• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مراد سعید کے ٹاپ کئے جانے کے سوال پر شہزاد ارباب گھبراہٹ کا شکار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)مراد سعید کے ٹاپ کئے جانے کے سوال پروزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب گھبراہٹ کا شکاردکھائی دیئے ان کا کہنا تھا کہ مراد سعید کی دونوں ہی کیٹگریز میں کارکردگی سب سے بہترین پائی گئی تاہم اس دوران وہ گھبراہٹ کا شکار ہوگئے جب ان سے سوال کیا گیا کہ مراد سعید کی کوئی ایک کارکردگی تو گنوادیں تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے یاد نہیں، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب نے کہا کہ عمران خان حکومت کی کارکردگی رپورٹ کے حوالے سے بہترین کارکردگی ایوارڈ کے لئے جن لوگوں کو منتخب کیا گیا اس حوالے سے ہم نے دو کیٹگریز رکھی تھیں ایک وہ جس میں جو ٹارگٹ ہم نے دیئے یا جو انہوں خود لئے اور ان کو پورا کیا جن کی وزیراعظم نے منظوری بھی دی اس حوالے سے پورا ایک سسٹم موجود تھا ہر کسی کو ایک کوارٹر ٹارگٹ دیا گیا تھا اور دیکھا گیا کہ کس نے اس ٹارگٹ کو کتنے فیصد مکمل کیا ۔شہزاد ارباب نے مزید کہا کہ جو ہماری ٹاپ ٹین منسٹریز ہیں اس پر ہم ایک تفصیلی پریس کانفرنس پیر کو کررہے ہیں جس میں ہم بتادیں گے کہ کس بنیاد پر ہم نے ان کو بونس دیا ہے کئی وزراء نے فون کرکے کہا کہ ہم نمبر ون کیوں نہیں آئےاس سوال کہ جو لوگ فہرست میں نہ آسکے کیا وہ کسی بھی کرائٹ ایریا پر پورے نہیں اتررہے کہ جواب میں شہزا دارباب نے کہا کہ اب ہر کوئی تو ٹاپ 10 میں آنہیں سکتا تھا ۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ انہیں کئی وزراء نے فون کرکے کہا کہ ہم نمبر ون کیوں نہیں آئے ۔ انہوں نے کہا کہ 23 کے قریب منسٹریز ایسی ہیں جن کی پرفارمنس 80 فیصد سے اوپر کی ہے لیکن جو ٹاپ 10 کی فہرست میں آئے ہیں وہ ان سے اوپر ہیں ۔ اس سوال کہ حماد اظہر شوکت ترین فواد چوہدری خسرو بختیار جو کارکردگی میں نمبر 6 پر ہیں یہ وہ وزراء ہیں جن کی کئی مرتبہ وزارتیں تبدیل ہوتی رہی ہیں تو ان کی کارکردگی کو کس طرح جانچا گیا کے جواب میں شہزاد ارباب نے کہا اس سسٹم کی دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں منسٹر کو نہیں جانچا جاتا ہے بلکہ منسٹری کی اوور آل پرفارمنس کو دیکھا جاتا ہے جس میں منسٹر بھی شامل ہے سیکریٹری بھی او راس سے نیچے کا عملہ بھی شامل ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے یہ بونس ساری منسٹریز کو دیا ہے کسی ایک کو انفرادی طو رپر نہیں دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس میں بہت سارے فیل بھی ہوئے ہیں تاہم وہ کابینہ میں رہ سکتے ہیں یا نہیں یہ فیصلہ کرنا وزیراعظم کام ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں نے یہ رپورٹ مکمل شفافیت کے ساتھ ترتیب دی تھی اور وزیراعظم کو پیش کی ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے اور ایک سسٹم میں سب کچھ Capture ہے انہوں نے کہا کہ ہماری پچھلے سال کی پرفارمنس دیکھیں تو وہ 49 فیصد کے قریب تھی جو اس سال کے پہلے کوارٹر میں 62فیصد ہوگئی ہے ۔انہوں نے کہا جو منسٹریز ٹاپ ٹین میں نہ آسکی ہیں ان کے پاس مزید چھ مہینے ہیں وہ بھی ٹاپ ٹین کی فہرست میں آسکتی ہیں ۔
اہم خبریں سے مزید