اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ میں حکومت سندھ کی مشاورت کے بغیر صوبے سے پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس (پی اے ایس )کے افسران کے تبادلوں سے متعلق حکومت سندھ کی آئینی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پی اے ایس افسران کا تبادلہ وفاقی اورمتعلقہ صوبے کی حکومت کی مشاورت سے ہونا چاہیے، یکطرفہ تعیناتیاں اور تبادلے نہیں ہونے چاہیے.
پالیسی کے تحت پچیس فیصدپاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس افسران کا سندھ میں تعینات ہونا صوبے کا حق ہے، ،اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ روٹیشن پالیسی کے تحت افسران کو صوبے سے باہر تعینات کیا جاتاہے.
سندھ حکومت افسر کو ریلیز نہیں کر رہی ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس سید منصورعلی شاہ اور جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سوموار کے روز چیف سیکرٹری حکومت سندھ کی جانب سے سیکرٹری اسٹیبنلشمنٹ کو فریق بناتے ہوئے وفاقی حکومت کے خلاف آئین کے آرٹیکل 184(1)کے تحت دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی تو عدالت کے نوٹس پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس کے افسران صوبوں کی ضرورت کے مطابق بھیجے جاتے ہیں۔