کراچی ( ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کیساتھ میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بڑے بڑے دعوے کرنے والی اپوزیشن کو ایک اور بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا، میزبان کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ن لیگ کا سینیٹ سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور ہونے کی ذمہ داری مجھ پر عائد کرنا متعصبانہ رویہ ہے،ن لیگ کے رہنما سینیٹر مصدق ملک نے کہا یوسف رضا گیلانی ہمت کرکے تشریف لے آتے تو اپوزیشن کامیاب رہتی،پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے پیپلز پارٹی کو اپوزیشن لیڈر کیلئے دلاور خان گروپ سے ووٹ نہیں لینا چاہئے تھے، دلاور خان گروپ حکومت کا حامی ہے، آج یوسف رضا گیلانی موجود نہیں تھے، یوسف رضا گیلانی قابل احترام ہیں لیکن معذرت کے ساتھ ہمارے لیے لوگوں کو جواب دینا مشکل ہوجاتا ہے، ایسی صورتحال میں کیسے عوام کو قائل کرسکیں گے کہ ہم حکومت کو ہٹانے میں سنجیدہ ہیں۔پروگرام میں وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فرازاور راوی پراجیکٹ کیس میں درخواست گزارکے وکیل وقار امین شیخ نے بھی گفتگو کی ۔ تفصیلات کے مطابق پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ رات ایک بجے تک مجھے سینیٹ اجلاس کاایجنڈا نہیں ملا تھا، مجھے جس وقت ایجنڈا ملا اس کے بعد چھ گھنٹوں میں میرا اسلام آباد پہنچنا ممکن نہیں تھا، حکومت پہلے بھی رولز معطل کر کے کوئی بل لانا چاہ رہے تھے اس پر بھی میرا ان سے جھگڑا ہوا تھا، کل مجھے وقت پر آرڈر آف دا ڈے مل جاتا تو میرا پہنچنا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، مجھے آج حنا ربانی کھر کے والدکی قل خوانی پر جانا تھا، حکومت نے غیراخلاقی طور پر اس فوتگی کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔ یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ حکومت تمام تر کوششوں کے باوجود اپنے ارکان پورے نہیں کرسکی تو آکسیجن کے ساتھ ایک کورونا مریض کو ہاؤس میں لایا گیا، اس کے باوجود حکومت اکثریت حاصل نہیں کرسکی تو چیئرمین سینیٹ کو ووٹ دینا پڑا، اجلاس میں بریک کے دورا ن آزاد گروپ سے حکومت نے مذاکرات کیے، میں نے دلاور خان سے بات کر کے انہیں ہاؤس میں بھیجا، دلاور خان ہی نہیں دیگر بہت سے اپوزیشن ارکان بھی اجلاس میں نہیں تھے، دلاور خان گروپ پہلے راؤنڈ میں ہمارے ساتھ بیٹھا رہا مگر حکومت نے ووٹ لینے کیلئے ان پر دباؤ ڈالا، دلاورخان گروپ کے حکومت کو ووٹ دینے پرا ن سے بات کروں گا۔ن لیگ کے رہنما سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کا آج سینیٹ میں موجود ہونا بہت ضروری تھا، حکومت دس بارہ دن قبل ہی اسٹیٹ بینک ترمیمی بل سینیٹرز کو دے چکی تھی، سب کو پتا تھا کہ دو فروری کو آئی ایم ایف کے اجلاس سے قبل اس بل کی منظوری ضروری ہے، اس سے پہلے صرف آج کا دن ہی ایسا تھا جب حکومت بل پیش کرسکتی تھی،دلاور خان گروپ کو یوسف رضا گیلانی نے بھیجا تھا تو اس کی وجہ سے اپوزیشن کو شکست ہوئی، یوسف رضا گیلانی کو یقین ہے کہ دلاور خان گروپ اپوزیشن کا حصہ ہے تو چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کیوں نہیں لاتے۔ مصدق ملک کا کہنا تھا کہ دلاور خان سیشن میں ایک سیکنڈ کیلئے بھی اپوزیشن کے ساتھ نہیں تھے، دلاور خان پہلے ووٹ پرہی حکومت کے ساتھ کھڑے تھے، دلاور خان گروپ کسی بل پر اپوزیشن کے ساتھ نہیں تو اپوزیشن میں شامل کیوں ہیں، یوسف رضا گیلانی کے علاو ہ بھی بہت سے اراکین بغیر معقول وجہ کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، چیئرمین سینیٹ ارکان سے عزت چاہتے ہیں تو ایوان کو آئین کے مطابق چلائیں، اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پہلے کمیٹی میں جانا چاہئے تھا جہاں اس پر بحث کی جاتی، پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ دلاور خان گروپ سے ووٹ لینے کی وجہ سے اپوزیشن میں دراڑ آئی، دلاور خان گروپ ہر اہم موقع پر اپوزیشن کا ساتھ چھوڑ کر حکومت کو ووٹ دیتا ہے، دلاور خان گروپ کو حکومتی صفوں میں واپس بھیج کر اپوزیشن کوا پنے نمبروں پر فوکس کرنا چاہئے۔ مصطفی نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اپنی سیاست ٹھیک طرح سے نہیں کرپارہی ہے، اپوزیشن کو دائیں بائیں دیکھنا بند کر کے صرف سیاست پر فوکس کرنا ہوگا، حکومت سے نجات حاصل کرنے کیلئے جارحانہ سیاست نہ کی تو عوام کی نظروں میں سرخرو نہیں ہوں گے، اپوزیشن کا ٹریک ریکارڈ درست نہیں ہے ، اپوزیشن اکثریت کے باوجود ہر دفعہ شکست سے دوچار ہوتی ہے۔