپ" ایجاد کیا جو آج ساری دنیا کے ہر فرد کے لیے کارآمد ہے۔
کامیابی کے لیے ذہنی اور فکری صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ غیر متزلزل یقین، مصمم ارادےاور آگے بڑھنے کی صلاحیت ضروری ہوتی ہے۔ کسی بھی چیز کو کرنے اور سیکھنے کے لیےوقت دیں، اپنی ساری توجہ سے بذات خود باریک بینی سے جائزہ لیں ،زندگی میں جب بھی کامیابی ملے، اسے اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ روزمرہ زندگی کا ایک حصہ سمجھ کر قبول کیجئے۔ ناکامی کی صورت میں اپنی ذات یا کسی اور کو الزام دینے سے بہتر ہے کہ اسے دل سے قبول کرلیںاپنی غلطیاں تسلیم کرنا سیکھیں، محض انا کی وجہ سےاپنی غلطیوں سے نظر پوشی کرنا آپ کو ، منزل مقصود سے دور کردے گا۔
آپ کبھی کام یابی حاصل نہیں کر سکیں، غور کریں کہ اس میں آپ کا حصہ کتنا ہے اور بیرونی عناصر نے کیا کردار ادا کیا ،پھر سبق حاصل کرکے آگے بڑھ جائیں اپنے قدم نہ روکیں۔ تسلسل کے ساتھ محنت کرنا بھی ضروری ہے ـ جو نوجوان کسی کام کو تسلسل کے کرتے رہتے ہیں وہ اپنی ناؤ کو ایک دن ضرور ساحل تک پہنچا کر رہتے ہیں۔
مقصد پانے کے لیے اپنے سے بہتر اور کامیاب لوگوں کی زندگی کا مطالعہ کریں کہ وہ لوگ کہاں کہاں بہتر ثابت ہوئے۔ یاد رکھیے لوہے کی اصل پہچان آگ کی بھٹی سے نکلنے کے بعد ہی ہوتی ہے۔خود پر اتنا اعتماد ہونا چاہیے کہ پوری دنیا مخالفت کرے، تب بھی آپ اپنے صحیح مؤقف پر دل جمی سے ڈٹے رہیں۔
یہ بھی ذہن نشین کر لیں کہ بغیر محنت کے ایک دم سے کچھ حاصل نہیں ہوتا، اُس کے لیے محنت اور جدو جہد کرنی پڑتی ہے۔ ﷲ کی رضا میں راضی رہیں۔چیونٹی اپنے عز م و حوصلے کے بل بوتے پر بڑے سے بڑا معرکہ سر کرلیتی ہے اور اس کی ننھی منی جسامت منزل تک پہنچنے کے احساس کو کسی بھی طرح کمزور نہیں کرتی، جب ایک چیونٹی کا یہ حال ہے تو نوجوان نسل کا عزم و حوصلہ کتنا بلند ہونا چاہیے؟
اگرسوار بلند حوصلہ ہو تو گھوڑا دوڑانے کے لیے دوسرے بہت سے میدان چاروں طرف موجود ہوتے ہیں۔ نوجوانوں میں موجود عزم و حوصلہ چٹانوں سے ٹکرانے اورطوفانوں کا رُ خ موڑ دیتا ہے۔ دنیا میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے کہ جسے مشکلا ت کا سامنا نہ ہو، مشکل کی کوئی بھی صورت ہوسکتی ہے۔ جیت ان ہی کا مقدر ہوتی ہے، جنہیں اپنے جیتنے کا یقین ہو۔