• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لتا اپنی آخری سانس تک گلوکاری کرنا چاہتی تھیں؟

لتا منگیشکر نے سال 2018ء میں اپنی ریٹائرمنٹ کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’وہ اپنی آخری سانس تک گاتی رہیں گی کیونکہ موسیقی ان کے وجود کا نچوڑ ہے۔‘ 

لتا جی نے مزید کہا تھا کہ ’منگیشکر خاندان موسیقی کے لیے وقف ہے اگر آپ موسیقی کو ان کی زندگیوں سے دور کرتے ہیں تو وہ کچھ بھی نہیں ہیں۔‘

خیال رہے کہ فنِ گلوکاری کے ذریعے بھارتی فلم نگری پر طویل عرصے سے راج کرنے والی بھارتی لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر گزشتہ روز انتقال کر گئیں۔

92 سالہ لتا منگیشکر گزشتہ ماہ کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد سے ممبئی کے بریچ کینڈی اسپتال میں زیرِ علاج تھیں۔

واضح رہے کہ لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر کو نائٹنگیل آف انڈیا کہا جاتا تھا، اُن کا تعلق موسیقی کے گھرانے سے تھا۔ اُن کے والد ایک مشہور مراٹھی موسیقار اور تھیٹر آرٹسٹ تھے، لتا منگیشکر نے اپنے والد سے موسیقی سیکھی۔

لتا منگیشکر نے 1943ء میں ریلیز ہونے والی مراٹھی فیچر ’گجا بھاؤ‘ کے لیے اپنا پہلا ہندی گانا ’ماتا ایک سپوت کی دنیا بدل دے تو‘ ریکارڈ کیا۔

اُنہوں نے ہندی، بنگالی، مراٹھی اور دیگر علاقائی زبانوں میں گانوں کو اپنی آواز دی ہے۔ انہیں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ، بھارت رتن، پدم وبھوشن اور پدم بھوشن کے ساتھ ساتھ کئی قومی اور فلم فیئر ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید