اسلام آباد (فاروق اقدس/نامہ نگار خصوصی) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے درمیان آج (پیر) ہونے والی ملاقات جو طویل تعطل کے بعد ہو رہی ہے ملکی سیاسی صورتحال کے تناظر میں اہم سمجھی جارہی ہے۔ یاد رہے کہ پی ڈی ایم میں کئے جانے والے بعض فیصلوں پر عملدرآمد سے انحراف اور پی ڈی ایم میں رہتے ہوئے بعض انفرادی فیصلے کئے جانے پر مولانا فضل الرحمان پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سے ناراض ہونے کی حد تک شاکی تھے جبکہ وضاحت طلب کئے جانے کے نوٹس دیئے جانے پر پیپلز پارٹی کی قیادت پی ڈی ایم سے، پھر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے شوکاز نوٹس پھاڑنے کے بعد پی ڈی ایم کو خیرباد کہہ دیا تھا اور عوامی نیشنل پارٹی نے بھی انکی تقلید کی تھی جس باعث مولانا فضل الرحمان اور آصف علی زرداری کے درمیان سرد مہری پیدا ہوئی جو اب تک موجود تھی تاہم اب آصف علی زرداری نے ملکی سیاسی صورتحال میں تیزی سے ہونی والی پیش رفت کے پیش نظر خود مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس کا جواب پی ڈی ایم کے صدر نے ان کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کرکے کیاہے۔ میزبان کی رہائش گاہ پر عشائیے میں جمعیت علمائے اسلام کے بعض رہنما اور پیپلز پارٹی میں قیادت کے قابل اعتماد رفقاء بھی موجود ہوں گے اور رسمی طور پر وفد کی سطح پر مذاکرات ہوں گے لیکن اصل معاملات پر گفتگو میزبان اور مہمان کے مابین ’’ ون آن ون‘‘ ہونے والی نشست میں ہوگی جس میں صورتحال کے پیش نظر جو موضوعات زیر بحث متوقع ہیں، ان میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک، لانگ مارچ، حکومت کی اتحادی جماعتوں سے رابطوں کے بعد حمایت کے امکانات اور پیپلز پارٹی کی پی ڈی ایم میں واپسی کے معاملات شامل ہیں۔ لیکن ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اور آصف علی زرداری کے درمیان ’’ون آن ون‘‘ ہونے والی بات چیت میں ملاقات کا اصل ایجنڈا زیربحث آئے گا جس دوران مولانا فضل الرحمان اپنے بعض تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی کی شکل میں ’’ پیپلز پارٹی کے کردار‘‘ نئی حکومت کی تشکیل اور دورانیے کے فارمولے پر بات کریں گے۔