راولپنڈی (وسیم اختر،سٹاف رپورٹر) سانحہ مری سے تین دن پہلے سٹی ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری کی گئی ایڈوائزری کوسوشل میڈیاپر28لاکھ افرادنے دیکھا،ذرائع کے مطابق سات جنوری کو مری میں ہونیوالے المناک واقعہ میں 23جانوں کے ضیاع بارے ہونے والی انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ 4جنوری کوراولپنڈی سٹی ٹریفک پولیس نے مری میں سیروسیاحت کیلئے آنے والے افرادکی آگاہی کے لئے جوایڈوائزری جاری کی تھی سوشل میڈیاپراسے اٹھائیس لاکھ سے زیادہ افراد نے دیکھا۔ ذرائع کاکہناہے کہ دوران انکوائری یہ بات بھی سامنے آئی کہ ٹریفک ریگولیٹ کرنے کے لئے ذمہ داری ٹریفک پولیس اورضلعی پولیس کوسونپی جاتی ہے لیکن ٹریفک بندکرانے کااختیارضلعی انتظامیہ کاہے اس حوالے سے ڈپٹی کمشنرکی جانب سے احکامات جاری کئے جاتے ہیں پولیس ازخودکوئی فیصلہ کرنے کااختیارنہیں رکھتی ،پولیس حکام کامؤقف ہے کہ اس حوالے سے لاگ بک چیک کرلیں ضابطہ یہ ہے کہ ڈی سی کے دستخطوں سے احکامات دیے جاتے ہیں ،کوروناوباکے دوران بھی یہی پریکٹس جاری رہی ،جب بھی ضلعی انتظامیہ نے مری یادیگرعلاقوں میں داخلہ روکنے کاحکم نامہ جاری کیا پولیس نے اس پرعملدرآمدکرایا،اب گزشتہ روزبھی ڈی سی نے ہی مری میں8ہزار گاڑیوں کے داخلے کی بابت احکامات دیے ہیں ،ذرائع کاکہناہے کہ انکوائری کمیٹی کوآگاہ کیاگیاکہ سی پی او ساجدکیانی نے 14دسمبرکوچارج لیاجس کے محض دودن بعد16دسمبر کوراولپنڈی پولیس کے ایک ایس ایس پی اورتین ایس پیزکوتبدیل کردیاگیااور17دسمبرکواے ایس پی مری کابھی تبادلہ کردیاگیا،حالانکہ اس دوران اسلام آبادمیں اوآئی سی وزرائے خارجہ کی کانفرنس بھی ہورہی تھی ،جب کہ نئے افسروں کی تعیناتی میں ایک ہفتہ لگ گیا،سی پی اونے 24دسمبرکومری کادورہ کرکے کھلی کچہری لگائی ،اورتمام سٹیک ہولڈروں سے برف باری سیزن کے حوالے سے میٹنگ کی ،انہیں متعلقہ محکمہ نے آگاہ کیاکہ برف ہٹانے والی مشینری ،گاڑیوں کے ڈرائیور،نمک موجودہے اسی روزسی پی اونے جے اوسی مری سے بھی ملاقات کی ،28دسمبرکوسی پی اونے ٹریفک ہیڈکوارٹرکادورہ کیااورمری میں سیزن کے لئے 40پولیس ملازمین پرمشتمل مزیدنفری ٹریفک پولیس کودی 2جنوری کوانہوں نے دوبارہ مری کاوزٹ کیااورایس پی صدر،اے ایس پی مری ،ڈی ایس پی ٹریفک مری اورایس ایچ اوسے میٹنگ کی انہیں بتایاگیاکہ برف باری سیزن کے لئے تمام معاملات اوکے ہیں، اسی روزاے ایس پی مری کودوسوملازمین پرمشتمل نفری بھجوائی گئی ،پانچ جنوری کوبرف پڑی ،سات کوبرف باری میں شدت آگئی اسی شام جب پولیس کوٹریفک روکنے کاکہاگیاتوپولیس نے ٹریفک بندکرادی ،سی پی اواس دوران چارروزتک ڈی سی کے ہمراہ مری میں رہے ،ذرائع کاکہناہے کہ انکوائری میں انکشاف ہواکہ محکمہ ہائی وے کے ایکسین میکینکل مری راولپنڈی میں بیٹھتے ہیں حالاں کہ انہیں مری میں بیٹھناچاہیے،جبکہ ایس ڈی اوسنوایک خاتون افسر کوتعینات کیاگیاہے ،اس کے علاوہ برف باری سیزن میں انہیں عارضی سٹاف کے ایک سوملازمین رکھنے کااختیارہے لیکن اس پرعمل درآمدنہیں کیاگیا،ایمرجنسی کے دوران ہائی وے ڈیپارٹمنٹ نے پولیس سے کوئی مددبھی نہیں مانگی ۔