• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور (اے پی پی)وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی امور ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی متفقہ پالیسی ہے جوتمام اسٹیک ہولڈر کی مشاورت سے تیار کی گئی ہے، پارلیمانی کمیٹی جب بھی بلائے گی ہم بریفنگ کیلئے تیار ہیں، قومی سلامتی پالیسی پر سیاست نہ کریں، کشمیر اہم مسئلہ ہے اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، افغانستان کے ساتھ باڑ کا مسئلہ بات چیت سے حل کریں ،بھارت اب بھی اقلیتوں کیلئے غیر محفوظ ملک ہے، سی پیک پر کام جاری ہے اسکے اچھے نتائج آئینگے،غیر ملکیوں کو سرمایہ کاری کیلئے ہر طرح کی سہولت فراہم کرینگے۔وہ ہفتہ کی شام گورنر ہاؤس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ نیشنل سیکورٹی پالیسی بہت عرصہ کے بعد باہمی مشاورت سے تیار کی گئی ہے جس میں سول اور ملٹری قیادت شامل تھی۔کسی بھی حکومت کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ اس پر نظر ثانی کرے لیکن اس پالیسی کی روح کو تبدیل نہیں کیا جا سکے گا۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی کمیٹیاں اس مقصد کیلئے بنائی گئی ہے وہ جب بھی ہمیں بلائیں ہم انہیں مکمل بریفنگ دینگے۔ انہوں نے کہاکہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے اسے سیاست کی نظر نہیں کرنا چاہیے۔ تاہم اس پر مثبت تنقید کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی پالیسی کی کامیابی اس پر عملدرآمدپر ہے اگر اس پر عملدرآمد نہ ہو تو وہ کاغذ وں کا انبار ہی رہ جاتاہے۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ افغانستان میں حالات بہتری کی طرف جا رہے ہیں تاہم ابھی بھی کچھ معاملات ہیں جنہیں بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتاہے، افغانستان کے ساتھ تجارت میں بہتری آ رہی ہے ہمارے ٹرک روزانہ کی بنیاد پر جا رہے ہیں جنہیں کسی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑھ رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل بات چیت سے ہی ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر کسی صورت کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ بھارت اس وقت اقلیتوں کیلئے سب سے غیر محفوظ ملک ہے اور اسکے ظلم تشدد سے ہٹلر کی روح بھی کانپ رہی ہے۔ بھارت جس طرف جا رہا ہے اس کا اللہ ہی حافظ ہے۔انہوں نے کہا کہ ملائشیا، ترکی اور سعودی عرب سمیت متعدد ممالک غیر ملکیوں کو سرمایہ کاری اور انہیں طویل المدت قیام کی اجازت دے رہے ہیں اسی طرح ہم بھی غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ہر طرح کی سہولت فراہم کریں گے۔ اگر چائنہ یا کسی اور ملک کے شہری پاکستان میں آ کر فیکٹریاں کھولنا چاہئیں تو ہمیں اس سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پر کام جاری ہے اور اس کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے اور خواہش ہے کہ افغانستان میں بھی ایسا منصوبہ ہونا چاہیے۔

اہم خبریں سے مزید