• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پیپلز پارٹی پنجاب میں سیاسی مورچہ بنانے کیلئے سرگرم

صوبائی دارالحکومت لاہور اپوزیشن سرگرمیوں کا مرکز بن چکا ہے،ان سرگرمیوں کا آغاز ایک ماہ قبل بلاول بھٹو کی صدارت میں ہونے والے پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد ہوا جس میں پیپلزپارٹی نے 27فروری کو مزار قائد کراچی سے لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا جو کئی دنوں کی مسافت طے کر کے اسلام آباد پہنچ کر اختتام پذیر ہوگا۔ حکومتی حلقوں اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ابتدا میں لانگ مارچ کو مذاق کے طور پر لیا گیا، لیکن بلاول بھٹو کے ملک بھر میں طوفانی دورے اور اپوزیشن رہنمائوں سے ملاقاتوں کے بعد سیاسی ماحول یکسر بدل گیا۔ 

بلاول بھٹو کے لانگ مارچ سے پنجاب میں سیاسی ہلچل مچ گئ ہے ، پاکستانی سیاست کے ـ"گرو" آصف علی زرداری جن کے بارے میں نعرہ لگایا جاتا ہے کہ ایک زرداری سب پر بھاری، مسلسل بلاول ہاؤس لاہور میں قیام پذیر ہیں اور اپنی بیماری کی پرواہ کئے بغیر اپوزیشن جماعتوں کو اسمبلیوں کے اندر اور باہر حکومت کے خلاف اکٹھے کرنے کے مشن میں مصروف ہیں، آصف زرداری کی چودھری شجاعت حسین، چودھری پرویز الہیٰ سمیت دیگر رہنمائوں سے براہ راست ملاقاتیں ہوچکی ہیں، پس پردہ رابطے بھی ہو چکے ہیں، چودھری برادارن کا گھر لاہور میں سیاسی ملاقاتوں کا سب سے بڑا مرکز بنا ہوا ہے۔

مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کی ماڈل ٹائون میں واقع رہائشگاہ میں بھی اپوزیشن رہنمائوں کا آنا جانا لگا ہوا ہے، اپوزیشن کی سرگرمیوں سے سیاسی مطلع صاف ہو گیا ہے ، اپوزیشن جماعتوں کا اولین ہدف وزیراعظم عمران خان کوقومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانا ہے تاہم مستقبل کا سیاسی لائحہ عمل غیر واضح ہے، پیپلزپارٹی کے لانگ مارچ اور عدم اعتماد کی کامیابی کے نتیجہ میں عمران خان کو فارغ کر کے تحریک انصاف میں شاہ محمود قریشی سمیت کسی دوسرے کو وزیر اعظم قبول کر لیا جائے گا؟

پیپلزپارٹی وزیر اعظم ، مسلم لیگ ق پنجاب کی وز ارت اعلیٰ ،مسلم لیگ ن کو مقدمات میں ریلیف اور نواز شریف کی واپسی کی امید یں ہیں۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں 27فروری کو کراچی سے اسلام آباد تک لانگ مارچ حکومت کے خلاف پہلا بڑا معرکا ہو گا۔ پیپلزپارٹی کے حلقوں کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ کے بعد اسلام آباد میں دھرنا نہیں ہو گا ، نہ ہی امن و امان میں کسی قسم کا کوئی خلل پیدا کیا جائے گا، قومی اسمبلی کے استعفوں کا آپشن بھی مسترد کردیا گیا ہے، لانگ مارچ کامیاب ہونے کے نتیجہ میں عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش ہو گی ، عمران خان وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑ دیں گے اور قبل از وقت الیکشن بھی ہو سکتے ہیں۔

مرکز اور پنجاب میں عدم اعتماد کی تحریکوں کے لیے اگرچہ دس دس ارکان کی حمایت درکار ہے تاہم اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف قومی اسمبلی میں پہلے عدم اعتماد لے کر آئیں گی کیونکہ اس صورت میں پنجاب میں بزدار حکومت خود بخود ختم ہو سکتی ہے، شہباز شریف کی رہائش پر آصف زرداری، بلاول بھٹو، شہباز شریف اور مریم نواز کے درمیان ہونے والی ملاقات میں مسلم لیگ ن نےبھی لانگ مارچ پارٹی کو ویلکم کرنے کا اعلان کیا۔ 

اس ملاقات کے نتیجہ میں مسلم لیگ ن جو پہلے اسمبلیوں کے استعفوں اور عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کے بھنور میں پھنسی ہوئی تھی اس نے عدم اعتماد کا واضح موقف اختیار کیا اور اس طرح ایک سال کے طویل وقفہ کے بعد مسلم لیگ ن بلاول بھٹو کے موقف کی قائل ہو گئی جو پیپلز پارٹی کی بڑی کامیابی ہے، سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف اور آصف زرداری سیاسی افہام و تفہیم سے چل رہے ہیں۔ 

بلاول بھٹو کے پنجاب میں لانگ مارچ کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں، شیڈول کے مطابق لانگ مارچ کراچی سے شروع ہو کر اندورن سندھ کے راستےجنوبی پنجاب میں بہاولپور پہنچے گا، بہاولپور کے بعد ملتان پہنچ کر قیام کرے گا، وسطی پنجاب میں داخل ہو نے کے بعد سب سے بڑا استقبال چیچہ وطنی میں ہو گا ، وسطی پنجاب میں لانگ مارچ ساہیوال، اوکاڑہ، لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، جہلم سے گزرتا ہوا راوالپنڈی کے بعداپنی منزل اسلام آباد پہنچ کر اختتام پذیر ہو گا۔

لانگ مارچ کے دوران پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی حفاظت کے لیے سکیورٹی پلان کے مطابق انہیں رات کو سفر کرنے سے روک دیا گیا ہے اور طے ہوا ہے کہ لانگ مارچ رات کو مختلف شہروں میں پڑائو کرے گا۔ لانگ مارچ کے دوران پنجاب کے دل لاہور میں سب سے بڑا پاور شو ہوگا اورلاہور کی تنظیم کو لانگ مارچ سے متعلق اہم ٹاسک سونپ دیے گئے ہیں۔ لاہور کے صدر اسلم گل نے بتایا کہ لانگ مارچ کا شہر میں روٹ طے ہو گیا جس کے مطابق مرکزی استقبالی کیمپ ناصر باغ میں لگایا جائے گا ، لانگ مارچ چوک یتیم خانہ، چوبرجی، ناصر باغ، داتا دربار ،داتا دربار، شاہدرہ پہنچے گا، پیپلزپارٹی لاہور ہر زون میں ورکرز کنونشن کر کے کارکنوں کا لہو گرما رہی ہے۔

اس سلسلہ میں ٹھوکر نیاز بیگ، شاہدرہ، شریف پورہ باغبانپورہ، چوبرجی، والٹن، سبز ہ زار، ٹیمپل روڈ، سمیت لاہو ربھر میں جلسے اور کارنر میٹنگز جاری ہیں۔ اسلم گل کا کہنا ہے کہ ہم عوام کو پیغام دے رہے ہیں کہ وہ حکومت کے خلاف باہر نکلیں ورنہ آنے والے نسلیں کبھی معاف نہ کریں گی، گھر بیٹھنے سے کچھ نہیں ملے گا بلکہ باہر نکلنا ہو گا۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید