تہران (اے ایف پی، جنگ نیوز) ایرانی پولیس نے سوشل میڈیا پر خطرناک پرینک کی ویڈیوز بنانے کے الزام میں 17 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔یہ تمام افراد یونیورسٹی گریجویٹس ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ یہ لوگ سوشل میڈیا پر توجہ حاصل کرنے کیلئے خطرناک ویڈیوز بناتے ہیںتاہم اس کےنتیجے میں تہران کی سڑکوں پر افرا تفری پھیل گئی ہے۔ تہران میں یہ لوگ اپنے پرینک میں نقلی خودکشی اور قتل کرنے کے ساتھ ساتھ شہر کی میٹرو کی سیڑھیوں پر مسافروں کے منہ پر کیک بھی مل دیتے تھے۔تہران پولیس کے سربراہ جنرل حسین رحیمی نے ایرانی اخبار سے گفتگو میں کہا کہ دارالحکومت کی سڑکوں پر لوگوں کی نفسیات اور اعصاب سے کھیلنے کے ساتھ ساتھ ان خوفناک پرینک کی فلمبندی کے ذریعے نقص امن کا سبب بننے والے ان افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث 17 افراد کو گرفتار کیا ہے۔پولیس کے بیانیے سے قطع نظر تہران میٹرو پر پرینک کرنے والے شخص نے اپنے عزائم کا کھل کا اظہار کیا۔انہوں نے مقامی اخبار شہاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں لوگوں کو خوش اور اپنے انسٹاگرام پیج پر فالوورز کی تعداد بڑھانا چاہتا تھا۔تاہم تہران کی سائبر پولیس کے سربراہ داؤد معظمی نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پڑھے لکھے لوگ اپنے ذاتی فوائد کے لیے اس طرح عوام کو خوفزدہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے فالوورز کی توجہ حاصل کرنے اور انسٹاگرام اور توئٹر پر تشہیر کے لیے یہ ویڈیوز بنائیں، یہ تمام 17 افراد پڑھے لکھے لوگ اور یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ بڑے اداروں کے لیے کام کرتے تھے۔