• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

MTBs کی نیلامی میں کمرشل بینکوں کی مشتبہ سرگرمیاں

اسلام آباد (مہتاب حیدر) مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے مارکیٹ ٹریژری بلز (ایم ٹی بی) کی نیلامی میں کمرشل بینکوں کی مشتبہ سرگرمیاں، جو حکومت کو زیادہ شرحوں پر فنانسنگ فراہم کرتی ہیں، کی انکوائری شروع کردی ہے۔

آئی ایم ایف پروگرام کے نتیجے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے حکومتی قرضے لینے پر پابندی ہے اور یہ بجٹ خسارے کو پورا کرنے کیلئے بڑی فنانسنگ کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے صرف کمرشل بینکوں پر انحصار کر رہا ہے۔

اس صورتحال کا بینکوں نے استحصال شروع کر دیا ہے لہٰذا سی سی پی نے زیادہ مارک اپ ریٹ کی پیشکش کر کے ٹی بلوں میں حصہ لینے کے لیے کارٹیلائزیشن کے عناصر کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

دی نیوز کو دستیاب تفصیلات کے مطابق سی سی پی نے حکومت پاکستان کی جانب سے مارکیٹ ٹریژری بلز (ٹی بلز) کی حالیہ نیلامیوں میں پرائمری ڈیلرز (پی ڈیز) کی جانب سے مشتبہ کارٹیلائزیشن کی انکوائری شروع کر دی ہے۔

حالیہ نیلامیوں میں حکومت کی جانب سے جاری کردہ ٹی بلوں کی تمام مدتوں (3، 6 اور 12 ماہ) کی یافتوں میں نمایاں اضافے کے حوالے سے مختلف خدشات کے پیش نظر ایک ابتدائی تحقیقات کی گئی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے 14 دسمبر 2021 کو جاری کردہ اپنے مانیٹری پالیسی کے بیان میں بھی یافتوں میں اضافے کو غیر ضروری قرار دیا تھا۔

یہ خدشات بھی ظاہر کیے گئے کہ چونکہ حکومت اب براہ راست اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لے سکتی، اس طرح یہ اپنی فنڈنگ ​​کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کمرشل بینکوں پر انحصار کرتا ہے جس نے کمرشل بینکوں کو شرائط طے کرنے کی پوزیشن میں رکھا۔

ابتدائی تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ چونکہ ایم ٹی بیز خطرے سے پاک ہیں، ان کی یافتیں (yields) عام طور پر پالیسی ریٹ سے 25 سے 50 بیسس پوائنٹس زیادہ رہتی ہے۔ تاہم ستمبر سے دسمبر 2021 تک 3 ماہ کےایم ٹی بیز کے لیے پالیسی ریٹ اور قطع یافت (cut off yields) کے درمیان اوسط فرق 114 بیسس پوائنٹس تک بڑھ گیا۔ 15 دسمبر 2021 کو ہونے والی نیلامی میں سب سے زیادہ قطع یافت دیکھی گئی۔

کمیشن نے اپنے اجلاس میں حالیہ بولی کے اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد یہ رائے قائم کی کہ بولی لگانے کے انداز میں عام رجحان کو مزید جانچنے کی ضرورت ہے جیسا کہ اس سے پی ڈیز کی جانب سے ملی بھگت سے بولی لگانے کا شبہ پیدا ہوتا ہے۔

کمیشن نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ بینکوں کے اعلیٰ حکام کو طلب کیا جا سکتا ہے اور بولی لگانے کے نمونوں کی نشاندہی کی وجوہات کی وضاحت کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

کمیشن نے اپنی میٹنگ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے ایک فوکل پرسن کا تقرر کرنے اور انکوائری افسران کی مدد کرنے اور بولی کے عمل میں فری مارکیٹ آپریشن کو یقینی بنانے کے لیے عمل کو سمجھنے میں مدد دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید