لاہور (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) اپوزیشن جماعتوں کا حکومت کو گرانے کیلئے دیگر سیاسی پارٹیوں سے جوڑ توڑ جاری ہے، تحریک عدم اعتماد کی کھچڑی پکے گی یا سامان کچن میں رہ جائیگا، پرویز الٰہی کا تحریک عدم اعتماد سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتما د سے متعلق اپوزیشن والے ہی بتا سکتے ہیں
لیکن ابھی خدوخال سامنے آجائیں، کوئی چیز آجائے، ابھی تو باورچی خانے میں سامان اکٹھا کیا جارہا ہے، ابھی پکنا شروع نہیں ہواہے، آپ کاذہن ہے کہ کچا ہی کھا لیں، ابھی تک عدم اعتماد پر کوئی بات نہیں ہوئی، حکومتی غلطیوں کی نشاندہی کرتے آرہے ہیں،سیاسی رابطوں میں تیزی آگئی ہے، ایم کیو ایم کے وفد نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور چوہدری برادران سے ملاقاتیں کیں، جبکہ شہباز شریف کی چوہدری شجاعت سے ملاقات طے ہوگئی ہے.
ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی جانب سے جمعرات کو ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے، قائد حزب اختلاف شہباز شریف لاہور میں ایم کیو ایم وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ آپ حکومت کے اتحادی ضرور لیکن پہلے پاکستانی ہیں، عمران کے ہاتھوں ملک کی تباہی ہوچکی، تحریک عدم اعتماد میں ہمارے ساتھ تعاون کریں، جواب میں ایم کیو ایم رہنماعامر خان کا کہنا تھا کہ پہلے ایجنڈا واضح کریں، مہنگائی کے طوفان پر ہم بھی پریشان، صورتحال ناقابل برداشت، معاملہ رابطہ کمیٹی میں رکھیں گے.
دوسری جانب ایم کیو ایم اور چوہدری برادران میں ایک ملاقات کے بعد دونوں حکومتی حلیف جماعتوں کا یہ موقف سامنے آیا ہے کہ ہم حکومتی اتحادی ہیں مشاورت سے فیصلہ کرینگے۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہبازشریف سے متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنونیئر عامر خان اور سابق مئیر کراچی وسیم اختر نے انکی رہائشگاہ ماڈل ٹائون لاہور میں ملاقات کی، شہبازشریف نے ایم کیو ایم کے وفد کا استقبال کیا، ملاقات میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے احسن اقبال، ملک احمد خان، خواجہ سعد رفیق، شاہ محمد شاہ اور مفتاح اسماعیل بھی شامل تھے۔ ملاقات میں موجودہ ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ کیا گیا۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی و معاشی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی،پاکستان میں غریب آدمی ایک وقت کی روٹی سے محروم ہے، بچہ دودھ اور عوام دوائی سے محروم ہے، دن رات ٹیکسوں کی بھرمار بجلی و گیس کے بل سے عوام تنگ ہیں،قوم کی رائے ہے اس سے زیادہ کرپٹ راشی ناعاقبت انگیز حکومت کاتصور نہیں کیا گیا۔
ایم کیو ایم کی وفد سے ملاقات ہوئی ہے لوکل باڈیز ایشوز پر بات بھی ہوئی، شہبازشریف کا کہنا تھا کہ میںپہلے پاکستانی ہوں پھر کچھ اور ہوں یہی سوچ ہر پاکستانی کی ہے۔ عمران خان نیازی نے سندھ کیلئے 11؍ سو ارب روپے کا سیلاب پیکج کااعلان کیا لیکن اس پیکج کا کچھ نہیں ہوا، عمران خان کو فکر ایک ہی ہے اپوزیشن کو دیوار سے لگا دوں، نوازشریف کی لیڈر شپ میں پانی کیلئے فنڈز مہیا کئے گئے کے فور منصوبے کیلئے بھی اربوں روپے دئیے، کراچی گرین لائن کیلئے 25 ارب روپے مہیا کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کا امن نوازشریف دور میں آیا، ایم کیو ایم وفد جو آج حکومت کے حلیف ہیں وہ کل حریف ہوگا،جو ملک کی تباہی ہو چکی ہے ایسی تباہی ہے خوف آتا ہے کل کس طرح ٹھیک کرینگے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پارٹی کی سی ای سی میں تمام آپشنز پر بات ہوئی نوازشریف کو اختیار مل گیا کہ پی ڈی ایم سے رابطے ہو رہے ہیں چند دنوں میں فیصلے کرینگے،ووٹ آف نو کونفیڈیس ایک رائے ہے عوامی خواہشات کے مطابق عوام و پاکستان کی جان حکومت سے چھڑوائی جائے، حکومت کو وقت دینا زیادتی ہوگی۔
ایم کیو ایم کے کنوینر عامرخان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے ملاقات بلدیاتی بل پر ہورہی ہے،140-Aکے تحت بلدیاتی اداروں کو ہونا چاہیے،سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں بلدیاتی ادارے بہتر ہو سکتے ہیں،سپریم کورٹ کے فیصلے کو تینوں صوبے عدالت لے جائیں تاکہ بلدیاتی ادارے بااختیار ہو جائیں، ہمیں سندھ سے پیپلزپارٹی سے مشکلات ہیں جو پنجاب میں حکومت سے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ملکی بہتری کیلئے کل کر فیصلے کرینگے، اس بات میں دو رائے ہے جہاں معیشت و مشکلات پیش آ رہی ہیں کراچی تو بہت حالت خراب ہے
کراچی و سندھ کھنڈر بن چکا ہے مہنگائی کا طوفان آیا ہے اتحادی ہیں وہاں پر بھی وفاق میں بات و ناراضگی رکھی ہے عوام میں مشکلات ہیں، مہنگائی ناقابل برداشت ہو چکی ہے،مسقبل میں کیا سیاسی پلان ہے اس حوالے سے رابطہ کمیٹی سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کرینگے۔قبل ازیں اسپیکر پنجاب اسمبلی اور مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے دوران عدم اعتماد پر کوئی بات نہیں ہوئی۔
ایم کیوایم کے وفد نے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی، سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران سیاسی صورتحال سمیت اہم امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران چوہدری پرویز الٰہی، مونس الٰہی اور طارق بشیر چیمہ بھی موجود تھے۔ایم کیو ایم رہنماؤں نے دیگر جماعتوں کی قیادت سے اپنی ملاقاتوں پر چوہدری برادران کو اعتماد میں لیا جبکہ چوہدری برادران نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقات میں زیر بحث آنے والے موضوعات کے حوالے سے مہمان رہنماوں کو آگاہ کیا۔
ایم کیوایم کے عامر خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے کہاہے کہ عوام کی مشکلات اور تکالیف حکومت تک پہنچاتے ہیں، آج کی ملاقات بھی اسی حوالے سے تھی، ہم اپوزیشن کوبھی ساتھ لے کر چلتے ہیں، جہاں غلطیاں ہوتی ہیں ان کی نشاندہی بھی کرتے ہیں، آصف زرداری کی آمد کا مقصد چوہدری شجاعت کی خیریت دریافت کرناتھا۔
پرویز الٰہی نے تحریک عدم اعتماد سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ ابھی تک عدم اعتماد پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ عامر خان نے کہا کہ سیاسی لوگ اپنے ووٹروں کی خدمت کیلئے سیاست کرتے ہیں، ملاقات میں سیاسی معاملات پر بھی گفتگو ہوئی ہے، سیاسی لوگ اپنے ووٹروں کی خدمت کیلئے سیاست کرتے ہیں۔